پیر فقیر نہیں جو بتا سکوں کہ امجد صابری کے قاتل کب پکڑے جائیں گے قائم علی شاہ
دہشت گرد اویس شاہ کے اغوا کی صورت عدالتوں کو دبانے اور ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں، قائم علی شاہ
ABBOTABAD:
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ میں کوئی پیر فقیر نہیں جو بتاسکوں کہ امجد صابری کے قاتل کب پکڑے جائیں گے تاہم کوشش ہے کہ ملزمان کو جلد قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کا علاقہ لیاقت آباد انتہائی پرامن علاقہ ہے جہاں پنچھی پر نہیں مارسکتا۔ لیکن امجد صابری کے قتل کا واقعہ گھناؤنا اقدام ہے۔ میں کوئی پیر فقیر نہیں کہ بتادوں کہ ان کے قاتل کب پکڑے جائیں گے لیکن کوشش ضرور ہے کہ جلد از جلد قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکھڑا کریں۔ آج کل لیکس لیکس کا چرچا ہے اسی طرح ہمیں بھی کوئی لیکس ملی ہے جس سے امجد صابری کے قتل میں ملوث ملزمان تک پہنچنے میں مدد دے گی ۔ دہشت گرد ایک طرف اویس شاہ کے اغوا کی صورت عدالتوں کو دبانے اور ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں اور دوسری طرف ہمیشہ کی طرح سیاست دانوں کو پریشان کرنے کی کوشش کررہے ہیں یہ بھی گھناؤنا جرم ہے۔
وزیر اعلیٰ نے امجد صابری کے ورثا کے لئے 1 کروڑ روپے امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امجد فرید صابری کے خون کے ایک قطرے کا بھی بدلا نہیں دیا جاسکتا لیکن حکومت کی جانب سے یہ رقم کچھ نہ کچھ زخموں کا مداوا بنے گی۔ وزیر اعلیٰ نے مقتول امجد صابری کی بیوہ کے لئے مناسب نوکری جبکہ بچوں کے لئے مفت تعلیم کی ذمہ داری کا بھی اعلان کیا۔
قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کے مشاور کے بعد شروع کیا گیا اور سب نے مجھے اس آپریشن کی کپتانی سونپی جبکہ پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی ہمارے حوالے کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کراچی آپریشن کے دوران کوئی تفریق نہیں برتی اورڈی جی رینجرز سے بھی کہا تھا کہ شہر میں امن کے قیام تک ہماری کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔رینجرز کو ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خوروں کے خلاف تمام اختیارات دئے جس سے سیکیورٹی اداروں کاحوصلہ بڑھا، اور ایک وقت آیا کہ تاجروں اورصنعت کاروں نے امن وامان کےقیام پر الگ الگ آکرمجھےمبارکباددی، اور گزشتہ دو واقعات سے قبل شہر قائد کے باسی بھی شہر کے حالات پر مطمئین اور متعرف بھی تھے کئی سال بعد عوام نے گزشتہ عید سکون سے گزاری جبکہ محرم بھی پرامن گزرا۔ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ جتنے دہشتگرد ہم نے پکڑے اتنے کسی نے بھی نہیں پکڑے جبکہ سندھ میں امن و امان کے قیام میں آرمی چیف نے ذاتی دلچسپی لی جس پر جنرل راحیل شریف کے مشکور ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کراچی آپریشن ایک مخصوص طبقے یا سیاسی جماعت کے خلاف ہے لیکن مجھے کوئی مجھے بتائے کہ میں نےکسی سےکس بات کا بدلا لیا ہم نے کسی سے امتیازی سلوک نہیں کیا اس الزام میں کوئی صداقت نہیں کہ ہم نے کسی کو پکڑ کر ماردیا اگر ہم امتیازی سلوک کرتے تو کراچی آپریشن کامیاب نہ ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے دوستوں نے رینجرز کو نکالنے کا بھی مشورہ دیا۔ ہم نے تمام رشتوں ، سیاسی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کارروئیاں کیں اور لیاری میں سب سے دہشت گرد مارے گئے۔ انتقامی کارروائیاں ہمارے خلاف ہوئیں جب کسی پارٹی کے کیمپ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے درجنوں افراد مارے گئے اور الزام مجھ پر لگا دیا گیا اور اسی کیس میں مجھے جیل بھی جانا پڑا۔ جب اپوزیشن لیڈر تھا تو منظور وسان کو گرفتار کرکے تھر لے جایا گیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا ہے کہ میں کوئی پیر فقیر نہیں جو بتاسکوں کہ امجد صابری کے قاتل کب پکڑے جائیں گے تاہم کوشش ہے کہ ملزمان کو جلد قانون کے کٹہرے میں کھڑا کریں۔
