الیکشن کمیشن کراچی میں نئی حلقہ بندی پر تیار

وزیر اعظم کوالیکشن کے انتظامات سے آگاہ کردیا،سپریم کورٹ کو آج بریفنگ دینگے، سیکریٹری الیکشن کمیشن

اسلام آباد میںچیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کی صدارت میں آئندہ انتخابات کے حوالے سے اجلاس ہورہا ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ آئندہ انتخابات کا انعقاد ہر صورت یقینی بنایا جائیگا، امن وامان کی صورتحال پر انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے عام انتخابات میں کسی درخواست پر غور نہیں کیا جائے گا۔

امن وامان کی صورتحال عام انتخابات میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم کی سربراہی میں منگل کو الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا جس میں نئی سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن، انتخابی نشانات کی الاٹمنٹ، آئندہ الیکشن کیلیے ضابطہ اخلاق اور دہری شہریت کے حامل45 ارکان اسمبلی کیخلاف درخواستوں کے معاملات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں ڈاکٹر قدیر کی پارٹی تحریک تحفظ پاکستان سمیت 19 سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن کی منظوری دی گئی جبکہ مسلم لیگ (ن) کی درخواست منظور کرتے ہوئے بلی کو انتخابی نشانات کی فہرست سے خارج کر دیا،کتاب کے انتخابی نشان کو بند رکھنے کی جے یوآئی کی درخواست پر کمیشن نے باقاعدہ سماعت کرنے کا فیصلہ کیا اور واضح کیا کہ سیاسی جماعتوں اور جے یو آئی کو سننے کے بعد فیصلہ دیا جائے گا، سیاسی جماعتوں نے درخواست کی ہے کہ کتاب کو کھول کر اس پر حروف تہجی یا اے بی سی لکھی جائے تاکہ قرآن پاک کا نام استعمال نہ ہو سکے۔

جبکہ جے یو آئی نے کہا کہ کتاب کے نشان کو بند ہی رکھا جائے، ترازو کے انتخابی نشان کے حصول کیلئے تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی درخواستوں پر فریقین کو نوٹس جاری کیے جائیں گے جبکہ تاریخ کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن ترازو کا نشان تحریک انصاف یا جماعت اسلامی کو دینے کا فیصلہ اپنے آئندہ اجلاس میں کرے گا۔ لوٹے سمیت دیگر7نشانات بھی خارج کردیئے گئے، پیپلز پارٹی شیر پاؤ کی درخواست پر انکی جماعت کو قومی وطن پارٹی کے نام سے رجسٹرڈ کر لیا گیا تاہم سندھ اربن الائنس کی جانب سے نام تبدیل کرکے پیپلز مسلم لیگ یا نیشنل پیپلز مسلم لیگ رکھنے کی درخواست مستردکر دی گئی، کمیشن نے واضح کیا کہ پہلے سے موجود جماعتوں کے ناموں سے مماثلت والے ناموں کی نئی جماعتوں کی رجسٹریشن کیلئے قانون کو مزید سخت کردیا جائیگا۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت کل رجسٹرڈ جماعتوں کی تعداد 216ہو گئی ہے جبکہ انتخابی نشانات171 رہ گئے ہیں، مزید نشانات کیلیے وزارت قانون کو سمری بھیجی جائے گی، ایک نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ کراچی کی انتخابی فہرستوں میں شامل 40 لاکھ سے زیادہ ووٹروں کا کوئی اتا پتہ ہی نہیں، مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابی فہرستیں بڑی محنت سے تیار کی گئی ہیں، کراچی میں ووٹر لسٹوں کا معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، ان میں کوئی چھوٹی موٹی غلطی رہ گئی ہو تو ٹھیک کر دی جائے گی، ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنا ناقابل عمل ہے، صرف حساس پولنگ اسٹیشنز پر کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ آن لائن کے مطابق فخر الدین جی ابراہیم نے اجلاس کو بتایا کہ اگر تمام پولنگ اسٹیشنز پر کیمرے نصب کئے جائیں تو اس کیلیے 75ارب روپے درکار ہونگے جن کا حصول ممکن نہیں۔

