بھارت کے ساتھ طے شدہ روئی کے سودے منسوخ ہونے کا خدشہ

عید الفطر کے فوری بعد پاکستان میں روئی کی قیمتیں 6 ہزار 500 روپے فی من کی حد کو چھو سکتی ہیں

عید الفطر کے فوری بعد پاکستان میں روئی کی قیمتیں 6 ہزار 500 روپے فی من کی حد کو چھو سکتی ہیں فوٹو: فائل

PESHAWAR:
بھارت اور پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے، بھارتی برآمد کنندگان کی جانب سے پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان کے ساتھ کیے گئے برآمدی سودے بڑے پیمانے پر منسوخ ہونے کے بعد پاکستانی کاٹن جنرز اور ایکسپورٹرز کی جانب سے بھارت کے ساتھ کیے گئے روئی کے برآمدی سودے بھی منسوخ ہونے کا خدشہ۔

چیئر مین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان نے بھارت سے 66 سے 71 سینٹ فی پائونڈ تک روئی کے درآمدی سودے کیے تھے لیکن اب بھارت میں روئی کی قیمتیں 79 سے 81 سینٹ فی پائونڈ تک پہنچنے کے بعد بعض بھارتی روئی برآمدکنندگان نے پاکستان کو روئی کے بقایا سودے دینے سے انکار کر دیا ہے جبکہ رواں کاٹن سیزن کے آغاز میں پاکستانی کاٹن ایکسپورٹرز نے بھی بھارت کے ساتھ 68 سے 72 سینٹ فی پائونڈ تک روئی کے برآمدی معاہدے کیے تھے تاہم اب پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے بعد اب پاکستانی کاٹن ایکسپوٹرز بھارت، ویت نام و دیگر چند ممالک کے ساتھ 77 سے 78 سینٹ فی پائونڈ تک بھی روئی کے برآمدی معاہدے کرنے کو تیار نہیں ہیں اس لیے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بعض پاکستانی کاٹن ایکسپورٹرز بھارت کے پہلے سے کیے گئے روئی برآمدی معاہدے منسوخ کر سکتے ہیں۔


انہوں نے مزید بتایا کہ عید الفطر کے فوری بعد پاکستان میں روئی کی قیمتیں 6 ہزار 500 روپے فی من کی حد کو چھو سکتی ہیں اور مون سون کی بارشیں زیادہ ہونے کی صورت میں روئی کی قیمتوں میں مزید تیزی کا رجحان متوقع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ معروف امریکی زرعی ادارے انٹر نیشنل کاٹن ایڈوائزری کمیٹی (آئی سی اے سی) نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں مہنگے ترین زرعی مداخل ہونے کے باوجود پاکستان میں کپاس کی فی ہیکٹر پیداوار بھارت کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2014-15میں پاکستان میں کپاس(روئی) کی فی ہیکٹر پیداوار 776 کلو گرام اور بھارت میں صرف 492 کلو گرام تھی جبکہ 2015-16 میں پاکستان میں کپاس کی فی ہیکٹر پیداوار نامناسب موسمی حالات کے باعث 32 فیصد کمی کے بعد 528 کلو گرام فی ہیکٹر تک گر گئی جبکہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ 2016-17 میں پاکستان میں یہ پیداوار 25 فیصد اضافے کے ساتھ 662 کلو گرام فی ہیکٹر تک متوقع ہے جبکہ بھارت میں صرف 6 فیصد اضافے کے ساتھ کپاس کی پیداوار 521 کلو گرام فی ہیکٹر تک رہنے کی توقع ہے۔
Load Next Story