سپریم کورٹ نے 30 لاکھ ووٹ کراچی سے باہر منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا
الیکشن کمیشن انتخابی فہرستوں کی درستگی کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کو نہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کو سامنے رکھے،چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے 30 لاکھ ووٹ کراچی سے باہر منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کراچی میں ووٹوں کے اندراج سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے کراچی سے باہر ووٹوں کی منتقلی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، اس موقع پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ شہر میں 32 ہزار 281 ووٹوں کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن انتخابی فہرستوں کی درستگی کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کو نہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کو سامنے رکھے۔ قانون کے مطابق ووٹر لسٹیں سالانہ اپ ڈیٹ ہونی چاہئیں، اگریہ کام پہلے کیا ہوتا تو بہت سارے لوگوں کے خلاف مقدمےدرج ہوچکے ہوتے۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے کہا کہ گھر گھر جاکر ووٹر فہرستوں کی تصدیق قومی مفاد میں ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے افراد کے ساتھ فوج اور ایف سی کے اہلکار بھی ہوں گے تو جرائم پیشہ افراد خود بخود نکل جائیں گے اور امن و امان کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔
سماعت کے دوران ایم کیو ایم کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے تجویز کی مخالف کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہے تو یہ عمل پورے پاکستان میں ہونا چاہیےاس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی پاکستان کا چہرہ ہے وہاں امن نہ ہو تو ملکی معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ ووٹر لسٹوں کی گھر گھر تصدیق کا کام پورے پاکستان میں ہوا تو انتخابات 6 سال بعد ہی ہوں گے۔ عدالت نے امن و امان کی صورت حال دیکھ کر الیکشن کمیشن کو تجویز دی کہ فوج کی شمولیت سے انتخابی عمل پرامن ہوگا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کراچی میں ووٹوں کے اندراج سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران الیکشن کمیشن نے کراچی سے باہر ووٹوں کی منتقلی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائی، اس موقع پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ شہر میں 32 ہزار 281 ووٹوں کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن انتخابی فہرستوں کی درستگی کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کو نہیں سپریم کورٹ کے فیصلے کو سامنے رکھے۔ قانون کے مطابق ووٹر لسٹیں سالانہ اپ ڈیٹ ہونی چاہئیں، اگریہ کام پہلے کیا ہوتا تو بہت سارے لوگوں کے خلاف مقدمےدرج ہوچکے ہوتے۔
چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے کہا کہ گھر گھر جاکر ووٹر فہرستوں کی تصدیق قومی مفاد میں ہے۔ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن کے افراد کے ساتھ فوج اور ایف سی کے اہلکار بھی ہوں گے تو جرائم پیشہ افراد خود بخود نکل جائیں گے اور امن و امان کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔
سماعت کے دوران ایم کیو ایم کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے تجویز کی مخالف کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا ہے تو یہ عمل پورے پاکستان میں ہونا چاہیےاس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی پاکستان کا چہرہ ہے وہاں امن نہ ہو تو ملکی معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ ووٹر لسٹوں کی گھر گھر تصدیق کا کام پورے پاکستان میں ہوا تو انتخابات 6 سال بعد ہی ہوں گے۔ عدالت نے امن و امان کی صورت حال دیکھ کر الیکشن کمیشن کو تجویز دی کہ فوج کی شمولیت سے انتخابی عمل پرامن ہوگا۔