منگھو پیر کے قدیم قبرستان پر لینڈ مافیا قابض قبریں مسمار تعمیرات شروع

لینڈ مافیا کے کارندوں نے قبرستان کی تاریخی نشانیاں مٹادیں،مشہورشخصیات کی قبریں متاثر،سرکاری محکمے خاموش تماشائی بن گئے

12 ایکڑ سرکاری زمین پر قبضہ ہوچکا ہے، ذرائع، باغات کی زمینوں اور تاریخی ورثے کو لینڈ مافیا سے بچایا جائے، مکینوں کا مطالبہ. فوٹو : ایکسپریس

منگھوپیر میں سخی سلطان بابا کے مزار کے قریب واقع محمد بن قاسم دور کے تاریخی اور قدیم قبرستان پربھی لینڈ مافیا قابض ہوگیا۔

لینڈ مافیا کے کارندوں نے تاریخی ورثے کی نشانیاں بھی مٹادیں، قبروں کو بلڈوز کرکے تعمیرات شروع کردیں، لینڈ مافیا کے کارندے قدیم کھجوروں کے باغات اور کھیلوں کے میدان پر پہلے ہی قبضہ کرچکے ہیں،سماج دشمن عناصر نے پہاڑیوں کی زمینوں پر قبضے کے ساتھ ساتھ منگھوپیر کے تاریخی قبرستان کی زمین پر بھی قبضہ کرلیا ہے اور ان قبروں کو توڑ دیا ہے جن کے کتبوں پر قرآنی آیات نقش و نگار کی شکل میں لکھی ہوئی تھیں، سخی سلطان بابا منگھوپیر کے مزار کے نزدیک واقع قبرستان اس لحاظ سے تاریخی حیثیت رکھتا ہے کہ یہ قبرستان محمد بن قاسم کے دور سے قائم ہے، قبروں پر خوبصورت نقش و نگار سے تحریریں درج ہیں،مردوں کی قبروں پرنشان 2 تلواریں اور اس کے نیچے کلمہ طیبہ لکھا ہوا ہے اور دروازے کے نقش و نگار بنے ہوئے ہیں ،خواتین کی قبروں پر خواتین کے ہاتھوں کے کنگن،بالیوں کی نشانیاں خوبصورت نقش و نگار کی شکل میں موجود ہیں ، رفتہ رفتہ اس قبرستان کی خوبصورتی ختم ہوتی جارہی ہے۔


لینڈ مافیا کے کارندوں نے بیشتر قبروں کو بلڈوز کردیا ہے اور قبرستان کی زمین پر قبضے کی غرض سے جھونپڑیاں قائم کردی ہیں اور چونے کے نشان ڈال دیے ہیں، اس قبرستان میں حاجی اللہ بخش گوٹھ کی مشہور شخصیات کی قبریں بھی موجود ہیں ،حاجی اللہ بخش، عالم خان و دیگر شخصیات کی قبریں ڈھائی سو سال پرانی ہیں، گرم چشمہ کے نزدیک ڈیڑھ ایکڑ زمین اور منگھوپیر کے مزار کے نزدیک بھی ڈیڑھ ایکڑ زمین پر قدیم قبریں موجود ہیں ،آثار قدیمہ کا دعویٰ ہے کہ کھجوروں کے باغات، قدیم قبرستان اور فٹبال گرائونڈ کی زمین آثار قدیمہ کی ملکیت ہے۔

محکمہ اوقاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ منگھوپیر میں 17ایکڑ زمین اس کی ملکیت ہے،منگھوپیر میں 12 ایکڑ اراضی پرکھجوروں کے کل 7 باغات ہیں، ان باغات کی زمینوں پر بھی قبضے کرلیے گئے ہیں اور ان زمینوں کو فروخت کرنے کا کام جاری ہے، اہلیان منگھوپیر تاریخی ورثے کو بچانے کیلیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں ،وہ اس سلسلے میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ، چیف سیکریٹری سندھ، صوبائی محتسب اعلیٰ، اسپیکر سندھ اسمبلی، کمشنر کراچی، سیکریٹری محکمہ آثار قدیمہ سندھ کو تحریری درخواستیں دے چکے ہیں لیکن اعلیٰ حکام نے اب تک صورتحال کا نوٹس نہیں لیا ہے ،سرکاری محکمے خاموش تماشائی بن گئے ،منگھوپیر کے عوام کا شکوہ ہے کہ محکمہ اوقاف کے تحت سخی سلطان بابا منگھوپیر کا عرس سرکاری سطح پر نہیں منایا جاتا ہے جبکہ محکمہ اوقاف کی طرف سے مزار میں تختی لگی ہوئی ہے جس پر حضرت سخی سلطان بابا کے سالانہ عرس کی تاریخ 7،8،9 ذوالحج لکھی ہوئی ہے ۔
Load Next Story