عید کی تیاریاں میک اپ کا سامان مہنگا ہونے سے خواتین پریشان
خواتین چہرے کے نکھاراوربالوں کیلیے کاسمیٹکس نہ خریدیں تو تیاریاں ادھوری رہتی ہیں۔
عید کی تیاریوں میں مصروف خواتین جہاں ملبوسات،سینڈل،جیولری سمیت دیگر سنگھار کی اشیا خریدنے میں مصروف ہیں شہر کے بازاروں اور تجارتی مراکز میں میک اپ اور کاسمیٹکس کی دکانوں کی رونقیں بڑھ گئی ہیں۔
خواتین کی اکثریت بازاروں میں مہنگے میک اپ کے سامان کی فروخت کے باعث پریشان ہیں عید کے دن خواتین لباس، سینڈلز، جیولری، چوڑیاں اور مہندی کی خریداری شخصیت کو پرکشش بنانے کے لیے کرتی ہیں لیکن جب تک چہرے کے نکھار اور بالوں کی خوبصورتی کیلیے کاسمیٹکس نہ خریدیں تو عید کی تیاریاں ادھوری رہتی ہیں اسی وجہ سے خواتین عید پر میک اپ کا استعمال کرتی ہیں، خواتین کاسمیٹکس کی دکانوں میں پل اسٹک، نیل پالش، پرفیومز، فاؤندیشن، کریمیں، لوشن، ہیئر کلر،آئی لائنر، مسکارا خریدتی نظر آرہی ہیں بازاروں اور شاپنگ سینٹرز میں کاسمیٹکس کی دکانوں میں گھریلو خواتین کے علاوہ بیوٹی پارلرز مالکان بھی کثیر تعداد میں میک اپ کا سامان خریدرہے ہیں بیوٹی پارلر مالکان کا سمیٹکس کی دکان سے مختلف اقسام کے فیشلز،پیڈی کیور، منی کیور، ہیئر کلرز،میک اپ اور بالوں کو سنوارنے اور رنگنے کیلیے مختلف کیمیکل خریدتے ہیں۔
مضافاتی علاقوں میں پارلز مالکان درمیانے درجے کے کاسمیٹکس کی برانڈ خریدتی ہیں جبکہ پوش علاقوں میں قائم پارلرز میں خواتین کو حسین و جمیل بنانے کے لیے مہنگی اور اعلیٰ معیار کی کاسمیٹکس خریدا جارہا ہے بازاروں میں لگائے گئے اسٹالز پر غیر معیاری اور ناقص کاسمیٹکس کی بھرمار ہے صدر،بوہری بازار، ناظم آباد، مرشد بازار،لیاقت آباد،کریم آباد و دیگر بازاروں میں عارضی اسٹالز لگادیے گئے ہیں جہاں متوسط یا غریب طبقے سے وابستہ خواتین میک اپ کا سامان خریدتی ہیں، خواتین کا کہنا ہے کہ حکومت نے میک اپ پر ٹیکس بڑھا دیا ہے جس کی وجہ سے میک اپ میں شمار ہونے والی اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔
مارکیٹوں میں مہنگی کاسمیٹکس دستیاب ہونے کے باعث بیوٹی پارلروں میں میک اپ کرانے کے نرخ بڑھ گئے ہیں جس کی وجہ سے بیشتر خواتین بیوٹی پارلر سے میک اپ کرانے کے بجائے گھروں پر ہی کر رہی ہیں، بیشتر خواتین اپنے گھر میں ہی فیشل، پیڈی کیور، منی کیور،میک اپ اور بال کلر کرارہی ہیں، لڑکیاں اور خواتین سوشل میڈیا سے بیوٹی ٹپس پر مہارت حاصل کررہی ہیں، پرانے دور میں خواتین اپنے حسن کی نگہداشت کے لیے گھریلو ٹوٹکے استعمال کرتی تھیں اور بازاری میک اپ کے استعمال سے پرہیز کرتی تھیں۔
خواتین کی اکثریت بازاروں میں مہنگے میک اپ کے سامان کی فروخت کے باعث پریشان ہیں عید کے دن خواتین لباس، سینڈلز، جیولری، چوڑیاں اور مہندی کی خریداری شخصیت کو پرکشش بنانے کے لیے کرتی ہیں لیکن جب تک چہرے کے نکھار اور بالوں کی خوبصورتی کیلیے کاسمیٹکس نہ خریدیں تو عید کی تیاریاں ادھوری رہتی ہیں اسی وجہ سے خواتین عید پر میک اپ کا استعمال کرتی ہیں، خواتین کاسمیٹکس کی دکانوں میں پل اسٹک، نیل پالش، پرفیومز، فاؤندیشن، کریمیں، لوشن، ہیئر کلر،آئی لائنر، مسکارا خریدتی نظر آرہی ہیں بازاروں اور شاپنگ سینٹرز میں کاسمیٹکس کی دکانوں میں گھریلو خواتین کے علاوہ بیوٹی پارلرز مالکان بھی کثیر تعداد میں میک اپ کا سامان خریدرہے ہیں بیوٹی پارلر مالکان کا سمیٹکس کی دکان سے مختلف اقسام کے فیشلز،پیڈی کیور، منی کیور، ہیئر کلرز،میک اپ اور بالوں کو سنوارنے اور رنگنے کیلیے مختلف کیمیکل خریدتے ہیں۔
مضافاتی علاقوں میں پارلز مالکان درمیانے درجے کے کاسمیٹکس کی برانڈ خریدتی ہیں جبکہ پوش علاقوں میں قائم پارلرز میں خواتین کو حسین و جمیل بنانے کے لیے مہنگی اور اعلیٰ معیار کی کاسمیٹکس خریدا جارہا ہے بازاروں میں لگائے گئے اسٹالز پر غیر معیاری اور ناقص کاسمیٹکس کی بھرمار ہے صدر،بوہری بازار، ناظم آباد، مرشد بازار،لیاقت آباد،کریم آباد و دیگر بازاروں میں عارضی اسٹالز لگادیے گئے ہیں جہاں متوسط یا غریب طبقے سے وابستہ خواتین میک اپ کا سامان خریدتی ہیں، خواتین کا کہنا ہے کہ حکومت نے میک اپ پر ٹیکس بڑھا دیا ہے جس کی وجہ سے میک اپ میں شمار ہونے والی اشیا کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔
مارکیٹوں میں مہنگی کاسمیٹکس دستیاب ہونے کے باعث بیوٹی پارلروں میں میک اپ کرانے کے نرخ بڑھ گئے ہیں جس کی وجہ سے بیشتر خواتین بیوٹی پارلر سے میک اپ کرانے کے بجائے گھروں پر ہی کر رہی ہیں، بیشتر خواتین اپنے گھر میں ہی فیشل، پیڈی کیور، منی کیور،میک اپ اور بال کلر کرارہی ہیں، لڑکیاں اور خواتین سوشل میڈیا سے بیوٹی ٹپس پر مہارت حاصل کررہی ہیں، پرانے دور میں خواتین اپنے حسن کی نگہداشت کے لیے گھریلو ٹوٹکے استعمال کرتی تھیں اور بازاری میک اپ کے استعمال سے پرہیز کرتی تھیں۔