آڈٹ اعتراضات پر ایوان صدر رجسٹرار سپریم کورٹ سے وضاحت طلب

فیکٹری ویلفیئر فنڈز،واہ نوبل لمیٹڈنے آڈٹ سے انکارکیا،آڈیٹرجنرل،پابندنہیں ،عہدیدار

فیکٹری ویلفیئر فنڈز،واہ نوبل لمیٹڈنے آڈٹ سے انکارکیا،آڈیٹرجنرل،پابندنہیں ،عہدیدار، گڑ بڑ کے ذمے داروں کوسزاملنی چاہیے،سیکریٹری دفاعی پیداوار فوٹو: اے پی پی/ فائل

HYDERABAD/KARACHI:
آڈیٹر جنرل پاکستان بلند اختر رانا نے قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی میں انکشاف کیا ہے کہ فوج کیلیے اسلحہ اور گاڑیاں تیار کرنیوالی فیکٹری ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا میں اربوں روپے کے ایسے خفیہ اکائونٹس ہیں جن کے بارے حکومت ابھی تک لاعلم ہے ۔

پی اے سی کااجلاس منگل کوچیئرمین ندیم افضل چن کی زیرصدارت ہوا جس میں وزارت دفاعی پیداوارکیجانب سے ہتھیاروںکی خریداری کے معاملے میں بے ضابطگیوں پر شدید اظہاربرہمی کیاگیا اور بے قاعدگیوں کے ذمہ داروں کے تعین کی ہدایت کی۔اجلاس میں وزارت دفاعی پیداواراورماتحت اداروںکے حسابات کی جانچ پڑتال کی گئی۔ بی بی سی کے مطابق آڈیٹر جنرل نے بتایاکہ وہ ہیوی انڈسٹریزٹیکسلا میں بطور کنٹرولر اکائونٹس بھی رہے ہیں اور انھوں نے اس ضمن میں متعلقہ حکام کو آگاہ بھی کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اب اکائونٹس کے بارے میں متعلقہ حکام نے کبھی حکمرانوں کو ان اکائونٹس کے بارے میں آگاہ نہیں کیا۔آڈیٹرجنرل نے پی اے سی کو بتایاکہ وزارت دفاعی پیداوار کے ماتحت ادارے پاکستان آرڈیننس فیکٹری ویلفیئر فنڈز اور واہ نوبل لمیٹیڈ نے اپنے اکائونٹس کا آڈٹ کرانے سے انکار کردیاہے۔


تاہم ان اداروں کے ذمے داروں نے کمیٹی کو بتایاکہ وزارت قانون کی ہدایات کی روشنی میں وہ ان اداروں کا آڈٹ کرانے کے پابند نہیں ہیں۔سیکرٹری دفاع ی پیداوار لیفٹیننٹ جنرل (ر)شاہد اقبال نے جو سابق چیف آف جنرل اسٹاف بھی رہے ہیں، کہا کہ ویلفیئر فنڈ 1961ء میں قائم کیاگیاتھا۔اطلاعات کے مطابق اس ادارے کا کبھی بھی آڈٹ نہیں ہوا۔چیئرمین کمیٹی ندیم افضل چن نے سیکریٹری دفاعی پیداوار سے ان اکائونٹس کی تفصیلات، اس میں موجود رقم اور جن افراد کے ناموں پر یہ اکائونٹس تھے، کے بارے میں مکمل معلومات پی اے سی کو دینے کی ہدایت کی ۔انھوں نے کہا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد تمام ادارے اپنے اپنے اکائونٹس کا آڈٹ کرانے کے پابند ہیں جو ادارے اپنے اکائونٹس کا آڈٹ نہیں کرائیں گے ان کیخلاف پارلیمنٹ کو سفارش کی جائیگی کہ وہ ان اداروں کیخلاف ریفرنس بھیجیں نہیں چاہتے پنڈورہ باکس کھلے اگرادارے انکارکریں گے توپنڈورہ باکس کھولیں گے۔

یاد رہے کہ اس وقت25سرکاری اداروں نے پی اے سی سے اپنے اکائونٹس کا آڈٹ کرانے سے انکار کیا ہے۔ دوسری جانب پی اے سی نے ایوان صدر اور سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو اپنے اکائونٹس کی تفصیلات بتانے کیلیے دسمبر کے دوسرے ہفتے کو پیش ہونے کا کہا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ رجسٹرار کو اپنے اکائونٹس کی تفصیلات پیش کرنے کیلیے کہا تھا لیکن انھوں نے کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے معذوری ظاہر کی تھی تاہم انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی کا فیصلہ ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ پارلیمنٹ کی کمیٹی کے سامنے پیش ہوں۔رکن کمیٹی یاسمین رحمن نے کہاکہ تمام پیراگرافس میں بے قاعدگیاں ہیںکسی پرذمے داری عائدنہیںکی گئی۔ ایک اور رکن نے کہاکہ پانچ لاکھ ڈالرکے ہھتیاروںکی خریداری بھی قواعدکے برعکس ہے۔

سیکرٹری دفاعی پیداوارنے گڑبڑکواعتراف کیااورکہا کہ جان بوجھ کرلاپرواہی کی گئی ہے تو سزا ملنی چاہیے۔کمیٹی نے وزارت دفاعی پیداوارکے عدالتوں میں زیرالتوکیسوں کے حوالہ سے تفصیلات مانگتے ہوئے کیسوںکی جلد سماعت کیلیے اٹارنی جنرل کوخط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔کمیٹی نے ایک ہی سرکاری ادارے میں دوعہدے رکھنے والے افسران کی تفصیلات10 دن میں طلب کرلیں۔کمیٹی کو بتایاگیا کہ کہ2اداروں نے آڈٹ پررضامندی ظاہرکردی ہے جبکہ14 اداروں نے تاحال نہیں بتایاکہ وہ اپنے حسابات کب پیش کریںگے۔ کمیٹی نے ان اداروںکوبھی آئندہ ہفتے کیلئے نوٹس جاری کرنے اورتین سال سے زائد پرانی ری کنڈیشنڈگاڑیوں کی درآمد پر پابندی کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر، سیکریٹری وزارت پیداوار اورتجارت کوآئندہ ہفتے تفصیلی بریفنگ کیلیے طلب کرلیا۔
Load Next Story