عباس ٹاؤن دھماکے میں استعمال موٹر سائیکل کے مالک کا سراغ نہ مل سکا
دھماکے میں موٹر سائیکل مکمل تباہ ہو گئی، جائے وقوع سے صرف میگنٹ ملا، پولیس نے مکینکوں کی مدد حاصل کرلی.
عباس ٹائون میں بم دھماکے میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل کے مالک اور کمپنی کا پولیس کئی روز گزرنے کے باوجود سراغ لگانے میں ناکام رہی۔
جبکہ اورنگی ٹائون میں بم دھماکے کیلیے استعمال کی جانے والی موٹر سائیکل کے انجن کا ایک ٹکڑا پولیس کو ملا ہے جس پر صرف ایس پی لکھ ہوا ہے جس سے شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ موٹر سائیکل سپر پاور ہو سکتی ہے، پولیس نے تباہ ہونے والی موٹر سائیکلوں کی شناخت کے لیے مکینکوں کی مدد حاصل کرلی، تفصیلات کے مطابق 3 محرم الحرام 18 نومبر کو ابوا لحسن اصفہانی روڈ عباس ٹائون کے داخلی راستے پر موٹر سائیکل بم دھماکے میں تباہ ہونے والی موٹر سائیکل کی ملکیت کا پولیس سراغ لگانے میں تاحال ناکام رہی جس سے پولیس کی کارکردگی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔
اورنگی ٹاؤن بم دھماکے میں استعمال کی جانے والی موٹر سائیکل کے پارٹس کو دوبارہ دیکھنے کیلیے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے افسران نے موٹر سائیکل مکینکوں کے ہمراہ پیر آباد تھانے کا خفیہ دورہ کیا اور تباہ ہونے والی موٹر سائیکل کے پارٹس کو دوبارہ چیک کیا گیا تاکہ موٹر سائیکل بنانے والی کمپنی کا پتہ چلایا جا سکے ، تباہ شدہ موٹر سائیکلوں کے پارٹس کا دوبارہ جائزہ لینے کے دوران انجن کا ایک ایسا ٹکڑا ملا جس پر SP اور کچھ ہندسے لکھے ہوئے تھے جس پر ایس آئی یو کے ہمراہ آنے والے مکینکوں کا کہنا تھا کہ شبہ ہے کہ مذکورہ موٹر سائیکل سپر پاور ہو سکتی ہے تاہم اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ بم دھماکے میں تباہ ہونے والی موٹر سائیکلوں کے پارٹس سے ان کی ساخت کا پتہ چلانے میں سرگرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے تاکہ موٹر سائیکل کے اصل مالکان تک پہنچا جا سکے اور اگر ان مالکان نے مذکورہ موٹر سائیکلیں حال ہی میں فروخت کی ہیں تو ان سے موٹر سائیکلیںخریدنے والوں کے حلیے اور ان کی جانب سے دی جانے والی شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی اور خرید و فروخت کے دوران بنائی جانے والی سیل رسید اور ڈیلیوری رسید پر خریداروں کی جانب دیئے گئے پتے کا سراغ لگایا جا سکے.
ذرائع نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ عباس ٹائون بم دھماکے میں موٹر سائیکل مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے انھوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے صرف موٹر سائیکل کا میگنٹ ملا ہے جو مکمل ہے تاہم موٹر سائیکل مکینک ملنے والے میگنٹ سے یہ بتانے کے قاصر ہیں کہ دھماکے میںاستعمال ہونے والی موٹر سائیکل کس کمپنی کی ہے۔
جبکہ اورنگی ٹائون میں بم دھماکے کیلیے استعمال کی جانے والی موٹر سائیکل کے انجن کا ایک ٹکڑا پولیس کو ملا ہے جس پر صرف ایس پی لکھ ہوا ہے جس سے شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ موٹر سائیکل سپر پاور ہو سکتی ہے، پولیس نے تباہ ہونے والی موٹر سائیکلوں کی شناخت کے لیے مکینکوں کی مدد حاصل کرلی، تفصیلات کے مطابق 3 محرم الحرام 18 نومبر کو ابوا لحسن اصفہانی روڈ عباس ٹائون کے داخلی راستے پر موٹر سائیکل بم دھماکے میں تباہ ہونے والی موٹر سائیکل کی ملکیت کا پولیس سراغ لگانے میں تاحال ناکام رہی جس سے پولیس کی کارکردگی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔
اورنگی ٹاؤن بم دھماکے میں استعمال کی جانے والی موٹر سائیکل کے پارٹس کو دوبارہ دیکھنے کیلیے اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے افسران نے موٹر سائیکل مکینکوں کے ہمراہ پیر آباد تھانے کا خفیہ دورہ کیا اور تباہ ہونے والی موٹر سائیکل کے پارٹس کو دوبارہ چیک کیا گیا تاکہ موٹر سائیکل بنانے والی کمپنی کا پتہ چلایا جا سکے ، تباہ شدہ موٹر سائیکلوں کے پارٹس کا دوبارہ جائزہ لینے کے دوران انجن کا ایک ایسا ٹکڑا ملا جس پر SP اور کچھ ہندسے لکھے ہوئے تھے جس پر ایس آئی یو کے ہمراہ آنے والے مکینکوں کا کہنا تھا کہ شبہ ہے کہ مذکورہ موٹر سائیکل سپر پاور ہو سکتی ہے تاہم اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ بم دھماکے میں تباہ ہونے والی موٹر سائیکلوں کے پارٹس سے ان کی ساخت کا پتہ چلانے میں سرگرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے تاکہ موٹر سائیکل کے اصل مالکان تک پہنچا جا سکے اور اگر ان مالکان نے مذکورہ موٹر سائیکلیں حال ہی میں فروخت کی ہیں تو ان سے موٹر سائیکلیںخریدنے والوں کے حلیے اور ان کی جانب سے دی جانے والی شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی اور خرید و فروخت کے دوران بنائی جانے والی سیل رسید اور ڈیلیوری رسید پر خریداروں کی جانب دیئے گئے پتے کا سراغ لگایا جا سکے.
ذرائع نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ عباس ٹائون بم دھماکے میں موٹر سائیکل مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے انھوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے صرف موٹر سائیکل کا میگنٹ ملا ہے جو مکمل ہے تاہم موٹر سائیکل مکینک ملنے والے میگنٹ سے یہ بتانے کے قاصر ہیں کہ دھماکے میںاستعمال ہونے والی موٹر سائیکل کس کمپنی کی ہے۔