مردم شماری نہ کروا کر8 برسوں سے ملی بھگت کے تحت کام چلایا جا رہا ہے چیف جسٹس
جو کام کرنے کے ہیں ان پرحکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے، جسٹس انور ظہیر جمالی کے ریمارکس
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملک میں 2008 میں مردم شماری ہونا تھی لیکن گزشتہ 8 برسوں سے ملی بھگت کے تحت کام چلایا جارہا ہے۔
چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کراچی میں میئراورڈپٹی میئرکے انتخابات سے متعلق متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس انورظہیرجمالی نےالیکشن کمیشن کی غیرفعالیت کا نوٹس لیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن غیرفعال ہوچکا ہےاورالیکشن کمیشن کے غیرفعال ہونے پر6 ماہ تک بیٹھ کرکھیل نہیں دیکھیں گے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جوکام کرنے کے ہیں ان پرحکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے، صرف فرینڈلی فائرکئے جا رہے ہیں۔ 2008 میں مردم شماری ہونا تھی جو آج تک نہیں ہوئی، آٹھ سال سے ملی بھگت کے تحت کام چلایا جا رہا ہے، ایسے ملک نہیں چلتے، کیس کی مزید سماعت مردم شماری ازخودنوٹس کیس کے ساتھ ہوگی۔
چیف جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کراچی میں میئراورڈپٹی میئرکے انتخابات سے متعلق متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس انورظہیرجمالی نےالیکشن کمیشن کی غیرفعالیت کا نوٹس لیتے ہوئے سخت برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن غیرفعال ہوچکا ہےاورالیکشن کمیشن کے غیرفعال ہونے پر6 ماہ تک بیٹھ کرکھیل نہیں دیکھیں گے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جوکام کرنے کے ہیں ان پرحکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے، صرف فرینڈلی فائرکئے جا رہے ہیں۔ 2008 میں مردم شماری ہونا تھی جو آج تک نہیں ہوئی، آٹھ سال سے ملی بھگت کے تحت کام چلایا جا رہا ہے، ایسے ملک نہیں چلتے، کیس کی مزید سماعت مردم شماری ازخودنوٹس کیس کے ساتھ ہوگی۔