چترال میں طوفانی بارش سیلابی ریلے میں بہہ کر43 افراد جاں بحق

پاک فوج، چترال اسکاؤٹس ، بارڈر پولیس اور چترال پولیس امدادی کارروائیوں میں مصروف ہے۔

متاثرین کی امداد کے لیے 50 خیمے اور 50 گھرانوں کے لئے راشن کی پہلی کھیپ ارسون پہنچا دی گئی ہے، ترجمان کے پی کے حکومت۔ فوٹو: فائل

چترال کے علاقے ارسون میں طوفانی بارشوں کے باعث آنے والے سیلابی ریلوں کے نتیجے میں 43 افراد جاں بحق، درجنوں مکانات اور دیگر املاک تباہ ہوگئیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چترال کے علاقے ارسون میں طوفانی بارشوں نے تباہی مچادی جس کے نتیجے میں 43 افراد جاں بحق اور کئی مکانات ریلے میں بہہ گئے۔ صورتحال سے نمٹنے کیلیے ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور پاک فوج، چترال اسکائوٹس، بارڈر پولیس اور چترال پولیس کی امدادی کارروائیاں جاری ہیں جن کے دوران 17 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ متعدد زخمیوں اور محصور افراد کو طبی مراکز اور محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔ چترال کے ضلع ناظم مغفرت شاہ کے مطابق سیلاب رات 10 بجے کے قریب آیا، ارسون گاؤں کے35 گھر مکمل تباہ ہوگئے جبکہ48 کو جزوی نقصان پہنچا، ایک مسجد ریلے میں بہہ جانے سے16 نمازی، ایک فوجی چوکی بہہ جانے سے8 جوان جاں بحق ہوگئے، مرنے والوں میں ایک ہی خاندان کے6 افراد بھی شامل ہیں،17 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں ہیں، ان میں سے 5 افغان علاقے سے ملی ہیں۔



ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ وڑائچ نے صحافیوں کوبتایا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا آغاز کردیا گیا ہے اور متاثرین کومحفوظ مقامات پر پہنچانے کے ساتھ ساتھ اشیائے خورونوش کی فراہمی بھی جاری ہے۔ انھوں نے بتایا صورتحال سے نمٹنے کیلیے ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے جبکہ متاثرہ علاقے دور افتادہ ہونے کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات بھی درپیش ہیں۔ ڈی پی او چترال آصف اقبال نے بتایا کہ جنوبی چترال میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے ہیں۔ پاک فوج کی طرف سے50 ٹینٹ اور راشن موقع پر پہنچا دیے گئے ہیں۔



سیلابی ریلہ مسجد، مکانوں اور فوجی چیک پوسٹ کو بہا کر ساتھ لے گیا۔ امام مسجد سمیت 15 نمازی، بچے، بوڑھےاور خواتین ایسے بہے کہ کئی گھنٹوں بعد 13 لاشیں افغان علاقے سے برآمد ہوئیں، جاں بحق ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد بھی شامل ہیں۔ سیلابی ریلےسے ارسون میں قیمتی جانیں ضائع ہونے کےعلاوہ انفرااسٹرکچر بھی تباہ ہوگیا ہے، نہ سڑکیں بچی ہیں اور نہ ہی پل، برساتی نالے دلدل بن چکے ہیں جبکہ نِگر کے مقام پردریائے چترال جھیل میں بدل گیا ہے جس میں 10 مکان بھی ڈوب گئے ہیں۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ موسلادھار بارش کے بعد لواری ٹاپ بھی سیلابی ریلے کی زد میں ہے اورپشاور، چترال شاہراہ بند ہوگئی ہے۔






