پاکستانی فلموں کے معیار میں تبدیلی نے شائقین کو دوبارہ سنیما آنے پر مجبور کیا مہوش حیات
فلموں کی کہانی، میوزک اور لوکیشنز کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی نے پاکستانی فلم کوانٹرنیشنل معیار پرپہنچا دیاہے، اداکارہ
KARACHI:
اداکارہ وماڈل مہوش حیات نے کہا ہے کہ پاکستانی فلموں کے معیار میں حیرت انگیز تبدیلی نے ایک مرتبہ پھرسے شائقین کوپاکستانی فلمیں دیکھنے کے لیے سینما گھروں میں آنے پرمجبورکردیا ہے۔
فلموں کی کہانی، میوزک اور لوکیشنز کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی نے پاکستانی فلم کوانٹرنیشنل معیار پرپہنچا دیاہے۔ ماضی میں فیملیزکی بڑی تعداد جوسینماگھروں کا رخ کرتے ہوئے کئی بارسوچتی تھیں بلکہ اکثریت توسینما گھروں سے دورہی رہنے کو ہی ترجیح دیتی تھی، اب وہی لوگ بڑی چاہت کے ساتھ سینما گھروں کا رخ کررہے ہیں۔ اس کا کریڈٹ توانہی لوگوں کوجاتا ہے جنہوں نے بڑی محنت اورلگن سے انٹرنیشنل معیار کی فلمیں بناکرایک نئے دورکا آغاز کیا۔ ان خیالات کا اظہارانھوں نے ''ایکسپریس''سے بات کرتے ہوئے کیا۔
مہوش حیات نے کہا کہ فلم کے شعبے سے لاکھوں اور کروڑوں روپے کمانے والے دوسرے کاروباروں میں سرمایہ کاری کرکے اسے تنہا اور لاوارث چھوڑگئے تھے، اسی وقت فلم انڈسٹری کا زوال شروع ہوگیا تھا۔ گزشتہ دودہائیوں کی بات کی جائے تو پاکستان فلم انڈسٹری کے حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ سالانہ بننے والی فلموں کی تعداد کم ہوئی اوراس کے ساتھ نگارخانوں کی ویرانیوں میں اضافہ ہوا۔ یہی وہ چند وجوہات ہیں جس کی وجہ سے پاکستان فلم انڈسٹری بحران کا شکارہوئی لیکن اب ایک مرتبہ پھر سے حالات میں بہتری آچکی ہے۔
نوجوان فلم میکرز بہترین فلمیں بنارہے ہیں۔ جس کے نتائج باکس آفس پرفلموں کے بزنس کی شکل میں سامنے آرہے ہیں۔ جہاں تک بات بطورفلمی ہیروئن میری ہے تومجھے ہمیشہ ہی چلینجنگ کردارپسند ہے۔ اسی لیے توجب ایک آئٹم نمبرملا تواس کواپنی صلاحیتوں سے سجانے سنوارنے کے لیے بہت محنت کی۔ اسی طرح ایکٹنگ کے شعبے میں بھی اپنے کرداروں میں حقیقت کارنگ بھرکرہی سکون محسوس کرتی ہوں۔
سب لوگ جانتے ہیں کہ جب کوئی فنکار کامیاب ہوتا ہے تواس کوفلم اورڈراموں کے مرکزی کرداروں کی آفرزکا سلسلہ شروع ہوجاتاہے لیکن میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو تعداد بڑھانے کوترجیح دیتے ہیں۔ میں توصرف اچھا کام کرنا چاہتی ہوں چاہے وہ رول چھوٹا ہویا بڑا۔ میرے نزدیک جب کوئی فنکاراچھا کام کرتا ہے تواس کی داد اسے ضرور ملتی ہے، جوکسی بھی ایوارڈ اوراعزاز سے بڑی ہوتی ہے۔
اداکارہ وماڈل مہوش حیات نے کہا ہے کہ پاکستانی فلموں کے معیار میں حیرت انگیز تبدیلی نے ایک مرتبہ پھرسے شائقین کوپاکستانی فلمیں دیکھنے کے لیے سینما گھروں میں آنے پرمجبورکردیا ہے۔
فلموں کی کہانی، میوزک اور لوکیشنز کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی نے پاکستانی فلم کوانٹرنیشنل معیار پرپہنچا دیاہے۔ ماضی میں فیملیزکی بڑی تعداد جوسینماگھروں کا رخ کرتے ہوئے کئی بارسوچتی تھیں بلکہ اکثریت توسینما گھروں سے دورہی رہنے کو ہی ترجیح دیتی تھی، اب وہی لوگ بڑی چاہت کے ساتھ سینما گھروں کا رخ کررہے ہیں۔ اس کا کریڈٹ توانہی لوگوں کوجاتا ہے جنہوں نے بڑی محنت اورلگن سے انٹرنیشنل معیار کی فلمیں بناکرایک نئے دورکا آغاز کیا۔ ان خیالات کا اظہارانھوں نے ''ایکسپریس''سے بات کرتے ہوئے کیا۔
مہوش حیات نے کہا کہ فلم کے شعبے سے لاکھوں اور کروڑوں روپے کمانے والے دوسرے کاروباروں میں سرمایہ کاری کرکے اسے تنہا اور لاوارث چھوڑگئے تھے، اسی وقت فلم انڈسٹری کا زوال شروع ہوگیا تھا۔ گزشتہ دودہائیوں کی بات کی جائے تو پاکستان فلم انڈسٹری کے حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ سالانہ بننے والی فلموں کی تعداد کم ہوئی اوراس کے ساتھ نگارخانوں کی ویرانیوں میں اضافہ ہوا۔ یہی وہ چند وجوہات ہیں جس کی وجہ سے پاکستان فلم انڈسٹری بحران کا شکارہوئی لیکن اب ایک مرتبہ پھر سے حالات میں بہتری آچکی ہے۔
نوجوان فلم میکرز بہترین فلمیں بنارہے ہیں۔ جس کے نتائج باکس آفس پرفلموں کے بزنس کی شکل میں سامنے آرہے ہیں۔ جہاں تک بات بطورفلمی ہیروئن میری ہے تومجھے ہمیشہ ہی چلینجنگ کردارپسند ہے۔ اسی لیے توجب ایک آئٹم نمبرملا تواس کواپنی صلاحیتوں سے سجانے سنوارنے کے لیے بہت محنت کی۔ اسی طرح ایکٹنگ کے شعبے میں بھی اپنے کرداروں میں حقیقت کارنگ بھرکرہی سکون محسوس کرتی ہوں۔
سب لوگ جانتے ہیں کہ جب کوئی فنکار کامیاب ہوتا ہے تواس کوفلم اورڈراموں کے مرکزی کرداروں کی آفرزکا سلسلہ شروع ہوجاتاہے لیکن میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو تعداد بڑھانے کوترجیح دیتے ہیں۔ میں توصرف اچھا کام کرنا چاہتی ہوں چاہے وہ رول چھوٹا ہویا بڑا۔ میرے نزدیک جب کوئی فنکاراچھا کام کرتا ہے تواس کی داد اسے ضرور ملتی ہے، جوکسی بھی ایوارڈ اوراعزاز سے بڑی ہوتی ہے۔