افغانستان اور نیٹو فورسز کا مشترکہ آپریشن طالبان رہنما سمیت 9جنگجو ہلاک
صوبہ لغمان میں جھڑپوں میں متعدد طالبان کو زخمی اور 3 کو گرفتار بھی کیا (نیٹو فورسز کا دعویٰ)
افغان ونیٹو فورسزنے مختلف مقامات پر مشترکہ کارروائیوں میں طالبان رہنما سمیت 9 جنگجوئوں کو ہلاک اور 3 کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
صوبہ لغمان میں مشترکہ کارروائیوں میں 8 طالبان جنگجو ہلاک اور 4 دیگر زخمی ہوگئے، سیکیورٹی فورسز کو کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نامعلوم مقام سے جھڑپ کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک جنگجو مارا گیا۔ فورسز نے تین طالبان کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے، ادھر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون 2014ء میں افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد ملک میں موجود رہنے والے اپنے فوجیوں کی تعداد بارے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر پایا۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جارج لٹل نے کہا کہ افغانستان میں 2014ء کے بعد موجود رہنے والے فوجیوں کی تعداد بارے کوئی فیصلہ کرنا ابھی قبل ازوقت ہوگا۔ افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ 2014ء میں نیٹو کی جانب سے لڑاکا کارروائیاں ختم کرنے کے باوجود افغانستان کا مستقبل روشن ہے ان کے ملک نے گزشتہ دس برسوں کے دوران نمایاں کامیابی حاصل کی ہے،انھوں نے کہا کہ 2014ء کے بعد افغانستان کی قسمت بارے مختلف جائزے پیش کیے جارہے ہیں اور ان جائزوں سے ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ہمارا ملک تیزی سے ترقی اور روشن مستقبل کی جانب گامزن ہے۔
صوبہ لغمان میں مشترکہ کارروائیوں میں 8 طالبان جنگجو ہلاک اور 4 دیگر زخمی ہوگئے، سیکیورٹی فورسز کو کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نامعلوم مقام سے جھڑپ کی تصدیق کی ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک جنگجو مارا گیا۔ فورسز نے تین طالبان کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے، ادھر امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون 2014ء میں افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد ملک میں موجود رہنے والے اپنے فوجیوں کی تعداد بارے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر پایا۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان جارج لٹل نے کہا کہ افغانستان میں 2014ء کے بعد موجود رہنے والے فوجیوں کی تعداد بارے کوئی فیصلہ کرنا ابھی قبل ازوقت ہوگا۔ افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ 2014ء میں نیٹو کی جانب سے لڑاکا کارروائیاں ختم کرنے کے باوجود افغانستان کا مستقبل روشن ہے ان کے ملک نے گزشتہ دس برسوں کے دوران نمایاں کامیابی حاصل کی ہے،انھوں نے کہا کہ 2014ء کے بعد افغانستان کی قسمت بارے مختلف جائزے پیش کیے جارہے ہیں اور ان جائزوں سے ہم نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ہمارا ملک تیزی سے ترقی اور روشن مستقبل کی جانب گامزن ہے۔