بیلجیئم نے تاریخ رقم کرنے کا خواب آنکھوں میں سجا لیا
بیلجیئن سائیڈ نے 30 برس بعد کسی بڑے ایونٹ کے سیمی فائنل کی ٹکٹ کٹوانے کا خواب آنکھوں میں سجا لیا۔
یورو 2016 کا دوسرا کوارٹر فائنل جمعے کو ویلز اور بیلجیئم کے درمیان کھیلا جائیگا، دونوں ٹیمیں نئی تاریخ رقم کرنے کیلیے بے تاب ہیں، ورلڈ نمبر 2 بیلجیئن سائیڈ نے 30 برس بعد کسی بڑے ایونٹ کے سیمی فائنل کی ٹکٹ کٹوانے کا خواب آنکھوں میں سجا لیا۔
تفصیلات کے مطابق یورو 2016 کے دوسرے کوارٹر فائنل میں تاریخ بیلجیئم اور ویلز دونوں کی ہی منتظر ہے، اس وقت بیلجیئم فیفا رینکنگ میں دوسرے نمبر پر ہے، اس نے آخری مرتبہ کسی بڑے ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل 1986 کے ورلڈ کپ میں کھیلا تھا، اب وہ یورو کے لاسٹ 4 میں قدم رکھنے کیلیے پُراعتماد ہے، اسی طرح ویلز بھی ورلڈ کپ 1958 کے کارنامے کو پھر سے دہرانے کا خواہاں ہو گا،اسکی ایونٹ میں اب تک کارکردگی کافی بہتر رہی ہے، گروپ بی میں ویلز نے روس کو 3-0 سے مات دی تھی جبکہ پری کوارٹر فائنل میں شمالی آئرلینڈ کی امیدیں خاک میں ملائیں، اس مقابلے میں گیراتھ بیل کے کراس پر حریف پلیئرگیراتھ میک آؤلے نے گیند اپنے ہی جال میں پھینک دی تھی۔
جمعے کا میچ دونوں ہی ٹیموں کیلیے زیادہ اوپن قرار دیا جارہا ہے،بیلجیئم کی پرفارمنس بھی اب تک کافی اچھی رہی، اس نے پہلے میچ میں اٹلی کو 2-0 سے زیر کیا، اسکے بعد جمہوریہ آئرلینڈ، سویڈن اور ہنگری پرکامیابی حاصل کی، آخری میچ میں ٹیم نے 4-0 سے فتح سمیٹی تھی، اس میں ہیزرڈ نے مرکزی کردار ادا کیا اور مین آف دی میچ قرار پائے تھے، وہ تھائی کی تکلیف سے بھی دوچار دکھائی دیے، اسی وجہ سے منگل اور بدھ کو ٹریننگ بھی نہیں کرپائے تھے تاہم جمعرات کو انھوںنے نہ صرف ٹریننگ میں حصہ لیا بلکہ وہ ویلز کے خلاف میدان میں اترنے کیلیے بھی تیار ہیں۔
ہیزرڈ للی کو اپنا ہوم گراؤنڈ قرار دیتے ہیں، انھوں نے کہاکہ یہ میرے دوسرے گھر کی طرح ہے،بیلجیئم کا میچ دیکھنے بہت سے شائقین آئینگے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر گراؤنڈ کی گنجائش ڈیڑھ لاکھ بھی ہوتی تب بھی ایک خالی نشست دکھائی نہیں دیتی۔دوسری جانب ویلز کے بیل نے کہاکہ یہ حقیقت میں ہمارے لیے بہت اہم مقابلہ اورہم اسکے کافی عرصے سے منتظر تھے، ہم نے صرف 1958 کے ورلڈ کپ میں کوارٹر فائنل کھیلنے کا سن رکھا تھا مگر اس کے بعد یہ ویلش فٹبال کیلیے بہت بڑا مقابلہ ہے، ہم اس موقع کو کارآمد بناتے ہوئے سیمی فائنل میں رسائی کیلیے پُرامید ہیں۔
تفصیلات کے مطابق یورو 2016 کے دوسرے کوارٹر فائنل میں تاریخ بیلجیئم اور ویلز دونوں کی ہی منتظر ہے، اس وقت بیلجیئم فیفا رینکنگ میں دوسرے نمبر پر ہے، اس نے آخری مرتبہ کسی بڑے ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل 1986 کے ورلڈ کپ میں کھیلا تھا، اب وہ یورو کے لاسٹ 4 میں قدم رکھنے کیلیے پُراعتماد ہے، اسی طرح ویلز بھی ورلڈ کپ 1958 کے کارنامے کو پھر سے دہرانے کا خواہاں ہو گا،اسکی ایونٹ میں اب تک کارکردگی کافی بہتر رہی ہے، گروپ بی میں ویلز نے روس کو 3-0 سے مات دی تھی جبکہ پری کوارٹر فائنل میں شمالی آئرلینڈ کی امیدیں خاک میں ملائیں، اس مقابلے میں گیراتھ بیل کے کراس پر حریف پلیئرگیراتھ میک آؤلے نے گیند اپنے ہی جال میں پھینک دی تھی۔
جمعے کا میچ دونوں ہی ٹیموں کیلیے زیادہ اوپن قرار دیا جارہا ہے،بیلجیئم کی پرفارمنس بھی اب تک کافی اچھی رہی، اس نے پہلے میچ میں اٹلی کو 2-0 سے زیر کیا، اسکے بعد جمہوریہ آئرلینڈ، سویڈن اور ہنگری پرکامیابی حاصل کی، آخری میچ میں ٹیم نے 4-0 سے فتح سمیٹی تھی، اس میں ہیزرڈ نے مرکزی کردار ادا کیا اور مین آف دی میچ قرار پائے تھے، وہ تھائی کی تکلیف سے بھی دوچار دکھائی دیے، اسی وجہ سے منگل اور بدھ کو ٹریننگ بھی نہیں کرپائے تھے تاہم جمعرات کو انھوںنے نہ صرف ٹریننگ میں حصہ لیا بلکہ وہ ویلز کے خلاف میدان میں اترنے کیلیے بھی تیار ہیں۔
ہیزرڈ للی کو اپنا ہوم گراؤنڈ قرار دیتے ہیں، انھوں نے کہاکہ یہ میرے دوسرے گھر کی طرح ہے،بیلجیئم کا میچ دیکھنے بہت سے شائقین آئینگے، میں سمجھتا ہوں کہ اگر گراؤنڈ کی گنجائش ڈیڑھ لاکھ بھی ہوتی تب بھی ایک خالی نشست دکھائی نہیں دیتی۔دوسری جانب ویلز کے بیل نے کہاکہ یہ حقیقت میں ہمارے لیے بہت اہم مقابلہ اورہم اسکے کافی عرصے سے منتظر تھے، ہم نے صرف 1958 کے ورلڈ کپ میں کوارٹر فائنل کھیلنے کا سن رکھا تھا مگر اس کے بعد یہ ویلش فٹبال کیلیے بہت بڑا مقابلہ ہے، ہم اس موقع کو کارآمد بناتے ہوئے سیمی فائنل میں رسائی کیلیے پُرامید ہیں۔