پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سندھ ووٹ بچانے کے لئے متحرک

ذوالفقار آباد کے حوالے سے سندھ کے قوم پرست حلقے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سندھ دشمن منصوبہ ہے

صدر زرداری ضلع ٹھٹھہ میں نئے شہر ذوالفقار آباد کے قیام پر خصوصی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں. فوٹو: رائٹرز/فائل

KABUL:
صدر آصف علی زرداری ان دنوں کراچی میں قیام پذیر ہیں اور توقع ہے کہ وہ اس دوران سندھ اسمبلی کے اجلاس سے خطاب بھی کریں گے ۔

گذشتہ کچھ عرصے سے یہ محسوس کیا جا رہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری نہ صرف تھوڑے تھوڑے عرصے میں کراچی آجاتے ہیں بلکہ ان کا کراچی میں قیام معمول سے زیادہ ہوتا ہے ۔ اس کا سبب شاید یہ ہے کہ وہ سندھ کے معاملات میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں ۔ ان میں سیلاب و بارش کے متاثرین کو زیادہ سے زیادہ امداد کی فراہمی ، صوبے کے بڑے بڑے ترقیاتی منصوبوں ، سندھ کے لوگوں کو روزگار کی فراہمی اور آئندہ عام انتخابات سے متعلق امور شامل ہیں ۔

صدر زرداری ضلع ٹھٹھہ میں نئے شہر ذوالفقار آباد کے قیام پر خصوصی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں ۔ پاکستان کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے سے متعلق صدر آصف علی زرداری کا جو وژن ہے' ذوالفقار آباد اس کا بہترین عکس ہے ۔ وہ چاہتے ہیں کہ صرف سندھ میں ہی نہیں بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی ذوالفقار آباد جیسے نئے شہر آباد ہوں ۔ اس سے ایک طرف تو موجودہ شہروں پر آبادی کا دبائو کم ہوگا اور دوسری طرف نئے شہر مستقبل کی منصوبہ بندی کے تحت آباد ہوں گے ۔

ذوالفقار آباد کے حوالے سے سندھ کے قوم پرست حلقے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سندھ دشمن منصوبہ ہے ۔ نیا شہر آباد ہونے سے سندھ میں غیر مقامی لوگوں کی یلغار کا ایک اور موقع پیدا ہوجائے گا لیکن پاکستان پیپلز پارٹی کے لوگ قوم پرستوں کے ان اعتراضات کو مسترد کرتے ہیں ۔ ان کا موقف یہ ہے کہ پوری دنیا میں نئے شہر آباد کرنے کا تصور اجاگر ہو رہا ہے ۔ اس ضمن میں چین نے جدید منصوبہ بندی کے تحت نئے شہر آباد کرکے دنیا کو نہ صرف حیرت زدہ کردیا ہے بلکہ ترقی کی ایک نئی سمت دی ہے۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ بعض قوتیں یہ نہیں چاہتی کہ ایک ایسا شہر آباد ہو ، جہاں کی بندرگاہ بہت فعال ہو ۔ وہاں صنعتوں کا جال بچھا ہو اور بہتر منصوبہ بندی کے تحت پاکستان اپنی معیشت کو آگے بڑھاسکے ۔ نئے شہر کی تعمیر کے لیے 80 فیصد اراضی سمندر سے حاصل کی جائے گی ۔


یہ وہ اراضی ہے ، جو کبھی سمندر کا حصہ نہیں تھی لیکن کوٹری ڈائون اسٹریم دریائے سندھ کا پانی نہ جانے کی وجہ سے سمندر کا پانی اوپر چڑھ آیا اور یہ اراضی سمندر برد ہوگئی ۔ ذوالفقار آباد کے لیے سمندری زمین ری کلیم کی جائے گی اور طویل دیوار تعمیر کی جائے گی ۔ جو نہ صرف اس شہر کے لیے بلکہ ارد گرد کے طویل علاقے کے لیے سمندری پانی کو اوپر چڑھنے سے روکے گی ۔ ذوالفقار آباد کا منصوبہ زرعی زمینوں کو بچانے کا بھی سبب ہوگا اور اس سے اسی زمین پر آباد کاری ہوگی جو سمندر برد تھی ۔ یہ شہر کراچی کے ساتھ ایک ایسا صنعتی شہر ہوگا ، جس طرح ہانگ کانگ کے ساتھ چین نے صنعتی شہر آباد کیے ہیں ۔

