سیاسی صف بندیوں کا آغاز

عمران خان کا دورۂ کراچی انتخابات کے لیے مقامی سیاست میں ان کی جماعت کے کارکنوں کو متحرک کرنے کا باعث بنے گا ۔

عام انتخابات کے تناظر میں عمران خان کی کراچی آمد کو سیاسی مبصرین بہت اہمیت دے رہے ہیں ۔ فوٹو : فائل

شہرِ قائد پر محرم الحرام کے آغاز ہی سے خوف کی چادر تنی رہی اور دہشت گردی کے خدشے کے پیشِ نظر شہری حد درجہ محتاط نظر آئے۔

لیکن بفضلِ خدا یومِ عاشور خیریت کے ساتھ گزر گیا۔ عاشورہ کے مرکزی جلوس کی گزرگاہوں، اہم شاہ راہوں اور دیگر مقامات پر نگرانی کے لیے کیمرے نصب کیے گئے تھے، جب کہ شہر میں جگہ جگہ پولیس اور رینجرز کے اہل کار تعینات تھے، جنھوں نے عزاداروں کی حفاظت اور امن و امان برقرار رکھنے کی ذمے داری پوری کی۔ حکومت کی طرف سے یوم عاشور پر غیرمعمولی اور فول پروف سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے کراچی میں عاشور کے موقع پر جلوسوں کے دوران دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا، جب کہ ایک عرصے کے بعد یہ بھی سنا گیا کہ اس دوران شہر میں ہدفی قتل کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔

کراچی میں سیاسی جماعتوں نے محرم الحرام اور یومِ عاشور کے احترام میں اگلے عام انتخابات کے سلسلے میں اپنی سرگرمیاں محدود کر دی تھیں، جس میں اب تیزی آتی جائے گی۔ پچھلے ہفتے مقامی سیاست میں معصوم فلسطینیوں پر اسرائیل کی جارحیت کے خلاف احتجاج اور بیانات کا شور رہا، اور تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے نمایندوں نے مظاہروں اور احتجاج کے دوران اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسرائیل کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔ اس کے ساتھ مقامی سیاست میں امیر جماعتِ اسلامی سید منورحسن اور تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کی کراچی آمد نے ہلچل پیدا کی اور ان جماعتوں کے عہدے دار اور کارکن خاصے متحرک نظر آئے۔ سید منورحسن نے کراچی میں قوم کو اگلے عام انتخابات میں سرپرائز دینے کا وعدہ کیا اور سیاسی اتحاد کے لیے خود کو تیار بتایا، جب کہ عمران خان نے پارٹی سطح پر الیکشن کی تیاری کرنے کی بات کی ہے، جسے اگلے عام انتخابات کے لیے اپنی جماعت کو مضبوط بنانے اور سیاسی صف بندی کا آغاز کہا جا سکتا ہے۔

پچھلے دنوں ادارۂ نورِ حق میں جماعت اسلامی، پاکستان کے امیر سید منور حسن نے اپنی جماعت کے عہدے داروں (ناظمین انتخاب) سے خطاب کے دوران کہا کہ چہرے بدل بدل کر اقتدار میں آنے والوں نے عوام کو دہشت گردی، بھتا خوری اور بدامنی کے عفریت سے دوچار کیا ہے، جماعت اسلامی ملک اور عوام کی تقدیر بدل سکتی ہے، اور ہم انتخابات میں قوم کو سرپرائز دیں گے۔ منور حسن نے اگلے سیاسی معرکے کے لیے اتحاد کی بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کا فیصلہ انتخابات کے اعلان کے بعد کیا جائے گا۔ ان کا عوام سے کہنا تھا کہ اگر انھوں نے بھتا خوروں اور دہشت گردوں کو ووٹ دیے تو حالات کبھی تبدیل نہیں ہوں گے، مثبت تبدیلی، خوش حالی اور ترقی کے لیے اپنے ووٹ کا درست استعمال کریں اور اہل افراد کو منتخب کر کے ایوانوں میں بھیجیں۔ منور حسن نے اس موقع پر کارکنان کو عوامی رابطہ مہم تیز کرنے کی ہدایت بھی کی۔

امیرِ جماعت اسلامی نے اپنے خطاب میں حکم راں جماعت کی قیادت اور پیپلزپارٹی کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پورا ملک افراتفری اور بے یقینی کا شکار ہے، دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا حصّہ بن کر اپنے ہی ملک کی سلامتی اور خود مختاری کو دائو پر لگا دیا گیا ہے۔ غربت، منہگائی، بے روزگاری اور بدامنی عروج پر ہے، پیپلز پارٹی نے روٹی، کپڑا اور مکان کا وعدہ پورا نہیں کیا، جب تک ملک میں زرداری کی حکومت ہے، نہ تو امن قائم ہو سکتا ہے اور نہ ہی غربت کا خاتمہ ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ملک کو دیانت دار قیادت فراہم کرسکتی ہے۔ سید منور حسن نے کراچی میں ووٹر لسٹوں میں بے قاعدگی کا ذکر کرتے ہوئے اسے اگلے عام انتخابات میں دھاندلی کا بندوبست قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی سمیت تمام جماعتیں اس بے قاعدگی کی نشان دہی کررہی ہیں، مگر الیکشن کمیشن کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ انھوں نے کہا کہ اگر انتخابات سے قبل ووٹر لسٹوں کی درستی کا انتظام نہیں کیا گیا، تو آیندہ عام انتخابات کے نتائج بے معنی ہوں گے۔


