ٹی 20 ایونٹ پر چھائے غیر یقینی کے بادل چھٹ گئے
پنجاب حکومت کی طرف سے سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد لاہور میں انعقاد کا حتمی فیصلہ، 2 سے 10 دسمبر تک تین سینٹرز پر...
قومی ٹوئنٹی 20 کرکٹ ٹورنامنٹ پر چھائے غیر یقینی کے بادل چھٹ گئے۔
پنجاب حکومت کی طرف سے سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد ایونٹ کا انعقاد لاہور میں کرانے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا، آئندہ چند روز میں حتمی شیڈول جاری کر دیا جائے گا، میچز قذافی اسٹیڈیم سمیت شہر کے تین گرائونڈز پر کھیلے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں جاری دہشت گردی کی وجہ سے جہاں ہزاروں شہری لقمہ اجل بن چکے وہیں اس نے کھیلوں کی سرگرمیوں پر بھی کاری ضرب لگائی ہے، لبرٹی چوک لاہور میں دہشت گردوں کی طرف سے سری لنکن کرکٹ ٹیم پر مارچ 2009ء میں حملے کے بعد پی سی بی کی سر توڑ کوششوں کے بعد بھی تاحال کوئی انٹرنیشنل ٹیم پاکستان آنے کے لیے راضی نہیں ہوئی۔
چند روز قبل سندھ کے صوبائی وزیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ کی کوششوں سے کراچی میں انٹرنیشنل ورلڈ الیون کے2 میچزکرائے گئے جس میں قومی کرکٹرز سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے کھلاڑیوں نے نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی رونقیں بحال کیں،ان کامیاب انٹرنیشنل مقابلوں کے بعد پی سی بی نے قومی ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ کی میزبانی شہرقائد کو سونپ دی تاہم محرم الحرام کے پہلے عشرے میں یکے بعد دیگرے بم دھماکوں کے بعد بورڈ نے یوٹرن لیتے ہوئے میچز لاہور میں کرانے کا فیصلہ کیا۔قذافی اسٹیڈیم کی دیوار گرانے سمیت گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے میچز رکوائے جانے کے بعد پی سی بی نے پریذیڈنٹ ٹرافی کے مقابلے دیگر شہروں میں منتقل کیے۔
صوبائی حکومت کے ساتھ ناخوشگوار تعلقات کی متعدد مثالیں سامنے آنے کے بعد مختصر طرز کا قومی ٹورنامنٹ لاہور میں کرائے جانے پر بھی صورتحال غیر یقینی نظر آنے لگی تھی، تاہم پی سی بی نے ماضی کی تلخیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سیکیورٹی کلیئرنس کے لیے حکومت پنجاب سے رابطہ کرلیا، ذرائع کے مطابق صوبائی اعلیٰ حکام نے بھی بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے گزشتہ روز کرکٹ بورڈ کو میچز کے کامیاب انعقاد کیلیے حفاظتی انتظامات کی یقین دہانی کرا دی، جس کے بعد قومی ٹورنامنٹ کو2 سے10 دسمبر تک لاہور میں ہی کرانے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ایونٹ میں مصباح الحق، محمد حفیظ اور شاہد آفریدی سمیت پاکستان کرکٹ ٹیم کے تمام اسٹارز اور ڈومیسٹک سطح پر عمدہ پرفارم کرنے والے کھلاڑی ایکشن میں دکھائی دیں گے۔دورئہ بھارت کیلیے ٹیم سلیکشن کے پیش نظر یہ ایونٹ خاصی اہمیت اختیار کر گیا ہے، ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو آئندہ ماہ شیڈول سیریز کے ایک روزہ اور ٹوئنٹی 20 اسکواڈز کا حصہ بنایا جائے گا، حکومت کی طرف سے کلیئرنس ملنے کے بعد ایونٹ کی تیاریوں میں تیزی آ گئی، قذافی اسٹیڈیم میں ابتدائی مرحلے پر 7پچزکی تیاری کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
کھلاڑیوں خصوصاً بیٹسمینوں کی صلاحیتیں آزمانے کیلیے مختلف نوعیت کے ٹریکس تیار کیے جا رہے ہیں، سلیکٹرز مختلف پلیئرز کی انفرادی کارکردگی پر لمحہ بہ لمحہ نظر رکھیںگے، دیگر مقامات ایل سی سی اے اور باغ جناح میں بھی خصوصی پچز بنانے کا پلان بن چکا ہے،صحافیوں کے کارڈز بنانے کیلیے پی سی بی کا میڈیا ڈپارٹمنٹ حرکت میں آ چکا اور ضروری کوائف جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے،ترجمان پی سی بی نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی طرف سے سیکیورٹی کلیئرنس مل گئی اور ایونٹ لاہور میں ہوگا۔
