افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان مذاکرات ناکام
مذاکرات کی ناکامی کی بڑی وجہ افغانستان میں موجود امریکی اور دیگر اتحادی افواج کے انخلا کا مسئلہ ہے، بی بی سی
بی بی سی کے مطابق افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان مذکرات ناکام ہوگئے تاہم اس حوالے سے افغان حکومت کی جانب سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق گلبدین حکمت یار خان کی جماعت حزب اسلامی اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات گزشتہ 4 ماہ سے جاری تھے جو اب ناکام ہوگئے ہیں جن کی ایک بڑی وجہ افغانستان میں موجود امریکی اور دیگر اتحادی افواج کا انخلا ہے۔
بی بی سی کے مطابق امن مذاکرات میں شریک رکن نے افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کو افغان عوام کی بدقسمتی قرار دیا ہے جب کہ رکن کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے افغان عوام کو طویل مدت کے بعد اچھی خبر سننے کو مل رہی تھی جس پر وہ خوش تھے۔
بی بی سی کے مطابق حزب اسلامی نے اپنی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ بھی جاری کی تھی جس میں مذاکرات کی ناکامی کو ''امن مذاکرات کے دشمنوں کی کامیابی'' قرار دیا گیا تھا جب کہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ افغان حکومت نے مذاکرات میں کئی بار نئی شرائط رکھیں لیکن ہم نے افغان عوام کے مفاد میں ان شرائط پر آمادگی کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق اس سے قبل حزب اسلامی نے اپنی شرائط رکھی تھیں جن میں تمام قیدیوں کی رہائی، افغان مہاجرین کی افغانستان میں با عزت واپسی اور امریکی اور دیگر بین الاقوامی بلیک لسٹوں سے حزب اسلامی کے کچھ رہنماؤں کا نام نکالنے کی شرط شامل تھی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق حزب اسلامی نے اس رپورٹ کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کرکے ایک دن بعد ہٹا دیا تھا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق گلبدین حکمت یار خان کی جماعت حزب اسلامی اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات گزشتہ 4 ماہ سے جاری تھے جو اب ناکام ہوگئے ہیں جن کی ایک بڑی وجہ افغانستان میں موجود امریکی اور دیگر اتحادی افواج کا انخلا ہے۔
بی بی سی کے مطابق امن مذاکرات میں شریک رکن نے افغان حکومت اور حزب اسلامی کے درمیان مذاکرات کی ناکامی کو افغان عوام کی بدقسمتی قرار دیا ہے جب کہ رکن کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے افغان عوام کو طویل مدت کے بعد اچھی خبر سننے کو مل رہی تھی جس پر وہ خوش تھے۔
بی بی سی کے مطابق حزب اسلامی نے اپنی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ بھی جاری کی تھی جس میں مذاکرات کی ناکامی کو ''امن مذاکرات کے دشمنوں کی کامیابی'' قرار دیا گیا تھا جب کہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ افغان حکومت نے مذاکرات میں کئی بار نئی شرائط رکھیں لیکن ہم نے افغان عوام کے مفاد میں ان شرائط پر آمادگی کا اظہار کیا۔
رپورٹ کے مطابق اس سے قبل حزب اسلامی نے اپنی شرائط رکھی تھیں جن میں تمام قیدیوں کی رہائی، افغان مہاجرین کی افغانستان میں با عزت واپسی اور امریکی اور دیگر بین الاقوامی بلیک لسٹوں سے حزب اسلامی کے کچھ رہنماؤں کا نام نکالنے کی شرط شامل تھی۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق حزب اسلامی نے اس رپورٹ کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کرکے ایک دن بعد ہٹا دیا تھا۔