سپریم کورٹ کے تمام احکامات پرعمل کیا جائے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس کو بتایا گیا کہ عام انتخابات کے دوران حساس پولنگ اسٹیشنوں پر کیمرے نصب کرنے کیلیے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے معاونت کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ آئندہ انتخابات سے قبل کال سینٹر کے قیام پر بھی غور ہوا۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ کراچی کی حلقہ بندیوں سے متعلق سپریم کورٹ کو آج بریفنگ دی جائے گی، پہلا قدم سندھ حکومت نے اٹھانا ہے لیکن اس نے ابھی تک کچھ نہیں کیا، سپریم کورٹ سے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ کی موجودگی میں متعلقہ اداروں کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کی درخواست کی جائے گی جبکہ سیاسی جماعتوں سے بھی مشاورت کی جائے گی، مردم شماری نہ ہونے سے پورے ملک میں نئی حلقہ بندیاں ممکن نہیں، نجی ٹی وی کے مطابق اشتیاق احمد نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کیلیے تیار ہے، اپنا موقف سپریم کورٹ میں پیش کریں گے، سندھ حکومت ذمے داریاں پوری کرے توحلقہ بندیاں کی جاسکتی ہیں، قبل از انتخابات دھاندلی پر نظررکھے ہوئے ہیں۔


آن لائن کے مطابق انکا کہنا تھا کہ ملک میں قبل ازوقت انتخابات میں دھاندلی کی باتیں ہورہی ہیں، الیکشن کمیشن پری پول دھاندلیوں پر نظر رکھے ہوئے ہے تاہم انتخابات کے شیڈول سے قبل کوئی ایکشن نہیں لیا جاسکتا، ووٹر لسٹوں سے مطمئن ہیں، سپریم کورٹ کے سامنے بھی حقائق کے ساتھ سب کچھ واضح کیا جائیگا کہ کمپیوٹرائزڈ لسٹوں میں ایک ووٹ کا بھی جعلی ہونا ممکن نہیں، جو10لاکھ نئے ووٹر درج ہوئے ہیں ان سے متعلق اعتراضات کی سماعت ضلعی کمشنر کریں گے، کسی کو شکایت ہے تو اپیلیں دائر کرے اور ثبوت دے، آئی این پی کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کمپیوٹرائزڈ انتخابی فہرستوں پر مختلف سیاسی جماعتوں اور حلقوں کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے قراردیاہے کہ اس کے پاس ساڑھے آٹھ کروڑ رجسٹرڈ رائے دہندگان کا مکمل ریکارڈ اور معلومات موجود ہیں، فہرستوں کی تیاری میں تمام آئینی اور قانونی تقاضوں کو پورا کیا گیا، مئی میں انتخابی فہرستیں فائنل ہونے کے بعد اب تک مزید10لاکھ افراد نے نور کو بطور ووٹر درج کرایا ہے۔ جن کی اسکروٹنی جاری ہے۔

جلسے جلوسوں اور کارنر میٹنگز کیلیے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت لینا لازمی ہے، اس ضمن میں کوڈ آف کنڈکٹ برقرار رکھا گیا ہے، انتخابی مہم اور پولنگ کے روز اسلحہ کی نمائش پر مکمل پابندی ہوگی، آن لائن کے مطابق انکا کہنا تھا کہ عام انتخابات کے دوران اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہوگی، الیکشن کمیشن کی اجازت سے ہی جلسوں اور ریلیوں کے روٹس کا فیصلہ ہوگا، امیدواروں کو جلسوں اور ریلیوں کیلئے مقامی انتظامیہ سے اجازت نامہ لینا پڑے گا، ضابطہ اخلاق کو حتمی شکل دینے انتخابی نشانوں کی الاٹمنٹ اور دیگر ضروری امور کو حتمی شکل دینے کیلئے دسمبر میں مرکزی اور صوبائی حکومتوں کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، دہری شہریت والے ارکان کے خلاف کارروائی 30نومبر کے بعد کی جائے گی جبکہ دونیہ عزیز اور عزیز شیخ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ریلیف کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں، سیکریٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ انھوں نے منگل کو وزیر اعظم سے ملاقات کرکے بریفنگ دی ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت بروقت انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے۔