وزيراعلی خيبرپختونخوا پرويز خٹک نے چترال ميں حاليہ سيلاب كی وجہ سے بيش قيمت انسانی زندگيوں كے ضياع اور املاک كے نقصانات پر تشويش كا اظہار كيا اور فوری طور پر ريڈ الرٹ جاری كرديا ہے۔ وزيراعلی نے ضلعی انتظاميہ اور پی ڈی ایم اے حكام كو ريسكيو آپريشن تيز تركرنے كی ہدايت كی اور اس مقصد كيلئے ايک ہيلی كاپٹر بھی فراہم كيا گيا ہے تاكہ ريسكيو ريليف اور امدادی سرگرميوں اور آپريشن ميں بھر پور حصہ ليا جا سكے۔ حکومت خیبرپختونخوا کے ترجمان اور وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے معاون خصوصی مشتاق غنی نے کہا ہے کہ چترال میں امدادی کارروائیوں کیلیے ابتدائی طور پر ڈیڑھ کروڑ روپے جاری کر دیے گئے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ ضرورت پڑنے پر مزید رقم بھی جاری کی جائیگی۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے جاں بحق افراد کے لواحقین کیلیے 3، 3 لاکھ جبکہ زخمیوں کیلیے ایک ایک لاکھ روپے کا اعلان کیا ہے، اسی طرح مکمل تباہ شدہ مکانات کیلیے ایک لاکھ اور جزوی تباہ شدہ مکانات کیلیے 50 ہزار روپے کا معاوضہ دیا جائے گا۔





دوسری جانب چیرمین این ڈی ایم اے اصغر نواز کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے میں بہہ جانے والوں کی تلاش کا کام جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق چترال میں سیلاب سے متاثرہ علاقے ارسون میں پاک فوج کا ہیلی کاپٹر غذائی اشیا اور طبی سامان لے کر پہنچ چکا ہے جب کہ زخمیوں کو ارسون سے چترال پہنچا دیا گیا۔



وزیراعظم نواز شریف نے سیلابی ریلے کے باعث ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے امدادی سرگرمیوں کو تیز کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو صورت حال سے آگاہ رکھنے کا بھی حکم دیا جب کہ گورنرخیبرپختونخوا اقبال ظفر جھگڑا اوروزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بھی چترال میں سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر افسوس کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے گورنر خیبرپختونخوااقبال ظفر جھگڑا کو فون کرکے اس ناگہانی آفت پر مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

دوسری جانب چترال کےعلاوہ ملک کے دیگر علاقوں میں بھی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اپردیر میں طوفانی بارش کے بعد دریائے پنجکوڑہ میں شدید طغیانی ہے، سیلابی ریلے میں بہہ کر خاتون لاپتہ ہوگئی ہے۔ ڈیرہ غازی خان میں بارش سے مکان کی چھت گرنے سے نوجوان جاں بحق اور افراد زخمی ہوگئے۔ میانوالی کی تحصیل پپلاں کے مختلف علاقوں میں شدید بارش سے نہر کا بند ٹوٹ گیا جس سے سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ نالہ ڈیک میں درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ آئندہ12 گھنٹے میں بڑے سیلابی ریلے کا خطرہ ہے۔ بنوں میں تیز آندھی اور طوفانی بارش سے بجلی اور ٹیلیفون کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ لاہور، میانوالی(90ملی میٹر)، راولپنڈی، اسلام آباد، منڈی بہائوالدین، ملتان، بہاولپور، جہلم، لیہ، مری، جھنگ، گوجرانوالہ، سیالکوٹ و دیگر علاقوں میں بھی بارش ریکارڈ کی گئی۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ24گھنٹوں کے دوران اسلام آباد، پنجاب (راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان، ساہیوال، ڈی جی خان، بہاولپور ڈویژن)، خیبرپختونخوا(مالاکنڈ، ہزارہ، پشاور، مردان، کوہاٹ، بنوں، ڈی آئی خان ڈویژن)، کشمیر (مظفرآباد، میرپور، پونچھ ڈویژن )، ژوب ڈویژن، فاٹا (کرم، باجوڑ، مہمند، خیبر، اورکزئی، شمالی اور جنوبی وزیرستان ایجنسیاں) اور گلگت بلتستان میں کہیں کہیں تیز ہواؤں، آندھی اور گرج چمک کیساتھ بارش کی پیش گوئی کی ہے۔
Load Next Story