ٹیکسٹائل سیکٹر 60 سال میں متعدد مراعات کے باوجود ترقی نہ کرسکا خرم دستگیر
ہمارےسرمایہ داراورتاجراحساس عدم تحفظ کاشکار ہیں ہرمعاملےمیں کہتےہیں کہ ہمیں بچائیں دنیا بہت آگےنکل گئی ہے، خرم دستگیر
وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ٹیکسٹائل سیکٹر کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں صرف ریفنڈز کی پڑی رہتی ہے، بھارت سے برابری کی بنیاد پر تجارتی تعلقات چاہتے ہیں، تجارتی تعلقات کی راہ میں بلاوجہ کی رکاوٹیں، منفی فہرستوں اور نان ٹیرف بیریئرز کا خاتمہ ہونا چاہیے۔
یہ بات انہوں نے ''ایکسپریس'' کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہی۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کاروباری طبقے کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ہمارے سرمایہ دار اور تاجر احساس عدم تحفظ کا شکار ہیں، ہر معاملے میں کہتے ہیں کہ ہمیں بچائیں، دنیا بہت آگے نکل گئی ہے اگر ہم نے اپنی مشینری کو اپ گریڈ نہ کیا تو پھر دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے، جب بھی تاجروں سے برآمدات میں اضافے کی تجویز مانگتے ہیں تو کوئی تجویز دینے کے بجائے صرف یہ کہتے ہیں کہ ہمارے ریفنڈ کا مسئلہ حل کرا دیں۔
وزیر تجارت نے 60 سال میں متعدد مراعات کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس پی پلس اور دیگر رعایتوں کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر روایتی ڈگر پر گامزن ہے اور کوئی قابل قدر ترقی نہیں کر سکا، ٹیکسٹائل سیکٹر میں ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ آئندہ سال تک ترکی اور تھائی لینڈ سے فری ٹریڈ کے معاہدے ہو جائیں گے کیونکہ ان سے اہم امور پر بات مکمل ہو چکی ہے، اب صرف ٹیرف کے معاملات پر بات ہو رہی ہے، یہ سارے امور رواں سال مکمل ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چین پاکستان اقتصادی راہداری کا روٹ استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، یہ فیصلہ افغانستان کے سیکیورٹی مسائل، افغانستان میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثرو و رسوخ اور باہمی کشیدہ تعلقات کے باعث کیا گیا، اس کے علاوہ افغانستان کی جانب سے بھارتی مصنوعات کی واہگہ کے راستے کابل تک رسائی کے مطالبے کو پاکستان کی وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی کے ساتھ مشروط کرنے کے باعث بھی پاکستان متبادل روٹ کے طرف متوجہ ہوا۔ خرم دستگیر نے بتایا کہ پاکستان تاجکستان اور کرغزستان سمیت دیگر وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ باہمی تجارتی معاہدے کرے گا جس میں تیسرے ملک کو غیر جانبدار رکھا جائے گا۔
چین کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر انہوں نے بتایا کہ اس پر کام جاری ہے اور جلد ماہرین کے ساتھ اس کے اثرات پر تبادلہ خیال ہو گا۔ وزیر تجارت نے 60 سال میں متعدد مراعات کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس پی پلس اور دیگر رعایتوں کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر روایتی ڈگر پر گامزن ہے اور کوئی قابل قدر ترقی نہیں کرسکا، ٹیکسٹائل سیکٹر میں ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، موجودہ حکومت اپنے 3 مکمل کر چکی ہے اور باقی 2 سال میں صرف ان اقتصادی اقدامات کو ترجیح دے گی جن سے فوری اور دیرپا اثرات ہوں گے اور برآمدات کو فروغ ملے گا۔
یہ بات انہوں نے ''ایکسپریس'' کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں کہی۔ وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کاروباری طبقے کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ہمارے سرمایہ دار اور تاجر احساس عدم تحفظ کا شکار ہیں، ہر معاملے میں کہتے ہیں کہ ہمیں بچائیں، دنیا بہت آگے نکل گئی ہے اگر ہم نے اپنی مشینری کو اپ گریڈ نہ کیا تو پھر دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے، جب بھی تاجروں سے برآمدات میں اضافے کی تجویز مانگتے ہیں تو کوئی تجویز دینے کے بجائے صرف یہ کہتے ہیں کہ ہمارے ریفنڈ کا مسئلہ حل کرا دیں۔
وزیر تجارت نے 60 سال میں متعدد مراعات کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس پی پلس اور دیگر رعایتوں کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر روایتی ڈگر پر گامزن ہے اور کوئی قابل قدر ترقی نہیں کر سکا، ٹیکسٹائل سیکٹر میں ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ آئندہ سال تک ترکی اور تھائی لینڈ سے فری ٹریڈ کے معاہدے ہو جائیں گے کیونکہ ان سے اہم امور پر بات مکمل ہو چکی ہے، اب صرف ٹیرف کے معاملات پر بات ہو رہی ہے، یہ سارے امور رواں سال مکمل ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے چین پاکستان اقتصادی راہداری کا روٹ استعمال کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، یہ فیصلہ افغانستان کے سیکیورٹی مسائل، افغانستان میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثرو و رسوخ اور باہمی کشیدہ تعلقات کے باعث کیا گیا، اس کے علاوہ افغانستان کی جانب سے بھارتی مصنوعات کی واہگہ کے راستے کابل تک رسائی کے مطالبے کو پاکستان کی وسط ایشیائی ریاستوں تک رسائی کے ساتھ مشروط کرنے کے باعث بھی پاکستان متبادل روٹ کے طرف متوجہ ہوا۔ خرم دستگیر نے بتایا کہ پاکستان تاجکستان اور کرغزستان سمیت دیگر وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ باہمی تجارتی معاہدے کرے گا جس میں تیسرے ملک کو غیر جانبدار رکھا جائے گا۔
چین کے ساتھ آزاد تجارت کے معاہدے پر انہوں نے بتایا کہ اس پر کام جاری ہے اور جلد ماہرین کے ساتھ اس کے اثرات پر تبادلہ خیال ہو گا۔ وزیر تجارت نے 60 سال میں متعدد مراعات کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس پی پلس اور دیگر رعایتوں کے باوجود ٹیکسٹائل سیکٹر روایتی ڈگر پر گامزن ہے اور کوئی قابل قدر ترقی نہیں کرسکا، ٹیکسٹائل سیکٹر میں ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، موجودہ حکومت اپنے 3 مکمل کر چکی ہے اور باقی 2 سال میں صرف ان اقتصادی اقدامات کو ترجیح دے گی جن سے فوری اور دیرپا اثرات ہوں گے اور برآمدات کو فروغ ملے گا۔