ماں کی بیماری ایدھی کی زندگی کا اہم موڑ ثابت ہوئی انسانی خدمت کا جذبہ وہیں سے بڑھا
والدہ بیماررہتی تھیں اس لیے ایدھی تعلیم جاری نہ رکھ سکے،غریب وبے کس ماؤں کے خیال نے عظیم فلاحی خدمت کی سوچ پیداکی
ISLAMABAD:
ایدھی فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے بانی عبدالستارایدھی کو بچپن سے انسانیت کی خدمت کا شوق تھا جب ان کی عمر محض 11 سال تھی ان کی والدہ کو فالج ہوگیا۔عبدالستار ایدھی نے اپنی والد کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اوران کے علاج معالجے سمیت ان کی تمام ضروریات کوپورا کیا اس طرح سے ان میں انسانی خدمت کا جذبہ پیدا ہوتا چلاگیا،ان کی والدہ کی بیماری عبدالستار ایدھی کی زندگی کا اہم موڑ ثابت ہوئی۔
عبدالستار ایدھی اپنی والدہ کی خدمت میں مصروف رہتے تھے اوراسی وجہ سے وہ اپنی ہائی اسکول لیول کی تعلیم بھی جاری نہ رکھ سکے،عبدالستار ایدھی کی والدہ کا جب انتقال ہوا اس وقت عبدالستار ایدھی کی عمر محض 19 سال تھی ماں کی طویل بیماری سے عبدالستار ایدھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ دنیا میں ایسی لاکھوں کروڑوں مائیں ہوںگی جو ان کی والدہ کی طرح بیماری میں مبتلا ہوں گی اور ان میں سے کتنوں کی تیمارداری کرنے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔عبدالستارایدھی نے سوچاکہ انھیں بے بس لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔
ان کے ذہن میں تھا کہ انھیں بے بس اوربے سہارالوگوں کیلیے ویلفیئرسینٹرزاوراسپتال قائم کرنے چاہئیں جہاں بے سہارا اورغریب لوگوں کورکھاجاسکے اوران کاعلاج ہوسکے ان کے ذہن میں معذور لوگوں کی مدد کرنے کا آئیڈیابھی تھا جس کیلیے انھوں نے بھرپور کام کیا۔
ایدھی فاؤنڈیشن:2طیارے،ہیلی کاپٹر،1200ایمبولینس ہیں
ملک بھر میں ایدھی فاؤنڈیشن کی1200 ایمبولینس کام کر رہی ہیں جن میں سے 300 کراچی میں ہیں، اس کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس 2 طیارے، ایک ہیلی کاپٹر، اسپیڈ بوٹ اورربربوٹ بھی موجود ہیں مزید 3 ایئرایمبولینس ایک ماہ میں اس بیڑے میں شامل ہوجائیں گی۔
ایدھی فاؤنڈیشن کا نیٹ ورک ملک کے100 سے زائدشہروں میں موجود ہے، ملک بھرمیں ایدھی فاؤنڈیشن کے 300چھوٹے بڑے مراکزموجود ہیں، صرف کراچی میں ایدھی فاؤنڈیشن کے 8 اسپتال موجود ہیں جن میں ایک کینسراسپتال بھی ہے جہاں غریبوں کامفت علاج کیاجاتاہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے زیرانتظام 'اپنا گھر'کے نام سے مختلف مقامات پر 15عمارتیں موجود ہیں، جہاں نفسیاتی مریض، لاوارث افراد جن میں بچے بھی شامل ہیں اور ضعیف العمر افراد مقیم ہیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، بنگلہ دیش، افغانستان، عراق، چیچنیا، سوڈان، ایتھوپیا سمیت مختلف ممالک میں کام کررہی ہے۔
عبدالستار ایدھی 1962 میں '' بی ڈی'' ممبر منتخب ہوئے
