سعودی عرب میں خودکش دھماکوں کے الزام میں 12 پاکستانیوں سمیت 19 افراد گرفتار
مسجد نبوی کے قریب خودکش حملہ کرنے والا نائر مسلم حماد النجیدی منشیات کا عادی تھا، سعودی وزارت داخلہ
سعودی حکام کی جانب سے جدہ، قطیف اور مدینہ منورہ میں خودکش دھماکوں کی تحقیقات کے دوران 19 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں 12 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق 5 جولائی کو سعودی عرب کے شہر قطیف میں ایک مسجد پر حملہ کرنے والوں کی شناخت 23 سالہ عبدالرحمان العمر، 20 سالہ ابراہیم العمر اور 20 سالہ عبدالکریم الحسنی کے نام سے ہوگئی ہے جب کہ مسجد نبوی کے قریب دھماکا کرنے والا 26 سالہ سعودی شہری نائر مسلم حماد النجیدی تھا جو منشیات کا عادی تھا۔
سعودی عرب میں ہونے والے خودکش حملوں کی تحقیقات میں 19 افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سے 12 پاکستانی ہیں تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ پانچ جولائی کو جدہ میں امریکی قونصل خانے کے باہر جب کہ قطیف میں ایک مسجد اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے باہر خودکش حملے ہوئے تھے، سعودی وزارت داخلہ نے امریکی قونصل خانے کے باہر خودکش دھماکہ کرنے والے کی شناخت پاکستانی شہری کی حیثیت سے ظاہر کی تھی لیکن پاکستان نے اس کی شہریت کی تصدیق سے انکار کردیا ہے۔
سعودی وزارت داخلہ کے مطابق 5 جولائی کو سعودی عرب کے شہر قطیف میں ایک مسجد پر حملہ کرنے والوں کی شناخت 23 سالہ عبدالرحمان العمر، 20 سالہ ابراہیم العمر اور 20 سالہ عبدالکریم الحسنی کے نام سے ہوگئی ہے جب کہ مسجد نبوی کے قریب دھماکا کرنے والا 26 سالہ سعودی شہری نائر مسلم حماد النجیدی تھا جو منشیات کا عادی تھا۔
سعودی عرب میں ہونے والے خودکش حملوں کی تحقیقات میں 19 افراد کو حراست میں لیا گیا جن میں سے 12 پاکستانی ہیں تاہم ان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
واضح رہے کہ پانچ جولائی کو جدہ میں امریکی قونصل خانے کے باہر جب کہ قطیف میں ایک مسجد اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے باہر خودکش حملے ہوئے تھے، سعودی وزارت داخلہ نے امریکی قونصل خانے کے باہر خودکش دھماکہ کرنے والے کی شناخت پاکستانی شہری کی حیثیت سے ظاہر کی تھی لیکن پاکستان نے اس کی شہریت کی تصدیق سے انکار کردیا ہے۔