چین کے ساتھ دوسرے آزاد تجارتی معاہدے کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے

وزارت تجارت ملک بھر کے تاجروں وصنعت کاروں سے مشاورت کے بعد سفارشات پر مبنی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کرے گی

مشاورتی عمل عیدکے بعدشروع ہوگا،پورے ملک میں سیمینارز کرائے جائیں گے،صنعتی شعبے کوایف ٹی اے ٹوپرتحفظات ہیں،حکام فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
وزارت تجارت نے چین سے فری ٹریڈ معاہدے (ایف ٹی اے) ٹو پر ملک بھر کے تاجروںاور صنعت کاروں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے، اس سلسلے میں عید کے بعد مشاورتی عمل شروع ہوگا، وزارت تجارت کی طرف سے تاجروں کے تحفظات اور سفارشات کی رپورٹ وزیراعظم کو بھیجی جائے گی۔


وزارت تجارت کے حکام کے مطابق چین سے ایف ٹی اے ٹو پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں جس کی بڑی وجہ چین کا90 فیصد اشیا پر کسٹم ڈیوٹی صفر کرنے کا مطالبہ ہے، اس حوالے سے پاکستان کے صنعت کاروں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان تحفظات کے ازالے اور چین سے ایف ٹی اے ٹو پر سفارشات پر پورے ملک میں سیمینارز کرائے جائیں گے، وزارت تجارت صنعت کاروں اورتاجروں کی چین کے ساتھ ایف ٹی اے ٹو کے حوالے سے رائے پر مبنی رپورٹ وزیر اعظم کو بھجوائے گی۔

اس کے بعد وزیراعظم فیصلہ کریں گے کہ چین سے آزاد تجارتی معاہدہ ٹو کرنا ہے یا نہیں کرنا۔ واضح رہے کہ چین پاکستان کا بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور دونوں ممالک کے مابین باہمی تجارت کا حجم 2014-15میں 12.29ارب ڈالر تھا، دونوں ممالک کے مابین 24نومبر 2006 کو آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے گئے اور اس پر عملدرآمد یکم جولائی 2007سے شروع ہوا، بعدازاں 21فروری 2009 کو سروسز کو بھی آزاد تجارتی معاہدے میں شامل کیا گیا جس پر عملدرآمد 10اکتوبر2009سے شروع ہوا، آزاد تجارتی معاہدے سے قبل پاکستان کی چین کو برآمدات 57.5کروڑ ڈالر تھیںجو 2014-15 میں ساڑھے 3گنا اضافے کے بعد 2.1ارب ڈالر ہو گئیں۔
Load Next Story