معروف سماجی رہنما عبدالستارایدھی نے1962 میں سیاست میں قدم رکھااور بنیادی جمہوریت کے انتخابات میں BDممبرکی حیثیت سے بلامقابلہ کامیابی حاصل کی ۔1964 میں انھوں نے ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کا ساتھ دیا۔
عبدالستار ایدھی کو بعد میں سیاسی مہم جوئی ایک غلطی محسوس ہوئی جس کے بعدانھوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی اوردوبارہ سماجی خدمت کے کاموں میں مصروف ہوگئے،1970میں عبدالستارایدھی نے ایک بار پھر سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ کیامگر قومی و صوبائی اسمبلی دونوںکی نشستوں پرانھیں شکست اٹھانی پڑی،یہ الیکشن انھوں نے آزادحیثیت میں لڑا تھااور ان کا انتخابی نشان بوتل تھا۔
1982 میں جنرل ضیاالحق نے بے حد اصرار کرکے انھیں مجلس شوری کی رکنیت دی مگر سادہ زندگی گزارنے والے عبدالستارایدھی اس پوزیشن سے خوش نہ ہو سکے جب وہ مجلس شوریٰ کے پہلے اجلاس میں شرکت کیلیے اپنے خرچ پرراولپنڈی پہنچے توتیسرے درجے کے ہوٹل میں قیام کیا،فٹ پاتھ پربیٹھ کر کھانا کھایا اور بذریعہ بس اسلام آباد پہنچ گئے جب وہ پارلیمنٹ کے مرکزی دروازے پرپہنچے تو افسران دوڑے چلے آئے اور کہا کہ آپ کہاں تھے ہم نے آپ کے قیام اورطعام کا بندوبست کر رکھا تھا لیکن انھوں نے عاجزی سے کہا کہ میں ساری زندگی عیش و عشرت سے دور رہاہوں اسی مزاج کی وجہ سے وہ بہت کم اجلاسوں میں شرکت کرسکے اور بتدریج حکومت سے دوری اختیارکرلی۔
معروف سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کو دیے گئے اعزازات
معروف سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کو 1986میں فلپائن نے ملک کا سب سے بڑا اعزاز دیا 1988 میں انھیں لینن پیس پرائز سے نوازا گیا متحدہ عرت امارات میں ہمدان اعزاز برائے عمومی طبی خدمات اور اطالیہ میں خدمت برائے انسانیت امن و بھائی چارہ کا ایوارڈ دیا گیا ۔1992 میں پال ہیرس فیلو روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن جبکہ 2009 میں انھوں نے یونیسکو کا ایوارڈ بھی اپنے نام کیا اس کے علاوہ انھیں پاکستان میں کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز کی طرف سے سلور جوبلی شیلڈ اور حکومت سندھ کی جانب سے سماجی خدمت گزار برائے برصغیر پاکستان کا نشان امتیاز دیا گیا عبدالستار ایدھی کو محکہ صحت اور سماجی بہبود کی جانب سے بہترین خدمات کا اعزاز بھی دیا گیا ۔عبدالستار ایدھی کو پاکستان اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز کا اعزاز خدمت، پاکستان سوک اعزاز، پاکستان انسانی حقوق معاشرہ کی طرف سے انسانی حقوق اعزاز اور عالمی میمن تنظیم نے بھی انھیں لائف ٹائم ایوارڈ دیا ہے۔
ایدھی نے1985 میں مواچھ گوٹھ میں لاوارث افرادکیلیے قبرستان قائم کیا
ڈاکٹر عبد الستار ایدھی نے آج سے تقریباً 31 سال قبل1985 میں مواچھ گوٹھ میں ایدھی قبرستان قائم کیا جہاں لاوارث افراد کو سپرد خاک کیا جاتا تھا جبکہ ایسے مفلس اور غریب لوگ جن کے پاس اپنے پیاروں کی تدفین پر آنے والے اخراجات نہیں ہوتے تھے۔
