لاہور ’’ٹائنو‘‘ فروخت کرنے والے مزید11 میڈیکل اسٹورز کو سیل کردیا گیا
ڈرگ کنٹرول اتھارٹی پنجاب کی خصوصی ٹیم نے ٹائنو سیرپ سمیت مختلف ادویات کے نمونے لے کر لیبارٹری ٹیسٹ کے لئے بھجوادیئے۔
شاہدرہ کے علاقے میں کھانسی کا شربت ''ٹائنو'' فروخت کرنے والے مزید 11 میڈیکل اسٹورز کو سیل کردیا گیا ہے۔
لاہور میں پولیس اور ضلع انتظامیہ نے شاہدرہ کے مزید 11 میڈیکل اسٹورز سے بڑی مقدار میں''ٹائنو'' شربت ضبط کرکے انہیں سیل کردیا جس کے بعد عللاقے میں سیل کئے گئے میڈیکل اسٹورز کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔ ڈرگ کنٹرول اتھارٹی پنجاب کی خصوصی ٹیم نے ٹائنو سیرپ سمیت مختلف ادویات کے نمونے لے کر لیبارٹری ٹیسٹ کے لئے بھجوادیئے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ وسیم انجم نے ٹائنو سیرپ فروخت کرنے والے اسٹورز مالکان اور ڈسٹری بیوٹرز کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے جبکہ دوا ساز کمپنی ''ریکو'' کے مالک خالد سلیم نے عبوری ضمانت کروالی ہے۔ فیکٹری انتظامیہ نے یہ شبہ بھی ظاہرکیا ہے کہ انہیں پھنسانے کے لئے مارکیٹ میں ان کے سیرپ کی نقل تیارکی گئی۔
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ٹائنو سیرپ میں کوئی خرابی نہیں۔ ہلاک ہونے والوں نے ٹائنو سیرپ کی 3 سے 4 بوتلیں ایک ساتھ پی لیں تھیں جو ان کی موت کا باعث بنا ۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور کے کئی مقامات پر کھانسی کے مختلف سیرپ سستے نشے کے طور پر استعمال ہورہے ہیں۔ جن دو میڈیکل اسٹورز سے ٹائنو سیرپ لینے سے زیادہ اموات ہوئیں وہاں اسے عام اور خاص سیرپ کے نام فروخت کیا جاتا تھا۔ اندیشہ ہے کہ دونوں میڈیکل اسٹور کے مالکان سیرپ میں کوئی اور نشہ آور دوا ملا کر دیتے تھے۔
واضح رہے کہ لاہور کے علاقے شاہدرہ ٹاؤن میں گزشتہ 5 دنوں کے دوران مبینہ طور پر کھانسی کا شربت پی کر 19 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ معاملے کی تحقیقات کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی 3 رکنی کمیٹی قائم کی ہے جو بدھ کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
لاہور میں پولیس اور ضلع انتظامیہ نے شاہدرہ کے مزید 11 میڈیکل اسٹورز سے بڑی مقدار میں''ٹائنو'' شربت ضبط کرکے انہیں سیل کردیا جس کے بعد عللاقے میں سیل کئے گئے میڈیکل اسٹورز کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔ ڈرگ کنٹرول اتھارٹی پنجاب کی خصوصی ٹیم نے ٹائنو سیرپ سمیت مختلف ادویات کے نمونے لے کر لیبارٹری ٹیسٹ کے لئے بھجوادیئے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ وسیم انجم نے ٹائنو سیرپ فروخت کرنے والے اسٹورز مالکان اور ڈسٹری بیوٹرز کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے جبکہ دوا ساز کمپنی ''ریکو'' کے مالک خالد سلیم نے عبوری ضمانت کروالی ہے۔ فیکٹری انتظامیہ نے یہ شبہ بھی ظاہرکیا ہے کہ انہیں پھنسانے کے لئے مارکیٹ میں ان کے سیرپ کی نقل تیارکی گئی۔
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق ٹائنو سیرپ میں کوئی خرابی نہیں۔ ہلاک ہونے والوں نے ٹائنو سیرپ کی 3 سے 4 بوتلیں ایک ساتھ پی لیں تھیں جو ان کی موت کا باعث بنا ۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ لاہور کے کئی مقامات پر کھانسی کے مختلف سیرپ سستے نشے کے طور پر استعمال ہورہے ہیں۔ جن دو میڈیکل اسٹورز سے ٹائنو سیرپ لینے سے زیادہ اموات ہوئیں وہاں اسے عام اور خاص سیرپ کے نام فروخت کیا جاتا تھا۔ اندیشہ ہے کہ دونوں میڈیکل اسٹور کے مالکان سیرپ میں کوئی اور نشہ آور دوا ملا کر دیتے تھے۔
واضح رہے کہ لاہور کے علاقے شاہدرہ ٹاؤن میں گزشتہ 5 دنوں کے دوران مبینہ طور پر کھانسی کا شربت پی کر 19 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ معاملے کی تحقیقات کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی 3 رکنی کمیٹی قائم کی ہے جو بدھ کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