پاکستان اسٹیلملازمین اسکریپ فروخت روکنے سے پریشان
ملک کا واحد فولاد ساز ادارہ پاکستان اسٹیل اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔
پاکستان اسٹیل پیپلز ورکرزیونین سی بی اے کا ہنگامی اجلاس چیئرمین شمشاد قریشی کی زیرصدارت مرکزی سی بی اے آفس میں منعقد ہواجس میں چیئرمین نجکاری کمیشن (پی سی) محمد زبیر کی جانب سے یکم جولائی2016 کو جاری کردہ لیٹر نمبر PC/PSM/Misc/2016 کو پاکستان اسٹیل اور اس کے ملازمین کے خلاف بھیانک سازش قرار دیتے ہوئے متعلقہ وفاقی اداروں اور نجکاری کمیشن کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ادارے اور ملازمین کے خلاف سازشوں سے باز رہیں کیونکہ مذکورہ خط ملازمین اور ادارے کی سانسیں بند کرنے کے مترادف ہے۔
سی بی اے محنت کشوں کی نمائندہ ہونے کے ناطے ایسی ہر کوشش کے خلاف بھرپور عملی مزاحمت کرے گی۔شمشاد قریشی نے کہا کہ نواز حکومت نے برسر اقتدار آنے کے بعد پہلے چلتے ہوئے اسٹیل پلانٹ کو بند کیا اور اب اس کی مکمل تباہی کیلیے چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نہ صرف وزارت صنعت و پیداوار کے فیصلوں کو ماننے سے انکار کررہے ہیں بلکہ اپنے غیرقانونی فیصلے اور احکام منوانے کیلیے سیکریٹری پیداوار خضر حیات گوندل کے اختیارات میں بے جا مداخلت کرتے ہوئے انہیں اسکریپ کی فروخت کیلیے 2 جون2016 کا لیٹر واپس لینے کے احکام بھی جاری کردیے ہیں جو خلاف ضابطہ اور ملازمین کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے اور اس عمل سے ملازمین میں شدید اضطراب، بے چینی اور اشتعال پایا جاتا ہے، ملک کا واحد فولاد ساز ادارہ پاکستان اسٹیل اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔
اس صورتحال کے باوجود نجکاری کمیشن اور وزارت صنعت و پیداوار کی رسہ کشی اور نجکاری کمیشن کی پاکستان اسٹیل اور وزارت صنعت و پیداوار کے معاملات میں بے جا مداخلت سے تباہ حال پاکستان اسٹیل اور اس کے ہزاروں ملازمین کا مستقبل مخدوش ہوتا نظر آرہا ہے، نجکاری کمیشن کے اس خط سے جہاں ملازمین میں شدید بے چینی اور اشتعال پایا جاتا ہے وہیں2وزارتوں کی لڑائی میں ملک کے واحد اسٹیل پلانٹ کو تختہ مشق بنایا جا رہا ہے کیونکہ روز مرہ اخراجات میں رکاوٹ کے باعث نہ صرف ملازمین کو ڈیوٹی پر لانے اور لے جانے والی ٹرانسپورٹ بند ہوجائے گی بلکہ اسٹیل ٹاؤن اور گلشن حدید کی بجلی، پانی اور گیس کی بندش کے علاوہ طبی سہولتوں کا مکمل خاتمہ اور خواتین اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے گمبھیر مسائل جنم لیں گے جوپاکستان اسٹیل کے سسکتے ہوئے ادارے میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کا باعث بھی بنیں گے۔
اجلاس کے شرکا نے نجکاری کمیشن کے منفی اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اب بھی وقت ہے وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے اور اس قسم کے مزدور دشمن اقدامات سے باز رہا جائے کیونکہ کئی ماہ کی تنخواہیں نہ ملنے، گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ سے محرومی کے بعد اگر مذکورہ یوٹیلٹی سہولتیں بھی ملازمین سے چھین لی گئیں تو شدید نقصِ امن کا خطرہ پیدا ہوجائے گا جس کی تمام تر ذمے داری نجکاری کمیشن اور حکومت وقت پر عائد ہوگی۔
سی بی اے محنت کشوں کی نمائندہ ہونے کے ناطے ایسی ہر کوشش کے خلاف بھرپور عملی مزاحمت کرے گی۔شمشاد قریشی نے کہا کہ نواز حکومت نے برسر اقتدار آنے کے بعد پہلے چلتے ہوئے اسٹیل پلانٹ کو بند کیا اور اب اس کی مکمل تباہی کیلیے چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نہ صرف وزارت صنعت و پیداوار کے فیصلوں کو ماننے سے انکار کررہے ہیں بلکہ اپنے غیرقانونی فیصلے اور احکام منوانے کیلیے سیکریٹری پیداوار خضر حیات گوندل کے اختیارات میں بے جا مداخلت کرتے ہوئے انہیں اسکریپ کی فروخت کیلیے 2 جون2016 کا لیٹر واپس لینے کے احکام بھی جاری کردیے ہیں جو خلاف ضابطہ اور ملازمین کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے اور اس عمل سے ملازمین میں شدید اضطراب، بے چینی اور اشتعال پایا جاتا ہے، ملک کا واحد فولاد ساز ادارہ پاکستان اسٹیل اس وقت اپنی تاریخ کے بدترین دور سے گزر رہا ہے۔
اس صورتحال کے باوجود نجکاری کمیشن اور وزارت صنعت و پیداوار کی رسہ کشی اور نجکاری کمیشن کی پاکستان اسٹیل اور وزارت صنعت و پیداوار کے معاملات میں بے جا مداخلت سے تباہ حال پاکستان اسٹیل اور اس کے ہزاروں ملازمین کا مستقبل مخدوش ہوتا نظر آرہا ہے، نجکاری کمیشن کے اس خط سے جہاں ملازمین میں شدید بے چینی اور اشتعال پایا جاتا ہے وہیں2وزارتوں کی لڑائی میں ملک کے واحد اسٹیل پلانٹ کو تختہ مشق بنایا جا رہا ہے کیونکہ روز مرہ اخراجات میں رکاوٹ کے باعث نہ صرف ملازمین کو ڈیوٹی پر لانے اور لے جانے والی ٹرانسپورٹ بند ہوجائے گی بلکہ اسٹیل ٹاؤن اور گلشن حدید کی بجلی، پانی اور گیس کی بندش کے علاوہ طبی سہولتوں کا مکمل خاتمہ اور خواتین اساتذہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے گمبھیر مسائل جنم لیں گے جوپاکستان اسٹیل کے سسکتے ہوئے ادارے میں لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کا باعث بھی بنیں گے۔
اجلاس کے شرکا نے نجکاری کمیشن کے منفی اقدامات کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اب بھی وقت ہے وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے اور اس قسم کے مزدور دشمن اقدامات سے باز رہا جائے کیونکہ کئی ماہ کی تنخواہیں نہ ملنے، گریجویٹی اور پراویڈنٹ فنڈ سے محرومی کے بعد اگر مذکورہ یوٹیلٹی سہولتیں بھی ملازمین سے چھین لی گئیں تو شدید نقصِ امن کا خطرہ پیدا ہوجائے گا جس کی تمام تر ذمے داری نجکاری کمیشن اور حکومت وقت پر عائد ہوگی۔