ان کے تدفین بھی ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت بغیر کسی معاوضے کے کی جاتی ہے ، دوسری جانب عبد الستار ایدھی نے سب سے پہلے کھارادر میں ایدھی غسل خانہ قائم کیا جہاں میتوں کو غسل دیا جاتا ہے بعد ازاں انہوں نے سہراب گوٹھ کے قریب ایدھی میت سرد خانہ اور غسل خانہ قائم کیا ، ایدھی ذرائع نے بتایا کہ ایدھی سرد خانے میں ایک وقت میں 150 سے زائد میتوں کو رکھا جا سکتا ہے ۔
عبدالستار ایدھی نے بے سہارابھارتی لڑکی گیتا کوکئی سال پناہ دی
عبدالستار ایدھی نے ایک بے سہارا بھارتی لڑکی گیتاکو بھی ایدھی ہوم میں پناہ دی مذکورہ لڑکی اپنے والدین کے ساتھ کئی برس قبل پاکستان آئی تھی اور وہ ان سے بچھڑ گئی تھی اور یہ لڑکی گونگی ہے۔
گزشتہ برس ایدھی فائونڈیشن نے طویل جدوجہد کے بعد اس کے وارثوں کا سراغ لگایا اور ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی اس لڑکی کو چھوڑنے کیلیے خود بھارت گئیں جہاں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے عبدالستار ایدھی کا شکریہ ادا کیا تھا اور ایدھی فائونڈیشن کیلیے ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا تھا جو انھوں نے شکریہ کے ساتھ لینے سے انکارکردیا تھا ۔
1980 میں ایدھی لبنان جاتے ہوئے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتار بھی ہوئے
عبدالستار ایدھی کو 1980میں لبنان جاتے ہوئے اسرائیلی افواج نے گرفتارکیا جبکہ 2006 میں بھی وہ 16گھنٹے کیلیے ٹورنٹو ایئرپورٹ پرزیرحراست رہے، 2008میں امر یکی امیگر یشن حکام نے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پران کا پاسپورٹ اور دیگر کا غذات پرضبط کرتے ہو ئے کئی گھنٹوں تک تفتیش کی۔
ایدھی فاؤنڈیشن انٹرنیشنل کے بانی عبدالستارایدھی کو بچپن سے انسانیت کی خدمت کا شوق تھا جب ان کی عمر محض 11 سال تھی ان کی والدہ کو فالج ہوگیا۔عبدالستار ایدھی نے اپنی والد کی خدمت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اوران کے علاج معالجے سمیت ان کی تمام ضروریات کوپورا کیا اس طرح سے ان میں انسانی خدمت کا جذبہ پیدا ہوتا چلاگیا،ان کی والدہ کی بیماری عبدالستار ایدھی کی زندگی کا اہم موڑ ثابت ہوئی۔
عبدالستار ایدھی اپنی والدہ کی خدمت میں مصروف رہتے تھے اوراسی وجہ سے وہ اپنی ہائی اسکول لیول کی تعلیم بھی جاری نہ رکھ سکے،عبدالستار ایدھی کی والدہ کا جب انتقال ہوا اس وقت عبدالستار ایدھی کی عمر محض 19 سال تھی ماں کی طویل بیماری سے عبدالستار ایدھی یہ سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ دنیا میں ایسی لاکھوں کروڑوں مائیں ہوںگی جو ان کی والدہ کی طرح بیماری میں مبتلا ہوں گی اور ان میں سے کتنوں کی تیمارداری کرنے والا بھی کوئی نہیں ہوگا۔عبدالستارایدھی نے سوچاکہ انھیں بے بس لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔
