دہشتگردی کا سامنا ہےہمیں بلیم گیم سے نکل آناچاہیےروبینہ قائمخانی

پاکستان صحافیوں کیلیے خطرناک ملک بن چکا، 90 صحافی ہلاک ہوچکے ہیں، پرویزشوکت.

دہشگردی کیخلاف پالیسی مرتب نہیں کی گئی، احمر بلال،اظہر عباس کی لائیوودطلعت میں گفتگو. فوٹو: فائل

پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما روبینہ سعادت قائم خانی نے کہاہے کہ محرم الحرام میں امن وامان کو قائم رکھنے کے لیے حکومت نے خاطر خواہ اقدامات کئے تھے ۔


پروگرام لائیوودطلعت میں اینکر پرسن طلعت حسین سے گفتگو میں انھوںنے کہا اس سے قبل نویں اور دسویں محرم کو بڑے بڑے سانحات ہوا کرتے تھے لیکن اس مرتبہ رحمان ملک نے اچھے انداز میں اپنی ذمے داری پوری کی ہے ۔ انھوں نے کہاآج ہم سب کو دہشت گردی کا سامنا ہے ہمیں ایک دوسرے پر بلیم گیم سے نکل آناچاہیے۔ایم ڈی جیو ٹی وی اظہر عباس نے کہاکہ اسلام آباد میں تجزیہ کار حامد میر کی گاڑی میں بم نصب کرنے کی کوشش بہت افسوسناک ہے، صحافیوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو تشویشنا ک ہے ،بہرحال ذمے داری تو حکومت کی ہی ہے کہ وہ صحافت سے جڑے افرادکو تحفظ دینے کے لیے اقدامات کرے۔صدر پی ایف یو جے شوکت پرویز نے کہاکہ ہمارے ملک کو صحافیوں کیلیے سب سے زیادہ خطرناک ملک قراردیا گیا لیکن اس کے باوجود صحافیوں کے تحفظ کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی اب تک90صحافی مارے جاچکے ہیں۔

جن میں سے 14کا تعلق بلوچستان سے تھا ۔ صحافی بابر ولی کے قتل کے چشم دید گواہوں کو قتل کردیا گیا ، حکومت کا کام ہے کہ صحافیوں کو تحفظ دے یہاں پر مرنے کے بعد چارپانچ لاکھ دے کرجان چھڑانے کی رسم فروغ پارہی ہے ۔بین الاقوامی قوانین کے ماہر احمد بلال صوفی نے کہاکہ ہمارے ہاں موجودہ دور کی دہشتگردی اور دیگر ریاستی خطرات سے نمٹنے کے لیے کسی قسم کی پالیسی طے نہیں کی گئی ۔ماہر قانون وتجزیہ کار احمد بلال محبوب نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی قانون سازی کرے جس سے دہشت گردی کیخلاف خطرات سے نمٹنے میں آسانی ہو۔حکومت کی طرف سے دہشتگردی کیخلاف قانون سازی کی کوشش بھی نہیں کی گئی اور یہ بات چیف آف آرمی سٹاف نے بھی کی تھی ۔
Load Next Story