بھارتی کپتان کے سامنے سلیکشن کمیٹی کی ایک نہ چل سکی
تیسرے ٹیسٹ کے اسکواڈ میں لیگ اسپنر منتخب کرنے کی حسرت دل میں ہی رہ گئی۔
بھارتی کپتان مہندرا سنگھ دھونی کے سامنے سلیکٹرز کی ایک نہ چل سکی، تیسرے ٹیسٹ کے اسکواڈ میں لیگ اسپنر شامل کرنے کی حسرت ٹیم منتخب کرنے والوں کے دل میں ہی رہ گئی۔
مہندرا سنگھ دھونی ممبئی ٹیسٹ کی شکست خوردہ سائیڈ برقراررکھنے میں کامیاب ہوگئے، صرف انجرڈ امیش یادیو کی جگہ اشوک ڈینڈا کو دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق دھونی نے انگلینڈ کیخلاف سیریز میں دوسری مرتبہ اختیارات سے تجاوز کیا، اس بار ان کے دبائو کا شکار سلیکٹرز ثابت ہوئے جو کولکتہ ٹیسٹ کے لیے اسکواڈ میں کوئی بھی تبدیلی نہیں کرپائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی ممبئی میں 10 وکٹ سے شکست کے بعد ٹیم میں تبدیلی کرنا چاہتی تھی مگر دھونی نے مجبور کیا کہ ابتدائی دو میچز والا اسکواڈ ہی برقرار رکھیں، سلیکٹرز کی خواہش تھی کہ کم سے کم ٹیم میں ایک لیگ اسپنر شامل کیا جائے کیونکہ دوسرے ٹیسٹ میں روی چندرن ایشون، پراگیان اوجھا اور ہربھجن سنگھ زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوئے تھے، مگر دھونی نے ان سے اتفاق نہیں کیا بلکہ ان پر اپنی مرضی تھوپتے ہوئے من پسند کھلاڑی کو برقرار رکھنے میں کامیابی بھی حاصل کرلی۔ دوسرے ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد خاص طور پر ہربھجن کو اعتراضات کا نشانہ بنایا گیا جو ایک برس بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی پر صرف دو وکٹیں ہی حاصل کرپائے تھے۔
اس طرح سچن ٹنڈولکر بھی اپنی سلیکشن سے انصاف نہیں کرپائے، انھوں نے گذشتہ 10 اننگز میں 15.3 کی اوسط سے صرف 153 رنز بنائے جو اس عرصے میں ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں میں سے سب سے کم ایوریج ہے۔ صرف انجرڈ امیش یادیو کی جگہ اشوک ڈینڈا کو اسکواڈ میں جگہ دی گئی، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سلیکٹرز نے مجبوراً مہندرا سنگھ دھونی کی بات تسلیم تو کرلی مگر اسکواڈ آخری دو کے بجائے صرف ایک میچ کیلیے منتخب کرکے آئوٹ آف فارم کرکٹرز کے لیے وارننگ بھی جاری کردی ہے۔
مہندرا سنگھ دھونی نے اس سے قبل کیوریٹرز پر بھی اپنی من پسند وکٹ تیار کرنے کے لیے بھی دبائو ڈالا تھا۔ اسکواڈ دھونی، گمبھیر، سہواگ، ٹنڈولکر، کوہلی، یوراج، پجارا، ایشون، اشوک ڈینڈا، اوجھا، اجنکیا راہنے، ہربھجن، ایشانت، مرلی وجے اور ظہیر خان پر مشتمل ہے۔
مہندرا سنگھ دھونی ممبئی ٹیسٹ کی شکست خوردہ سائیڈ برقراررکھنے میں کامیاب ہوگئے، صرف انجرڈ امیش یادیو کی جگہ اشوک ڈینڈا کو دی گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق دھونی نے انگلینڈ کیخلاف سیریز میں دوسری مرتبہ اختیارات سے تجاوز کیا، اس بار ان کے دبائو کا شکار سلیکٹرز ثابت ہوئے جو کولکتہ ٹیسٹ کے لیے اسکواڈ میں کوئی بھی تبدیلی نہیں کرپائے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سلیکشن کمیٹی ممبئی میں 10 وکٹ سے شکست کے بعد ٹیم میں تبدیلی کرنا چاہتی تھی مگر دھونی نے مجبور کیا کہ ابتدائی دو میچز والا اسکواڈ ہی برقرار رکھیں، سلیکٹرز کی خواہش تھی کہ کم سے کم ٹیم میں ایک لیگ اسپنر شامل کیا جائے کیونکہ دوسرے ٹیسٹ میں روی چندرن ایشون، پراگیان اوجھا اور ہربھجن سنگھ زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوئے تھے، مگر دھونی نے ان سے اتفاق نہیں کیا بلکہ ان پر اپنی مرضی تھوپتے ہوئے من پسند کھلاڑی کو برقرار رکھنے میں کامیابی بھی حاصل کرلی۔ دوسرے ٹیسٹ میں ناکامی کے بعد خاص طور پر ہربھجن کو اعتراضات کا نشانہ بنایا گیا جو ایک برس بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی پر صرف دو وکٹیں ہی حاصل کرپائے تھے۔
اس طرح سچن ٹنڈولکر بھی اپنی سلیکشن سے انصاف نہیں کرپائے، انھوں نے گذشتہ 10 اننگز میں 15.3 کی اوسط سے صرف 153 رنز بنائے جو اس عرصے میں ٹاپ آرڈر بیٹسمینوں میں سے سب سے کم ایوریج ہے۔ صرف انجرڈ امیش یادیو کی جگہ اشوک ڈینڈا کو اسکواڈ میں جگہ دی گئی، ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سلیکٹرز نے مجبوراً مہندرا سنگھ دھونی کی بات تسلیم تو کرلی مگر اسکواڈ آخری دو کے بجائے صرف ایک میچ کیلیے منتخب کرکے آئوٹ آف فارم کرکٹرز کے لیے وارننگ بھی جاری کردی ہے۔
مہندرا سنگھ دھونی نے اس سے قبل کیوریٹرز پر بھی اپنی من پسند وکٹ تیار کرنے کے لیے بھی دبائو ڈالا تھا۔ اسکواڈ دھونی، گمبھیر، سہواگ، ٹنڈولکر، کوہلی، یوراج، پجارا، ایشون، اشوک ڈینڈا، اوجھا، اجنکیا راہنے، ہربھجن، ایشانت، مرلی وجے اور ظہیر خان پر مشتمل ہے۔