ان کے ذہن میں تھا کہ انھیں بے بس اوربے سہارالوگوں کیلیے ویلفیئرسینٹرزاوراسپتال قائم کرنے چاہئیں جہاں بے سہارا اورغریب لوگوں کورکھاجاسکے اوران کاعلاج ہوسکے ان کے ذہن میں معذور لوگوں کی مدد کرنے کا آئیڈیابھی تھا جس کیلیے انھوں نے بھرپور کام کیا۔
ایدھی فاؤنڈیشن:2طیارے،ہیلی کاپٹر،1200ایمبولینس ہیں
ملک بھر میں ایدھی فاؤنڈیشن کی1200 ایمبولینس کام کر رہی ہیں جن میں سے 300 کراچی میں ہیں، اس کے علاوہ ایدھی فاؤنڈیشن کے پاس 2 طیارے، ایک ہیلی کاپٹر، اسپیڈ بوٹ اورربربوٹ بھی موجود ہیں مزید 3 ایئرایمبولینس ایک ماہ میں اس بیڑے میں شامل ہوجائیں گی۔
ایدھی فاؤنڈیشن کا نیٹ ورک ملک کے100 سے زائدشہروں میں موجود ہے، ملک بھرمیں ایدھی فاؤنڈیشن کے 300چھوٹے بڑے مراکزموجود ہیں، صرف کراچی میں ایدھی فاؤنڈیشن کے 8 اسپتال موجود ہیں جن میں ایک کینسراسپتال بھی ہے جہاں غریبوں کامفت علاج کیاجاتاہے۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے زیرانتظام 'اپنا گھر'کے نام سے مختلف مقامات پر 15عمارتیں موجود ہیں، جہاں نفسیاتی مریض، لاوارث افراد جن میں بچے بھی شامل ہیں اور ضعیف العمر افراد مقیم ہیں۔ ایدھی فاؤنڈیشن امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، بنگلہ دیش، افغانستان، عراق، چیچنیا، سوڈان، ایتھوپیا سمیت مختلف ممالک میں کام کررہی ہے۔
عبدالستار ایدھی 1962 میں '' بی ڈی'' ممبر منتخب ہوئے
معروف سماجی رہنما عبدالستارایدھی نے1962 میں سیاست میں قدم رکھااور بنیادی جمہوریت کے انتخابات میں BDممبرکی حیثیت سے بلامقابلہ کامیابی حاصل کی ۔1964 میں انھوں نے ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کا ساتھ دیا۔
عبدالستار ایدھی کو بعد میں سیاسی مہم جوئی ایک غلطی محسوس ہوئی جس کے بعدانھوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی اوردوبارہ سماجی خدمت کے کاموں میں مصروف ہوگئے،1970میں عبدالستارایدھی نے ایک بار پھر سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ کیامگر قومی و صوبائی اسمبلی دونوںکی نشستوں پرانھیں شکست اٹھانی پڑی،یہ الیکشن انھوں نے آزادحیثیت میں لڑا تھااور ان کا انتخابی نشان بوتل تھا۔
1982 میں جنرل ضیاالحق نے بے حد اصرار کرکے انھیں مجلس شوری کی رکنیت دی مگر سادہ زندگی گزارنے والے عبدالستارایدھی اس پوزیشن سے خوش نہ ہو سکے جب وہ مجلس شوریٰ کے پہلے اجلاس میں شرکت کیلیے اپنے خرچ پرراولپنڈی پہنچے توتیسرے درجے کے ہوٹل میں قیام کیا،فٹ پاتھ پربیٹھ کر کھانا کھایا اور بذریعہ بس اسلام آباد پہنچ گئے جب وہ پارلیمنٹ کے مرکزی دروازے پرپہنچے تو افسران دوڑے چلے آئے اور کہا کہ آپ کہاں تھے ہم نے آپ کے قیام اورطعام کا بندوبست کر رکھا تھا لیکن انھوں نے عاجزی سے کہا کہ میں ساری زندگی عیش و عشرت سے دور رہاہوں اسی مزاج کی وجہ سے وہ بہت کم اجلاسوں میں شرکت کرسکے اور بتدریج حکومت سے دوری اختیارکرلی۔
معروف سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کو دیے گئے اعزازات
