سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی قانونی حیثیت بحال نہ ہو سکی
صدر مملکت آصف علی زرداری رواں ماہ سندھ اسمبلی سے خطاب کرینگے،سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا بل پیش کیا جائے گا.
صدر آصف علی زرداری کی ہدایت کے باوجود سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی قانونی حیثیت بحال نہ ہوسکی۔
جبکہ سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے تحت ایم بی بی ایس کے پہلے بیج میں داخلوں کاعمل مکمل اورکلاسیں شروع کردی گئیں، یونیورسٹی کی قانونی پوزیشن نہ ہونے کی وجہ سے زیر تعلیم طالبعلموں اورکنٹریکٹ بنیادوں پرکام کرنے والا دیگر عملے میں ابہام پیداہوگیا، واضح رہے کہ یکم جون کوصدرمملکت کی ہدایت پرحکومت سندھ نے سندھ میڈیکل کالج کو سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا درجہ دیے جانے سے متعلق آرڈیننس جاری کیا تھا جس کی مد ت10 اگست کوختم ہوگئی قانونی اعتبار سے یونیورسٹی کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی ہے اس دوران یونیورسٹی انتظامیہ نے ایم بی بی ایس کے پہلے بیج میں داخلوںکا عمل مکمل کیا جس کے بعد5نومبر سے باقاعدہ کلاسوںکاآغاز بھی کردیا گیا ، ماہرین کے مطابق 2 ماہ سے یونیورسٹی کے مستقبل کے بارے میںکوئی فیصلہ نہیںکیاجاسکا ہے ، تاہم معلوم ہوا کہ سندھ اسمبلی کے 30 نومبرکو منعقدہ اجلاس میں صدرمملکت خطاب کریں گے۔
جس میں سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے بل کو پیش کیا جائیگا اس سے قبل سندھ اسمبلی کے اجلاس میں سندھ میڈیکل یونیورسٹی کومتعارف کرایاگیا تھا، طالب علم یونیورسٹی کی قانونی پوزیشن پر ابہام کا شکار ہوگئے ہیں یونیورسٹی کی فیکلٹی اور دیگرعملہ بھی تذبذب کا شکارہے،معلوم ہوا ہے کہ یونیورسٹی کے معاملات چلانے کیلیے وائس چانسلر نے اپنے صوابدیدی اختیارات کے تحت 6،6ماہ کے کنٹریکٹ پرڈائریکٹر ایڈمیشن، ڈائریکٹر فنانس سمیت دیگر اسامیوں پر تعینات کیاہے جن کے کنٹریکٹ کی مدت بھی آئندہ ماہ ختم ہونے والی ہے، قواعد کے مطابق ان ملازمین کو ایڈہاک بنیادوں پر 6 ماہ کیلیے تقرری کی جا سکتی ہے تاہم ان ملازمین کی مستقلی کیلیے یونیورسٹی کی سینڈیکٹ سے اجازت لینی ہوتی ہے۔
جبکہ سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے تحت ایم بی بی ایس کے پہلے بیج میں داخلوں کاعمل مکمل اورکلاسیں شروع کردی گئیں، یونیورسٹی کی قانونی پوزیشن نہ ہونے کی وجہ سے زیر تعلیم طالبعلموں اورکنٹریکٹ بنیادوں پرکام کرنے والا دیگر عملے میں ابہام پیداہوگیا، واضح رہے کہ یکم جون کوصدرمملکت کی ہدایت پرحکومت سندھ نے سندھ میڈیکل کالج کو سندھ میڈیکل یونیورسٹی کا درجہ دیے جانے سے متعلق آرڈیننس جاری کیا تھا جس کی مد ت10 اگست کوختم ہوگئی قانونی اعتبار سے یونیورسٹی کی قانونی حیثیت ختم ہوگئی ہے اس دوران یونیورسٹی انتظامیہ نے ایم بی بی ایس کے پہلے بیج میں داخلوںکا عمل مکمل کیا جس کے بعد5نومبر سے باقاعدہ کلاسوںکاآغاز بھی کردیا گیا ، ماہرین کے مطابق 2 ماہ سے یونیورسٹی کے مستقبل کے بارے میںکوئی فیصلہ نہیںکیاجاسکا ہے ، تاہم معلوم ہوا کہ سندھ اسمبلی کے 30 نومبرکو منعقدہ اجلاس میں صدرمملکت خطاب کریں گے۔
جس میں سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے بل کو پیش کیا جائیگا اس سے قبل سندھ اسمبلی کے اجلاس میں سندھ میڈیکل یونیورسٹی کومتعارف کرایاگیا تھا، طالب علم یونیورسٹی کی قانونی پوزیشن پر ابہام کا شکار ہوگئے ہیں یونیورسٹی کی فیکلٹی اور دیگرعملہ بھی تذبذب کا شکارہے،معلوم ہوا ہے کہ یونیورسٹی کے معاملات چلانے کیلیے وائس چانسلر نے اپنے صوابدیدی اختیارات کے تحت 6،6ماہ کے کنٹریکٹ پرڈائریکٹر ایڈمیشن، ڈائریکٹر فنانس سمیت دیگر اسامیوں پر تعینات کیاہے جن کے کنٹریکٹ کی مدت بھی آئندہ ماہ ختم ہونے والی ہے، قواعد کے مطابق ان ملازمین کو ایڈہاک بنیادوں پر 6 ماہ کیلیے تقرری کی جا سکتی ہے تاہم ان ملازمین کی مستقلی کیلیے یونیورسٹی کی سینڈیکٹ سے اجازت لینی ہوتی ہے۔