جہاں تک سندھ کے متاثرہ لوگوں کو ریلیف اور امداد دینے' ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل اور لوگوں کو روزگار کی فراہمی کا سوال ہے، صدر آصف علی زرداری ان معاملات کی رات دن نگرانی کرتے ہیں اور مسلسل مانیٹرنگ کرتے رہتے ہیں لیکن کچھ خبریں ایسی آرہی ہیں ' جو صدر زرداری کے لیے یقیناً تشویش کا باعث ہوں گی ۔ محکمہ تعلیم اور دیگر محکموں میں غیر قانونی بھرتیوں کے اسکینڈلز بھی سامنے آگئے ہیں جبکہ قانونی بھرتیوں میں بھی امیدواروں سے پیسے لینے کی شکایات پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت تک پہنچ چکی ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے جیکب آباد میں محکمہ تعلیم میں ہونے والی 4 ہزار بھرتیوں کو منسوخ کرکے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، اسی طرح کے معاملات کراچی اور دیگر اضلاع میں بھی دیکھے جا رہے ہیں اور محتاط اندازے کے مطابق بتایا گیا ہے کہ ہزاروں جعلی بھرتیاں کرلی گئی ہیں جن کے بارے میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو آگاہ تک نہیں کیا گیا ہے، توقع کی جا رہی ہے کہ صدر آصف علی زرداری ایسی شکایات اور خبروں پر ضرور کاروائی کریں گے ۔

فنکشنل مسلم لیگ ، نیشنل پیپلز پارٹی ، سندھ بچائو کمیٹی کی اپیل پر 30 نومبر کو سندھ میں یوم سیاہ منانے اور ہڑتال کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں ۔ واضح رہے کہ 30 نومبر پاکستان پیپلز پارٹی کا 46 واں یوم تاسیس ہے ۔ اپوزیشن کی طرف سے اس موقع پر احتجاجی ریلیاں منعقد ہوں گی جبکہ حکمران پیپلز پارٹی کی طرف سے یوم تاسیس کی تقریبات منائی جاسکتی ہیں ۔ بعض حلقے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ صوبے میں بعض جگہوں پر حکومتی اور اپوزیشن پارٹیوں کے درمیان تصادم ہوسکتا ہے لیکن دونوں طرف کے رہنمائوں نے تصادم کے امکان کو مسترد کردیا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ سندھ کی سیاست میں تلخی بڑھ رہی ہے ۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف بھی قوم پرست جماعتوں کے ساتھ رابطے بڑھاکر اور ان کی سیاست میں ان کی حمایت کرکے سندھ میں اپنے لیے جگہ بنا رہے ہیں ۔ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن بھی بار بار الزامات عائد کر رہے ہیں کہ نوازشریف سندھ کے قوم پرستوں کو خرید رہے ہیں ، کروڑوں روپے تقسیم کیے گئے ہیں تاکہ پیپلز پارٹی کے خلاف محاذ بنایا جائے، پاکستان مسلم لیگ (ق) نے بھی سندھ میں اپنی عوامی رابطہ مہم شروع کرنے اور 16 دسمبر کو سانگھڑ میں جلسہ عام منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

صدر آصف علی زرداری کی یہ کوشش ہے کہ سندھ میں کوئی بھی سیاسی قوت ان کے لیے چیلنج نہ بنے ۔ وہ سندھ میں آئندہ عام انتخابات میں ایسی کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں ، جو پہلے کبھی نہیں ملی ہو ۔ اس کے لیے وہ نہ صرف پیپلز پارٹی کے ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرسکتے ہیں،کچھ ایسے وزیر بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں جو صدر آصف زرداری کے دوست کہلاتے ہیں جن کی وجہ سے پیپلز پارٹی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے ؟
Load Next Story