امجد صابری قتل کی ٹوپی بھی متحدہ کے سرپر فٹ کرنے کی سازش کی جارہی ہے فاروق ستار
کراچی میں بھتہ خوری اور اسٹریٹ کرائم میں اضافے سے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے سوئچ آن ہوگیا ہے، رہنما ایم کیوایم
متحدہ قومی موومنٹ کے سینئر رہنما فاروق ستار کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے صاحبزادے کا اغوا اور قوال امجد صابری کی شہادت قومی نقصان ہے لیکن امجد صابری قتل کی ٹوپی بھی متحدہ کے سرپر فٹ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔
ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس علی شاہ کا اغوا، معروف قوال امجد صابری کی شہادت کا سانحہ، ڈاکٹر کی ٹارگٹ کلنگ اور دیگر کلنگ کے واقعات سمیت بھتہ مافیا کا پھر سراٹھانا اور اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہونے سے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے سوئچ آن ہوگیا ہے اور لگتا ہے کہ یہ واقعات خود کرائے جارہے ہیں، خواہ سیاسی یا عسکری قیادت ہو وہ بھی جب کراچی میں سر جوڑ کر بیٹھی ہے تو صرف کراچی میں ایک نئے آپریشن کے لیے بیٹھی، کراچی کے لوگوں کے درد کو دور کرنے کے لیے ان کے زخموں کو مندمل کرنے کے لیے کوئی اعلان نہیں ہوتا، آپریشن در آپریشن ایک اور نیا آپریشن کراچی والوں کی قسمت بن چکا ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ امجد صابری کے سانحے سے فنکار برادری بھی ہل کر رہ گئی ہے جو اپنی سیکیورٹی سے متعلق فکر مند ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے جب کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی سیکیورٹی بھی ناقص ہے اسے بھی بہتر بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے رقم نہ دینے پر جھوٹے مقدمات قائم کریں گے اور بڑی بڑی رقوم لے کر چھوڑیں گے تو شہر میں امن نہیں آسکتا۔
ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ 3 مئی کو میرے کورآرڈینٹر آفتاب کو گرفتار کیا گیا 5 مئی کو اسے ہارٹ اٹیک ہوا یہ کہہ کر اس کی لاش ہمارے حوالے کی گئی جس کی لاش ایک سال کا بچہ بھی دیکھ کر کہہ سکتا تھا کہ اسے ماورائے عدالت قتل کیا گیا جس کے بعد آرمی چیف نے کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے انکوائری ہوگی اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اور اب تک انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے،آفتاب احمد کی ہلاکت کے پیچھے ملوث افراد کو بے نقاب نہیں کیا گیا، انکوائری کے کیا نتائج نکلے اس کے بارے میں بھی ہمیں اور عوام کو آگاہ نہیں کیا گیا۔
فاروق ستار نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے ایک مرتبہ پھرایسا رویہ اختیار کیا گیا ہے ایسی پالیسیاں بنائی گئی ہیں جس سے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے زخموں کو کھرچنے کا کام کیا گیا ہے، کراچی کے شہری اچھے اور برے حالات میں بھی قائد ایم کیوایم اور متحدہ کے ساتھ ہیں اس لیے وہ سزا کے مرتکب قرار پائے ہیں اسی لیے انہیں ہر طرح سے تکلیفیں دی جارہی ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی ٹارگٹڈ آپریشن ہمارے مطالبے پر دہشت گردی اور جرائم کے خاتمے کے لیے شروع ہوا، 3 سال کے بعد اسٹریٹ کرائم جو 3 سال پہلے تھا اب اس سے زیادہ ہو رہا ہے،غلط ہوا پھر صحیح ہوا پھرغلط ہوا اس کے باوجود ہم نے تعاون کیا اور صبرکے گھونٹ پیئے۔
ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس علی شاہ کا اغوا، معروف قوال امجد صابری کی شہادت کا سانحہ، ڈاکٹر کی ٹارگٹ کلنگ اور دیگر کلنگ کے واقعات سمیت بھتہ مافیا کا پھر سراٹھانا اور اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہونے سے محسوس ہوتا ہے کہ جیسے سوئچ آن ہوگیا ہے اور لگتا ہے کہ یہ واقعات خود کرائے جارہے ہیں، خواہ سیاسی یا عسکری قیادت ہو وہ بھی جب کراچی میں سر جوڑ کر بیٹھی ہے تو صرف کراچی میں ایک نئے آپریشن کے لیے بیٹھی، کراچی کے لوگوں کے درد کو دور کرنے کے لیے ان کے زخموں کو مندمل کرنے کے لیے کوئی اعلان نہیں ہوتا، آپریشن در آپریشن ایک اور نیا آپریشن کراچی والوں کی قسمت بن چکا ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ امجد صابری کے سانحے سے فنکار برادری بھی ہل کر رہ گئی ہے جو اپنی سیکیورٹی سے متعلق فکر مند ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں سیکیورٹی فراہم کی جائے جب کہ ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی سیکیورٹی بھی ناقص ہے اسے بھی بہتر بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے رقم نہ دینے پر جھوٹے مقدمات قائم کریں گے اور بڑی بڑی رقوم لے کر چھوڑیں گے تو شہر میں امن نہیں آسکتا۔
ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ 3 مئی کو میرے کورآرڈینٹر آفتاب کو گرفتار کیا گیا 5 مئی کو اسے ہارٹ اٹیک ہوا یہ کہہ کر اس کی لاش ہمارے حوالے کی گئی جس کی لاش ایک سال کا بچہ بھی دیکھ کر کہہ سکتا تھا کہ اسے ماورائے عدالت قتل کیا گیا جس کے بعد آرمی چیف نے کہا کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے انکوائری ہوگی اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے گی لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا اور اب تک انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے،آفتاب احمد کی ہلاکت کے پیچھے ملوث افراد کو بے نقاب نہیں کیا گیا، انکوائری کے کیا نتائج نکلے اس کے بارے میں بھی ہمیں اور عوام کو آگاہ نہیں کیا گیا۔
فاروق ستار نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے ایک مرتبہ پھرایسا رویہ اختیار کیا گیا ہے ایسی پالیسیاں بنائی گئی ہیں جس سے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے زخموں کو کھرچنے کا کام کیا گیا ہے، کراچی کے شہری اچھے اور برے حالات میں بھی قائد ایم کیوایم اور متحدہ کے ساتھ ہیں اس لیے وہ سزا کے مرتکب قرار پائے ہیں اسی لیے انہیں ہر طرح سے تکلیفیں دی جارہی ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی ٹارگٹڈ آپریشن ہمارے مطالبے پر دہشت گردی اور جرائم کے خاتمے کے لیے شروع ہوا، 3 سال کے بعد اسٹریٹ کرائم جو 3 سال پہلے تھا اب اس سے زیادہ ہو رہا ہے،غلط ہوا پھر صحیح ہوا پھرغلط ہوا اس کے باوجود ہم نے تعاون کیا اور صبرکے گھونٹ پیئے۔