مصر میں صدارتی فرمان کیخلاف عدلیہ کا پھر ہڑتال کا اعلان اپوزیشن کے مظاہرے جاری
ملک کا صدربھی عدلیہ پرحملہ کرنیوالوں میں شامل ہوگیا،سربراہ آئینی عدالت،قاہرہ میں مظاہرین کی پولیس سے جھڑپ.
مصر کی سپریم آئینی عدالت نے صدر مرسی کے فرمان کوعدلیہ کی آزادی پر بلاجواز حملہ قراردیا ہے۔
مصرمیں صدر مرسی کے جاری کردہ متنازع فرمان کیخلاف احتجاج کا سلسلہ ساتویں روزبھی جاری رہا، آئینی عدالت کے سربراہ ماہرالبحیری نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ ملک کا صدر بھی عدلیہ پرحملہ کرنے والوں میں شامل ہوگیا ہے،انھوں نے مرسی کے ان الزامات کو مسترد کر دیا جن میں کہاگیا تھا کہ عدلیہ متعصب ہے۔
دریں اثنا مصرکی 'اپیل عدالت' نے صدارتی فرمان واپس لیے جانے تک ہڑتال کااعلان کردیاہے،ججوں کے کلب اورکورٹ آف اپیل کے سربراہ احمد الزندکاکہنا تھاکہ اگرمرسی اپنا فرمان واپس لیں گے تواس سے ان کا وقاربلند ہوگا، مصرکی آئینی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ نئے آئین کے مسودے پرآج ووٹنگ ہونے کا امکان ہے، اے ایف پی کے مطابق اخوان المسلمون اور دیگر اسلامی جماعتوں نے ہفتے کے روز صدر مرسی کے حق میں قاہرہ میں ایک بڑی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری طرف مصر میں صدر مرسی کے جاری کردہ متنازع فرمان کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ساتویں روز بھی جاری رہا، قاہرہ کے التحریر اسکوائر میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے آنسو گیس کا استعمال کیا، سکندریہ میں صدرکے حامی اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں 100 افراد زخمی ہوگئے، پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد3 ہو گئی۔ ہزاروں مظاہرین تحریر اسکوائر پرپڑائو ڈالے بیٹھے ہیں، مصر کی عدالتوں کے ججوں نے بھی تحریر چوک پردھرنا دیا۔
اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے مظاہرین سے خطاب میں زور دیا ہے کہ وہ مطالبات پورے ہونے تک تحریر اسکوائر پرڈٹے رہیں۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ سکندریہ میں ہزاروں افراد نے مارچ کیا، اس دوران کچھ مشتعل افراد اخوان المسلمون کے ہیڈ کوارٹرز میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ کی۔ ایک دوسرے پر پتھرائو میں سو افراد زخمی ہوئے، اب تک صدر کے حکم نامے کے خلاف ان کے اپنے دو مشیر بھی استعفے دے چکے ہیں، امریکا اور دیگر مغربی ممالک نے صدر مرسی اوراپوزیشن رہنمائوں پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالیں۔
مصرمیں صدر مرسی کے جاری کردہ متنازع فرمان کیخلاف احتجاج کا سلسلہ ساتویں روزبھی جاری رہا، آئینی عدالت کے سربراہ ماہرالبحیری نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ ملک کا صدر بھی عدلیہ پرحملہ کرنے والوں میں شامل ہوگیا ہے،انھوں نے مرسی کے ان الزامات کو مسترد کر دیا جن میں کہاگیا تھا کہ عدلیہ متعصب ہے۔
دریں اثنا مصرکی 'اپیل عدالت' نے صدارتی فرمان واپس لیے جانے تک ہڑتال کااعلان کردیاہے،ججوں کے کلب اورکورٹ آف اپیل کے سربراہ احمد الزندکاکہنا تھاکہ اگرمرسی اپنا فرمان واپس لیں گے تواس سے ان کا وقاربلند ہوگا، مصرکی آئینی کمیٹی کے سربراہ نے کہا ہے کہ نئے آئین کے مسودے پرآج ووٹنگ ہونے کا امکان ہے، اے ایف پی کے مطابق اخوان المسلمون اور دیگر اسلامی جماعتوں نے ہفتے کے روز صدر مرسی کے حق میں قاہرہ میں ایک بڑی ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری طرف مصر میں صدر مرسی کے جاری کردہ متنازع فرمان کے خلاف احتجاج کا سلسلہ ساتویں روز بھی جاری رہا، قاہرہ کے التحریر اسکوائر میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فورسز نے آنسو گیس کا استعمال کیا، سکندریہ میں صدرکے حامی اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں 100 افراد زخمی ہوگئے، پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد3 ہو گئی۔ ہزاروں مظاہرین تحریر اسکوائر پرپڑائو ڈالے بیٹھے ہیں، مصر کی عدالتوں کے ججوں نے بھی تحریر چوک پردھرنا دیا۔
اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے مظاہرین سے خطاب میں زور دیا ہے کہ وہ مطالبات پورے ہونے تک تحریر اسکوائر پرڈٹے رہیں۔ اس موقع پر پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔ سکندریہ میں ہزاروں افراد نے مارچ کیا، اس دوران کچھ مشتعل افراد اخوان المسلمون کے ہیڈ کوارٹرز میں گھس گئے اور توڑ پھوڑ کی۔ ایک دوسرے پر پتھرائو میں سو افراد زخمی ہوئے، اب تک صدر کے حکم نامے کے خلاف ان کے اپنے دو مشیر بھی استعفے دے چکے ہیں، امریکا اور دیگر مغربی ممالک نے صدر مرسی اوراپوزیشن رہنمائوں پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلے کا حل مذاکرات کے ذریعے نکالیں۔