وسیم اکرم نے پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں انگلینڈ کو فیورٹ قرار دیدیا
انگلینڈ کے خلاف سیزیز پاکستانی بلے بازوں کا امتحان ہوگی، سابق کپتان قومی ٹیم
KABUL:
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کی حالیہ شاندار فارم دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں انگلش ٹیم ہی حاوی رہے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز پاکستانی بلے بازوں کا امتحان ہے، پاکستان کے پاس صرف 2 تجربہ کار بیٹسمین یونس خان اور مصباح الحق ہیں جب کہ انگلینڈ کی بولنگ کے سامنے ہر مرتبہ 350 رنز بنانا بھی آسان نہیں ہوگا، پاکستانی بلے بازوں کو دفاعی پالیسی اختیار کرنے کے بجائے جارحانہ کھیل پیش کرنا ہوگا۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ جولائی میں انگلینڈ کی کنڈیشنز کھیلنے کے لیے آسان ہو جاتی ہیں لیکن ایسا بالکل بھی نہیں ہے کیونکہ انگلینڈ کی وکٹوں پر ڈیوک گیند بہت زیادہ سوئنگ ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کی حالیہ شاندار کارکردگی کو دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان کے خلاف سیریز میں کوئی سخت مقابلہ نہ ہو۔
وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کے پاس بولنگ میں بھی بڑی ورائٹی موجود ہے، پاکستان کو دو لیفٹ آرم اور ایک رائٹ آرم فاسٹ بولر کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا جب کہ یہ سیریز یاسر شاہ کی صلاحیتوں کا بھی امتحان ہو گی جو کافی عرصے سے کرکٹ نہیں کھیلے ہیں، اگر لیگ اسپنر فٹ ہوئے تو اپنی ٹیم کے لئے اہم مہرہ ثابت ہوں گے۔
محمد عامر کے حوالے سے وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ محمد عامر کے پاس رفتار اور مہارت تو ہے لیکن انھوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کے بعد سے صرف ون ڈے اور ٹی 20 میچز کھیلے ہیں، 5 دن کی کرکٹ بالکل ہی مختلف گیم ہے اس لئے ان کی واپسی بھی آسان نہیں ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ لارڈز کے تاریخی گراؤنڈ سے ٹیسٹ سیریز کا آغاز پاکستان کے لیے اچھی بات ہے کیونکہ گرین کیپس نے یہاں بہت سے میچز جیت رکھے ہیں لیکن یہ بات بھی ذہن نشین رکھنی چاہیئے کہ ہر میچ نیا ہوتا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کی حالیہ شاندار فارم دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں انگلش ٹیم ہی حاوی رہے گی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز پاکستانی بلے بازوں کا امتحان ہے، پاکستان کے پاس صرف 2 تجربہ کار بیٹسمین یونس خان اور مصباح الحق ہیں جب کہ انگلینڈ کی بولنگ کے سامنے ہر مرتبہ 350 رنز بنانا بھی آسان نہیں ہوگا، پاکستانی بلے بازوں کو دفاعی پالیسی اختیار کرنے کے بجائے جارحانہ کھیل پیش کرنا ہوگا۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ جولائی میں انگلینڈ کی کنڈیشنز کھیلنے کے لیے آسان ہو جاتی ہیں لیکن ایسا بالکل بھی نہیں ہے کیونکہ انگلینڈ کی وکٹوں پر ڈیوک گیند بہت زیادہ سوئنگ ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کی حالیہ شاندار کارکردگی کو دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان کے خلاف سیریز میں کوئی سخت مقابلہ نہ ہو۔
وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کے پاس بولنگ میں بھی بڑی ورائٹی موجود ہے، پاکستان کو دو لیفٹ آرم اور ایک رائٹ آرم فاسٹ بولر کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا جب کہ یہ سیریز یاسر شاہ کی صلاحیتوں کا بھی امتحان ہو گی جو کافی عرصے سے کرکٹ نہیں کھیلے ہیں، اگر لیگ اسپنر فٹ ہوئے تو اپنی ٹیم کے لئے اہم مہرہ ثابت ہوں گے۔
محمد عامر کے حوالے سے وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ محمد عامر کے پاس رفتار اور مہارت تو ہے لیکن انھوں نے انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کے بعد سے صرف ون ڈے اور ٹی 20 میچز کھیلے ہیں، 5 دن کی کرکٹ بالکل ہی مختلف گیم ہے اس لئے ان کی واپسی بھی آسان نہیں ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ لارڈز کے تاریخی گراؤنڈ سے ٹیسٹ سیریز کا آغاز پاکستان کے لیے اچھی بات ہے کیونکہ گرین کیپس نے یہاں بہت سے میچز جیت رکھے ہیں لیکن یہ بات بھی ذہن نشین رکھنی چاہیئے کہ ہر میچ نیا ہوتا ہے۔