سپريم كورٹ کا پوليس افسران كے ايف آئی اے ميں تبادلوں اور تقرريوں كا ازخود نوٹس

چیف جسٹس نے ڈائريكٹر جنرل ايف آئی اے اور اٹارنی جنرل پاكستان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 14 جولائی کو جواب طلب كرليا۔

چیف جسٹس نے ڈائريكٹر جنرل ايف آئی اے اور اٹارنی جنرل پاكستان کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 14 جولائی کو جواب طلب كرليا۔ فوٹو:فائل

سپريم كورٹ آف پاكستان نے پوليس افسران كے ايف آئی اے ميں تبادلوں اور تقرريوں کے خلاف ازخود نوٹس لے ليا۔

چيف جسٹس آف پاكستان جسٹس انور ظہير جمالی نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ميں پوليس افسران كے تبادلوں اور تقرريوں كے متعلق ازخود نوٹس ليتے ہوئے متعلقہ حكام سے 14 جولائی كو جواب طلب كرليا ہے۔


ایف آئی اے کے متعدد افسران نے فاضل چيف جسٹس كو خطوط اور درخواستيں ارسال كی تھيں جن میں موقف اختياركيا تھا كہ ايف آئی اے وائٹ كالر كرائم كے متعلق تفتيش و تحقيق كا خصوصی ادارہ ہے جہاں تربيت يافتہ و تجربہ كار افسران كی خدمات كی ضرورت ہے جو ايسے جرائم سے نمٹ سكيں تاہم ادارے ميں محكمہ پوليس سے پوليس كيڈر كے افسران كے تبادلوں اور تقرريوں سے ايف آئی اے كے باصلاحيت افسران كے مستقبل كو شديد نقصان ہورہا ہے جوكہ سپريم كورٹ كے كريمنل اوريجنل پٹيشن 89/2011 ميں سپريم كورٹ آف پاكستان كی جانب سے دی گئی گائیڈ لائن کے بھی خلاف ہے اس ليے اس روش كو روكنے كے ليے كارروائی کی جائے۔

فاضل چيف جسٹس نے ایف آئی اے افسران کی درخواستوں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئينی درخواست ميں تبديل كرتے ہوئے ڈائريكٹر جنرل ايف آئی اے اور اٹارنی جنرل پاكستان كو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 14 جولائی کو جواب طلب كرليا۔
Load Next Story