جرم کی صورت میں علاقہ پولیس ہی ذمے دار ہوگی سپریم کورٹ

سہراب گوٹھ سے لاپتہ شہری کامقدمہ خارج کرنے پربرہمی،آئندہ سماعت پر پروگریس رپورٹ طلب

خدشہ ہے کہ مغوی سوات میں ہے،پولیس،ایس ایچ او کو پتا ہونا چاہیے کہ کون کہاں سے آیا،عدالت فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے سہراب گوٹھ کے علاقے سے لاپتاہونے والے شہری عبدالقیوم کی بازیابی سے متعلق پیشرفت کے بارے میں پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور پولیس کی جانب سے مقدمہ خارج کرنے پربرہمی کااظہارکیا ہے۔


جسٹس خلجی عارف حسین اورجسٹس سرمدجلال عثمانی پرمشتمل بینچ نے لاپتاشہری کی اہلیہ مسمات فرحت کی جانب سے دائردرخواست کی سماعت کی،سہراب گوٹھ تھانے کے ایس ایچ اوعبدالغفارنے عدالت کوبتایاکہ درخواست گزارمسمات فرحت پولیس کے ساتھ تعاون نہیں کررہیں،پولیس نے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگرکوئی رابطہ نہ ہوسکاتاہم مسمات فرحت کے ایک قریبی عزیز نے بتایاکہ انھیں خدشہ ہے کہ عبدالقیوم کو سوات میںرکھاگیاہے جس پر پولیس نے آئی جی خیبرپختونخواکو خط بھی لکھ دیا ہے جس کاابھی جواب موصول نہیں ہوا ہے،

تاہم تفتیشی افسر نے شواہد نہ ملنے پر مقدمہ خارج دیا۔جسٹس سرمد جلال عثمانی نے برہمی کااظہارکرتے ہوئے آبزرویشن میںکہاکہ درخواست سپریم کورٹ میںزیرسماعت ہے تومقدمہ کیسے خارج کردیاگیا۔پولیس افسران کی جانب سے عدالت کوبتایاگیاکہ گمشدہ شہری کی بازیابی کیلیے اقدامات جاری ہیں،جلدپیشرفت متوقع ہے۔جسٹس انورظہیرجمالی نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ علاقہ ایس ایچ او کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس کے علاقے میں کون کہاں سے آکر مقیم ہے، کسی بھی جرم کی صورت میں علاقہ پولیس ہی ذمے دار ہوگی۔عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر پروگریس رپورٹ پیش کی جائے۔واضح رہے کہ مسمات فرحت کی جانب سے لکھے گئے خط میں عبدالقیوم کی بازیابی کی استدعا کی گئی تھی،چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کی ہدایت پر خط کو آئینی درخواست میں تبدیل کردیا گیا تھا۔
Load Next Story