حکومتی ادارے الیکشن کمیشن کی مکمل معاونت کرنے کو تیار ہیں، وزیر اعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ مکمل تعاون کے حوالے سے دسمبر میں صوبائی حکومتوں کا اجلاس بلایا جائے گا، وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور اب تک کیے گئے اقدامات کی تعریف کی ہے کمیشن نے وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کے لیے تیار ہے، سیکریٹری نے بتایا کہ بلوچستان اسمبلی کے ایک حلقے میں ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کی چیف سیکریٹری کی درخواست کو مسترد کردیا گیا ہے اور واضح کیا گیا کہ امن وامان کی صورت حال پر انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے عام انتخابات میں ایسی کسی درخواست پر غور نہیں کیا جائے گا، انتخابات کا انعقاد ہر صورت ممکن بنانا ہے، یہ آئینی ذمے داری ہے جس کے لیے تمام ریاستی اداروں کو الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہوگی ، این این آئی کے مطابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ امن وامان کی صورتحال عام انتخابات کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی، امن و امان کی ذمہ داری حکومت کا کام ہے،

امن وامان کا مسئلہ بنا کر انتخابات ملتوی نہیں کئے جاسکتے، ایک سوال پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ انتخابات کے موقع پر امن و امان کی وجہ سے موبائل فون سروس بند رکھنے کی کسی تجویز کی حمایت نہیںکریں گے، چاروں صوبائی ہیڈکواٹرز میں انتظامیہ اور سیاسی جماعتوں کے اجلاس جلد بلائے جائیں گے، پہلا اجلاس کوئٹہ میں ہو گا۔ثنا نیوز کے مطابق اشتیاق احمد خان نے کہا کہ مختلف اداروں کے بارے میں تحفظات کا جائزہ لینے کیلئے چیف الیکشن کمشنر چاروں صوبوں کا دورہ کریں گے جس کا آغاز بلوچستان سے ہو گا۔ قوم پرست جماعتوں کے قائدین سے بھی ملاقاتیں ہوں گی اور مختلف اداروں کے بارے میں ان کے تحفظات کا جائزہ لیتے ہوئے ان اداروں کے سربراہوں کو ان سے آگاہ کیا جائے گا۔ انتخابی اصلاحات کو قانون کا درجہ دینے کے لیے کمیشن نے اپنی سطح پر مسودہ تیار کر لیا ہے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی اور کمیشن مشترکہ طور پر اس کو حتمی شکل دیں گے جو بعد میں پارلیمنٹ میں بھجوا دیاجائے گا۔

وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اِس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ عام انتخابات شفاف، آزادانہ، منصفانہ اور وقت پر ہونگے۔ آئندہ انتخابات سے جمہوری ادارے مضبوط ہونگے، حکومت زیادہ سے زیادہ ٹرن آئوٹ اور شرکت کو یقینی بنانے کیلیے الیکشن کمیشن کو تمام ترانتظامی اور لاجسٹک مدد فراہم کرے گی۔ وہ سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمد خان کیساتھ گفتگو کررہے تھے۔

جنہوں نے اسلام آباد میں وزیراعظم سے ملاقات کی۔سیکریٹری الیکشن کمیشن نے وزیراعظم کو کمیشن کی کارکردگی سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے اس بات پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کیلیے تمام ترانتظامات مکمل کرلیے ہیں۔انھوں نے وزیراعظم کو بتایا کہ کمیشن نے انتخابی ضابطہ اخلاق ترتیب دیدیا ہے، جس کے تحت اسلحے کی نمائش پر پابندی رہیگی۔امیدواروں کو مقامی انتظامیہ کیساتھ مشاورت کے بعد جلسہ کرنیکی اجازت دی جائیگی اور امیدواروں کو جلسہ کے مقامات کے بارے میں پہلے بتانا ہوگا۔ الیکشن کمیشن کی طرف سے منظور کردہ اور متعین کردہ راستوں سے ریلیاں اورمظاہرے کرنیکی اجازت ہوگی۔a

Recommended Stories

Load Next Story