پنجاب حکومت کی طرف سے سیکیورٹی کلیئرنس ملنے کے بعد ایونٹ کا انعقاد لاہور میں کرانے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا، آئندہ چند روز میں حتمی شیڈول جاری کر دیا جائے گا، میچز قذافی اسٹیڈیم سمیت شہر کے تین گرائونڈز پر کھیلے جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں جاری دہشت گردی کی وجہ سے جہاں ہزاروں شہری لقمہ اجل بن چکے وہیں اس نے کھیلوں کی سرگرمیوں پر بھی کاری ضرب لگائی ہے، لبرٹی چوک لاہور میں دہشت گردوں کی طرف سے سری لنکن کرکٹ ٹیم پر مارچ 2009ء میں حملے کے بعد پی سی بی کی سر توڑ کوششوں کے بعد بھی تاحال کوئی انٹرنیشنل ٹیم پاکستان آنے کے لیے راضی نہیں ہوئی۔
چند روز قبل سندھ کے صوبائی وزیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ کی کوششوں سے کراچی میں انٹرنیشنل ورلڈ الیون کے2 میچزکرائے گئے جس میں قومی کرکٹرز سمیت دنیا کے مختلف ممالک کے کھلاڑیوں نے نیشنل اسٹیڈیم کراچی کی رونقیں بحال کیں،ان کامیاب انٹرنیشنل مقابلوں کے بعد پی سی بی نے قومی ٹوئنٹی 20 ٹورنامنٹ کی میزبانی شہرقائد کو سونپ دی تاہم محرم الحرام کے پہلے عشرے میں یکے بعد دیگرے بم دھماکوں کے بعد بورڈ نے یوٹرن لیتے ہوئے میچز لاہور میں کرانے کا فیصلہ کیا۔قذافی اسٹیڈیم کی دیوار گرانے سمیت گوجرانوالہ اور سیالکوٹ میں ضلعی انتظامیہ کی طرف سے میچز رکوائے جانے کے بعد پی سی بی نے پریذیڈنٹ ٹرافی کے مقابلے دیگر شہروں میں منتقل کیے۔
صوبائی حکومت کے ساتھ ناخوشگوار تعلقات کی متعدد مثالیں سامنے آنے کے بعد مختصر طرز کا قومی ٹورنامنٹ لاہور میں کرائے جانے پر بھی صورتحال غیر یقینی نظر آنے لگی تھی، تاہم پی سی بی نے ماضی کی تلخیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سیکیورٹی کلیئرنس کے لیے حکومت پنجاب سے رابطہ کرلیا، ذرائع کے مطابق صوبائی اعلیٰ حکام نے بھی بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے گزشتہ روز کرکٹ بورڈ کو میچز کے کامیاب انعقاد کیلیے حفاظتی انتظامات کی یقین دہانی کرا دی، جس کے بعد قومی ٹورنامنٹ کو2 سے10 دسمبر تک لاہور میں ہی کرانے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ایونٹ میں مصباح الحق، محمد حفیظ اور شاہد آفریدی سمیت پاکستان کرکٹ ٹیم کے تمام اسٹارز اور ڈومیسٹک سطح پر عمدہ پرفارم کرنے والے کھلاڑی ایکشن میں دکھائی دیں گے۔دورئہ بھارت کیلیے ٹیم سلیکشن کے پیش نظر یہ ایونٹ خاصی اہمیت اختیار کر گیا ہے، ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کو آئندہ ماہ شیڈول سیریز کے ایک روزہ اور ٹوئنٹی 20 اسکواڈز کا حصہ بنایا جائے گا، حکومت کی طرف سے کلیئرنس ملنے کے بعد ایونٹ کی تیاریوں میں تیزی آ گئی، قذافی اسٹیڈیم میں ابتدائی مرحلے پر 7پچزکی تیاری کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
کھلاڑیوں خصوصاً بیٹسمینوں کی صلاحیتیں آزمانے کیلیے مختلف نوعیت کے ٹریکس تیار کیے جا رہے ہیں، سلیکٹرز مختلف پلیئرز کی انفرادی کارکردگی پر لمحہ بہ لمحہ نظر رکھیںگے، دیگر مقامات ایل سی سی اے اور باغ جناح میں بھی خصوصی پچز بنانے کا پلان بن چکا ہے،صحافیوں کے کارڈز بنانے کیلیے پی سی بی کا میڈیا ڈپارٹمنٹ حرکت میں آ چکا اور ضروری کوائف جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے،ترجمان پی سی بی نے بھی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی طرف سے سیکیورٹی کلیئرنس مل گئی اور ایونٹ لاہور میں ہوگا۔