معروف سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کو 1986میں فلپائن نے ملک کا سب سے بڑا اعزاز دیا 1988 میں انھیں لینن پیس پرائز سے نوازا گیا متحدہ عرت امارات میں ہمدان اعزاز برائے عمومی طبی خدمات اور اطالیہ میں خدمت برائے انسانیت امن و بھائی چارہ کا ایوارڈ دیا گیا ۔1992 میں پال ہیرس فیلو روٹری انٹرنیشنل فاؤنڈیشن جبکہ 2009 میں انھوں نے یونیسکو کا ایوارڈ بھی اپنے نام کیا اس کے علاوہ انھیں پاکستان میں کالج آف فزیشنز اینڈ سرجنز کی طرف سے سلور جوبلی شیلڈ اور حکومت سندھ کی جانب سے سماجی خدمت گزار برائے برصغیر پاکستان کا نشان امتیاز دیا گیا عبدالستار ایدھی کو محکہ صحت اور سماجی بہبود کی جانب سے بہترین خدمات کا اعزاز بھی دیا گیا ۔عبدالستار ایدھی کو پاکستان اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز کا اعزاز خدمت، پاکستان سوک اعزاز، پاکستان انسانی حقوق معاشرہ کی طرف سے انسانی حقوق اعزاز اور عالمی میمن تنظیم نے بھی انھیں لائف ٹائم ایوارڈ دیا ہے۔
ایدھی نے1985 میں مواچھ گوٹھ میں لاوارث افرادکیلیے قبرستان قائم کیا
ڈاکٹر عبد الستار ایدھی نے آج سے تقریباً 31 سال قبل1985 میں مواچھ گوٹھ میں ایدھی قبرستان قائم کیا جہاں لاوارث افراد کو سپرد خاک کیا جاتا تھا جبکہ ایسے مفلس اور غریب لوگ جن کے پاس اپنے پیاروں کی تدفین پر آنے والے اخراجات نہیں ہوتے تھے۔
ان کے تدفین بھی ایدھی فاؤنڈیشن کے تحت بغیر کسی معاوضے کے کی جاتی ہے ، دوسری جانب عبد الستار ایدھی نے سب سے پہلے کھارادر میں ایدھی غسل خانہ قائم کیا جہاں میتوں کو غسل دیا جاتا ہے بعد ازاں انہوں نے سہراب گوٹھ کے قریب ایدھی میت سرد خانہ اور غسل خانہ قائم کیا ، ایدھی ذرائع نے بتایا کہ ایدھی سرد خانے میں ایک وقت میں 150 سے زائد میتوں کو رکھا جا سکتا ہے ۔
عبدالستار ایدھی نے بے سہارابھارتی لڑکی گیتا کوکئی سال پناہ دی
عبدالستار ایدھی نے ایک بے سہارا بھارتی لڑکی گیتاکو بھی ایدھی ہوم میں پناہ دی مذکورہ لڑکی اپنے والدین کے ساتھ کئی برس قبل پاکستان آئی تھی اور وہ ان سے بچھڑ گئی تھی اور یہ لڑکی گونگی ہے۔
گزشتہ برس ایدھی فائونڈیشن نے طویل جدوجہد کے بعد اس کے وارثوں کا سراغ لگایا اور ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی اس لڑکی کو چھوڑنے کیلیے خود بھارت گئیں جہاں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے عبدالستار ایدھی کا شکریہ ادا کیا تھا اور ایدھی فائونڈیشن کیلیے ایک کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا تھا جو انھوں نے شکریہ کے ساتھ لینے سے انکارکردیا تھا ۔
1980 میں ایدھی لبنان جاتے ہوئے اسرائیلی فوج کے ہاتھوں گرفتار بھی ہوئے
عبدالستار ایدھی کو 1980میں لبنان جاتے ہوئے اسرائیلی افواج نے گرفتارکیا جبکہ 2006 میں بھی وہ 16گھنٹے کیلیے ٹورنٹو ایئرپورٹ پرزیرحراست رہے، 2008میں امر یکی امیگر یشن حکام نے جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پران کا پاسپورٹ اور دیگر کا غذات پرضبط کرتے ہو ئے کئی گھنٹوں تک تفتیش کی۔