برطانوی پاؤنڈ مارکیٹ سے غائب فروخت میں نمایاں کمی

سرمایہ کاروں نے مستقبل میں بہترمنافع کی توقعات پر کرنسی ہولڈ کر لی، فروخت 10لاکھ سے گھٹ کر50ہزارپاؤنڈ رہ گئی،ذرائع

سیاسی و معاشی خدشات کے باعث قدرمزیدگرسکتی ہے،برطانیہ سے ترسیلات زر میں بھی کمی آنے کا خطرہ ہے، ملک بوستان۔ فوٹو: فائل

برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں نمایاں کمی کے بعد فروخت کنندہ مارکیٹ سے غائب ہوگئے۔ ذرائع نے بتایا کہ سرمایہ کاروں نے مستقبل میں بہترمنافع کی توقعات کی خاطر برطانوی پاؤنڈ کو ہولڈ کرنے کو ترجیح دینا شروع کردی ہے۔


مارکیٹ ذرائع نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ یورپین یونین سے انخلا کے لیے ریفرنڈم سے قبل مقامی اوپن کرنسی مارکیٹ میں یومیہ برطانوی پاؤنڈ کی ملک گیر سطح پر اوسطاً فروخت 10 لاکھ تھی لیکن برطانیہ میں ہونے والے ریفرنڈم میں یورپین یونین سے علیحدگی کے نتائج سامنے آتے ہی برطانوی پاؤنڈ کی قدرکوبڑے دھچکے سے دوچار ہونا پڑا جس کے نتیجے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدرسال1985 کے بعد پہلی مرتبہ ریکارڈ نوعیت کی تنزلی کا شکار ہوئی جبکہ ہفتہ کو بھی برطانوی پاؤنڈ کی قدر مزیدتنزلی کا شکارہوتے ہوئے ایک موقع پر140 روپے کی سطح پر آگئی تھی لیکن اختتامی لمحات میں پاؤنڈ کی قدردوبارہ148 روپے پر بند ہوئی تاہم اس کی فروخت 50ہزار سے 1لاکھ تک رہی۔

اس ضمن میں فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک محمد بوستان نے ''ایکسپریس'' سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کی پیشگوئی کی ہے کہ چونکہ برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی میں 2 سال کا عرصہ لگے گا جبکہ برطانوی معیشت کی صورتحال بھی زیادہ بہترنہیں ہے اور وہاں سیاسی افق پر بھی عدم استحکام کی کیفیت غالب ہے جس سے اس بات کی توقع ہے کہ دیگر اہم ممالک کی کرنسیوں کے مقابلے میں برطانوی پاؤنڈ کی قدر میں مزید نمایاں کمی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ قدرمیں کمی سے برطانیہ میں رہنے والے پاکستانیوں کی جانب سے بھی ترسیلات زر کی آمد کا حجم کم ہونے کاخدشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میںبرطانوی پاؤنڈ کی قدر میں حالیہ نمایاں کمی کے سبب پاؤنڈکی خریداری میں دلچسپی رکھنے والوں تعداد اگرچہ کئی گنا بڑھ گئی ہے لیکن پاؤنڈ کے فروخت کنندگان مارکیٹ سے غائب ہوگئے ہیں جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ مخصوص سرمایہ کاربرطانوی پاؤنڈ کی ہولڈنگ کو ترجیح دے رہے ہیں۔
Load Next Story