سندھ اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی کا علاقہ لیاقت آباد انتہائی پرامن علاقہ ہے جہاں پنچھی پر نہیں مارسکتا۔ لیکن امجد صابری کے قتل کا واقعہ گھناؤنا اقدام ہے۔ میں کوئی پیر فقیر نہیں کہ بتادوں کہ ان کے قاتل کب پکڑے جائیں گے لیکن کوشش ضرور ہے کہ جلد از جلد قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکھڑا کریں۔ آج کل لیکس لیکس کا چرچا ہے اسی طرح ہمیں بھی کوئی لیکس ملی ہے جس سے امجد صابری کے قتل میں ملوث ملزمان تک پہنچنے میں مدد دے گی ۔ دہشت گرد ایک طرف اویس شاہ کے اغوا کی صورت عدالتوں کو دبانے اور ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں اور دوسری طرف ہمیشہ کی طرح سیاست دانوں کو پریشان کرنے کی کوشش کررہے ہیں یہ بھی گھناؤنا جرم ہے۔
وزیر اعلیٰ نے امجد صابری کے ورثا کے لئے 1 کروڑ روپے امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امجد فرید صابری کے خون کے ایک قطرے کا بھی بدلا نہیں دیا جاسکتا لیکن حکومت کی جانب سے یہ رقم کچھ نہ کچھ زخموں کا مداوا بنے گی۔ وزیر اعلیٰ نے مقتول امجد صابری کی بیوہ کے لئے مناسب نوکری جبکہ بچوں کے لئے مفت تعلیم کی ذمہ داری کا بھی اعلان کیا۔
قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کے مشاور کے بعد شروع کیا گیا اور سب نے مجھے اس آپریشن کی کپتانی سونپی جبکہ پولیس کے ساتھ رینجرز کو بھی ہمارے حوالے کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کراچی آپریشن کے دوران کوئی تفریق نہیں برتی اورڈی جی رینجرز سے بھی کہا تھا کہ شہر میں امن کے قیام تک ہماری کوئی مداخلت نہیں ہوگی۔رینجرز کو ٹارگٹ کلرز اور بھتہ خوروں کے خلاف تمام اختیارات دئے جس سے سیکیورٹی اداروں کاحوصلہ بڑھا، اور ایک وقت آیا کہ تاجروں اورصنعت کاروں نے امن وامان کےقیام پر الگ الگ آکرمجھےمبارکباددی، اور گزشتہ دو واقعات سے قبل شہر قائد کے باسی بھی شہر کے حالات پر مطمئین اور متعرف بھی تھے کئی سال بعد عوام نے گزشتہ عید سکون سے گزاری جبکہ محرم بھی پرامن گزرا۔ قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ جتنے دہشتگرد ہم نے پکڑے اتنے کسی نے بھی نہیں پکڑے جبکہ سندھ میں امن و امان کے قیام میں آرمی چیف نے ذاتی دلچسپی لی جس پر جنرل راحیل شریف کے مشکور ہیں۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ کراچی آپریشن ایک مخصوص طبقے یا سیاسی جماعت کے خلاف ہے لیکن مجھے کوئی مجھے بتائے کہ میں نےکسی سےکس بات کا بدلا لیا ہم نے کسی سے امتیازی سلوک نہیں کیا اس الزام میں کوئی صداقت نہیں کہ ہم نے کسی کو پکڑ کر ماردیا اگر ہم امتیازی سلوک کرتے تو کراچی آپریشن کامیاب نہ ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ عرصہ پہلے دوستوں نے رینجرز کو نکالنے کا بھی مشورہ دیا۔ ہم نے تمام رشتوں ، سیاسی وابستگیوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کارروئیاں کیں اور لیاری میں سب سے دہشت گرد مارے گئے۔ انتقامی کارروائیاں ہمارے خلاف ہوئیں جب کسی پارٹی کے کیمپ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے درجنوں افراد مارے گئے اور الزام مجھ پر لگا دیا گیا اور اسی کیس میں مجھے جیل بھی جانا پڑا۔ جب اپوزیشن لیڈر تھا تو منظور وسان کو گرفتار کرکے تھر لے جایا گیا۔