فوجی عدالتوں کا قانون مذہبی جماعتوں کے خلاف تھا مولانا فضل الرحمان
فوجی عدالتوں كی مدت ختم ہوگئی اچھا ہوا، خس كم جہاں پاک، سربراہ جے یو آئی (ف)
جمعیت علما اسلام (ف) كے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں كی مدت ختم ہوگئی اچھا ہوا کیونکہ یہ امتیازی قانون تھا جو مذہبی جماعتوں كے خلاف تھا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فوجی عدالتوں كی مدت ختم ہوگئی اچھا ہوا، خس كم جہاں پاك، كیونكہ یہ امتیازی قانون تھا جو مذہبی جماعتوں كے خلاف تھا۔ انہوں نے كہا كہ فوجی عدالتوں كے قانون كے خلاف ترمیمی بل كروایا تھا اگر قانون میں توسیع پر غور ہوا تو اس پر ہم حكومت سے بات كریں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایك شخص كو فوج نے 4 برس پہلے گرفتار كیا اور ایك ڈیڑھ برس بعد ہونے والے آرمی پبلك اسكول كے واقعہ میں ملوث قرار دے دیا، اس كا تاثر یہ دیا گیا كہ جیسے سول عدالتیں بزدل ہیں اور انصاف نہیں دے سكتیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل كو كامیاب سپاسالار سمجھا جارہا ہے، آرمی چیف سے متعلق پوسٹران كے وقار كو مجروح كرنے والی بات ہے، غیر متنازع شخصیت كو كیوں متنازع بنایا جارہا ہے ،جنرل راحیل كی غیر جانبداری اور قیام امن كی كوششوں كو كیوں مجروح كیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارشل لاء كی دعوت دینے والا آئین كی روح سے بغاوت كا مرتكب قرار پاتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مقبوضہ كشمیر میں حالیہ بھارتی مظالم كی بھرپور مذمت كرتے ہیں، مسئلہ كشمیركو دو طرفہ قرارنہیں دیا جاسكتا، حكومت اور وزارت خارجہ كی ذمہ داری ہے كہ وہ اس مسئلے كوعالمی سطح پراجاگركرے۔ انہوں نے كہا كہ مسئلہ كشمیر كو اقوام متحدہ كی قراردادوں كے مطابق حل كیا جائے اور اب اسے حل كرنے كا اب وقت آگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا قومی كشمیر كمیٹی كا خصوصی اجلاس 20 جولائی كو اسلام آباد میں طلب كرلیا گیا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فوجی عدالتوں كی مدت ختم ہوگئی اچھا ہوا، خس كم جہاں پاك، كیونكہ یہ امتیازی قانون تھا جو مذہبی جماعتوں كے خلاف تھا۔ انہوں نے كہا كہ فوجی عدالتوں كے قانون كے خلاف ترمیمی بل كروایا تھا اگر قانون میں توسیع پر غور ہوا تو اس پر ہم حكومت سے بات كریں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ایك شخص كو فوج نے 4 برس پہلے گرفتار كیا اور ایك ڈیڑھ برس بعد ہونے والے آرمی پبلك اسكول كے واقعہ میں ملوث قرار دے دیا، اس كا تاثر یہ دیا گیا كہ جیسے سول عدالتیں بزدل ہیں اور انصاف نہیں دے سكتیں۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل كو كامیاب سپاسالار سمجھا جارہا ہے، آرمی چیف سے متعلق پوسٹران كے وقار كو مجروح كرنے والی بات ہے، غیر متنازع شخصیت كو كیوں متنازع بنایا جارہا ہے ،جنرل راحیل كی غیر جانبداری اور قیام امن كی كوششوں كو كیوں مجروح كیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارشل لاء كی دعوت دینے والا آئین كی روح سے بغاوت كا مرتكب قرار پاتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مقبوضہ كشمیر میں حالیہ بھارتی مظالم كی بھرپور مذمت كرتے ہیں، مسئلہ كشمیركو دو طرفہ قرارنہیں دیا جاسكتا، حكومت اور وزارت خارجہ كی ذمہ داری ہے كہ وہ اس مسئلے كوعالمی سطح پراجاگركرے۔ انہوں نے كہا كہ مسئلہ كشمیر كو اقوام متحدہ كی قراردادوں كے مطابق حل كیا جائے اور اب اسے حل كرنے كا اب وقت آگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا قومی كشمیر كمیٹی كا خصوصی اجلاس 20 جولائی كو اسلام آباد میں طلب كرلیا گیا ہے۔