سید منور حسن کے دورے سے قبل صوبائی سطح پر جماعتِ اسلامی کی تنظیمِ نو کا مرحلہ بھی طے پایا تھا، جسے مبصرین نے اگلے سیاسی دنگل کے لیے خود کو منظم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے، جب کہ امیر جماعت اسلامی نے اپنے خطاب میں واضح کر دیا ہے کہ ان کی جماعت عام انتخابات میں بھرپور حصّہ لے گی اور انتخابی امیدوار عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر ملک میں تبدیلی لانے کا ذریعہ بنیں گے۔ آنے والے دنوں میں جماعتِ اسلامی کے مرکزی اور صوبائی راہ نماؤں کی کراچی میں ذمے داروں اور کارکنوں سے ملاقاتوں اور یہاں عوامی جلسوں کے انعقاد کا سلسلہ تیز ہو جائے گا، جس کے لیے مقامی سطح پر تیاریاں جاری ہیں۔

عام انتخابات کی تیاریوں کے تناظر میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی کراچی آمد کو سیاسی مبصرین بہت اہمیت دے رہے ہیں۔ ہفتۂ رفتہ میں اپنی آمد کے بعد انھوں نے کراچی میں الیکٹرونک مارکیٹ صدر کا دورہ کیا اور وہاں تاجروں سے ملاقات کی۔ تاجروں اور دکان داروں سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے ٹارگیٹ کلنگ، بھتا خوری اور اغواء برائے تاوان کی وارداتوں کو کراچی کی معیشت کے لیے ہلاکت خیز قرار دیا، ان کا کہنا تھاکہ حکومت کی غفلت اور کوتاہی کی وجہ سے تاجر برادری عدم تحفظ کا شکار ہے۔ اس موقع پر مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل عمران اسماعیل، نادر اکمل خان لغاری، فیصل واوڈا، اشرف قریشی، جمال صدیقی، سینیر راہ نما سبحان علی ساحل و دیگر موجود تھے۔ مقامی تاجروں نے اپنے مسائل سننے اور اس سلسلے میں آواز بلند کرنے پر عمران خان کا شکریہ ادا کیا۔

عمران خان نے اپنے دورۂ کراچی میں عہدے داروں اور کارکنوں کو پارٹی الیکشن کے لیے تیاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انھوں نے تحریک انصاف کے مرکزی میڈیا سیل کے ترجمان فیصل واوڈا کی رہایش گاہ پر پارٹی کے عہدے داروں اور کارکنان سے ملاقات کے دوران یہ بات کہی۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پارٹی مخلص ، دیانت دار اور نظریاتی کارکنوں کو تنظیم کی ذمے داریاں نبھانے کے لیے منتخب کرے، جو تحریک انصاف کا پیغام گھر گھر پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف مورثی سیاست کا خاتمہ چاہتی ہے، اس لیے پارٹی کے انتخابات کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی بڑھتی ہوئی مقبولیت پارٹی کارکنان کی سولہ سالہ جدوجہد کا ثمر ہے۔ عمران خان نے اپنے نظریاتی کارکنوں کے بارے میں کہا کہ وہ پارٹی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف پرمٹ اور پلاٹ کی سیاست نہیں کرتی اور رنگ و نسل کی تفریق کیے بغیر پورے ملک کے عوام کی خدمت کو اپنا نصب العین سمجھتی ہے۔

پچھلے دنوں تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کے نام اگلے انتخابی معرکے سے متعلق ایک خط روانہ کیا، جس میں کہا ہے کہ حکومت الیکشن سے قبل دھاندلی پر آمادہ نظر آتی ہے اور الیکشن کمیشن کے قوانین کی دھجیاں اڑا رہی ہے، حکومت انتخابی مہم میں سرکاری خزانے کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے، جس کا ثبوت آصف علی زرداری کے دورۂ ملک وال کے موقع پر ایک روزنامے میں دیا گیا استقبالیہ اشتہار ہے۔

تحریکِ انصاف کے سربراہ کی طرف سے پارٹی الیکشن کا انعقاد اور موروثی سیاست کے خاتمے کی بات ضرور خوش آیند ہے، لیکن پاکستان کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ حقیقی معنوں میں تبدیلی لانے کے لیے اس قسم کے وعدوں اور اعلانات کو عملی شکل دے کر دوسروں کے لیے مثال قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان کا دورۂ کراچی انتخابات کے لیے مقامی سیاست میں ان کی جماعت کے کارکنوں کو متحرک کرنے کا باعث بنے گا اور ان کے مؤثر عوامی رابطے تحریکِ انصاف کو عوام کے قریب لانے میں مدد دیں گے۔
Load Next Story