کابل بینک فراڈ تفتیش کے دائرے صدر کرزئی کے قریب پہنچ گئے
900 ملین ڈالر کے فراڈ نے بینک دیوالیہ کردیا تھا، صدرکرزئی نے خود بھی فوائد اٹھائے، رپورٹ
KARACHI:
افغانستان کے سب سے بڑے مالیاتی فراڈ کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے بڑے سیاسی رہنما یہ چاہتے ہیں کہ کرپشن کے انتہائی بڑے واقعے کے مجرموں کا تعین ان کی مرضی سے کیا جائے۔
کرپشن کی اس کہانی میں سیاسی اثر و رسوخ استعمال کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ 900 ملین ڈالر کے فراڈ نے افغانستان کے سب سے بڑے بینک کابل بینک کو مکمل طور پر معاشی لحاظ سے تباہ کردیا تھا۔ تفتیشی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والے کرپشن کی اس سب سے بڑی واردات کے تانے بانے افغان صدر حامد کرزئی کے ایک بھائی اور نائب صدر مارشل محمد قاسم فہیم کے بھی ایک بھائی کے قریب پہنچتے نظر آتے ہیں، یہ دونوں اس بینک کے شیئر ہولڈرز میں سے ہیں تاہم ابھی ان دونوں کو ملزم نہیں ٹھہرایا گیا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق تفتیشی رپورٹ میں یہ بھی ظاہر ہے کہ کابل بینک نے ابتدائی طور پر ایسے افغانیوں کوقرضے دینے کی اسکیم شروع کی تھی جو صدر کرزئی کے قریب سمجھے جاتے تھے۔
اس کے علاوہ صدر حامد کرزئی نے بھی اس بینک سے کافی مالی فوائد اٹھائے۔ گوکہ تفتیش میں صدر کرزئی کا نام نہیں لیا جارہا لیکن یہ طے ہے کہ وہ اس بینک سے فوائد اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔ 87 صفحات پر مشتمل غیر ملکی ادارے کی مدد سے کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کرپشن کیلیے افغانستان میں کام کرنے والا نیٹ ورک مختلف طریقوں سے اپنا کام کررہا ہے، امداد دینے والے ادارے افغان حکومت کی جانب سے انسدادکرپشن کے ہر اقدام کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور صدر کرزئی کی جانب سے 22 مشتبہ افراد کے خلاف تحقیقات کے لیے قائم ٹریبونل کی کارکردگی افغان حکومت کا ایک بڑا امتحان ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ کابل بینک سے غیرقانونی طور پر لاکھوں ڈالر دبئی میں جائیدادیں خریدنے کے علاوہ مختلف ممالک میں منتقل کی گئی، ان میں امریکا، چین، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور دیگر شامل ہیں۔
افغانستان کے سب سے بڑے مالیاتی فراڈ کی تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے بڑے سیاسی رہنما یہ چاہتے ہیں کہ کرپشن کے انتہائی بڑے واقعے کے مجرموں کا تعین ان کی مرضی سے کیا جائے۔
کرپشن کی اس کہانی میں سیاسی اثر و رسوخ استعمال کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ 900 ملین ڈالر کے فراڈ نے افغانستان کے سب سے بڑے بینک کابل بینک کو مکمل طور پر معاشی لحاظ سے تباہ کردیا تھا۔ تفتیشی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ملک میں ہونے والے کرپشن کی اس سب سے بڑی واردات کے تانے بانے افغان صدر حامد کرزئی کے ایک بھائی اور نائب صدر مارشل محمد قاسم فہیم کے بھی ایک بھائی کے قریب پہنچتے نظر آتے ہیں، یہ دونوں اس بینک کے شیئر ہولڈرز میں سے ہیں تاہم ابھی ان دونوں کو ملزم نہیں ٹھہرایا گیا۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق تفتیشی رپورٹ میں یہ بھی ظاہر ہے کہ کابل بینک نے ابتدائی طور پر ایسے افغانیوں کوقرضے دینے کی اسکیم شروع کی تھی جو صدر کرزئی کے قریب سمجھے جاتے تھے۔
اس کے علاوہ صدر حامد کرزئی نے بھی اس بینک سے کافی مالی فوائد اٹھائے۔ گوکہ تفتیش میں صدر کرزئی کا نام نہیں لیا جارہا لیکن یہ طے ہے کہ وہ اس بینک سے فوائد اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔ 87 صفحات پر مشتمل غیر ملکی ادارے کی مدد سے کی جانے والی تحقیقاتی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ کرپشن کیلیے افغانستان میں کام کرنے والا نیٹ ورک مختلف طریقوں سے اپنا کام کررہا ہے، امداد دینے والے ادارے افغان حکومت کی جانب سے انسدادکرپشن کے ہر اقدام کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور صدر کرزئی کی جانب سے 22 مشتبہ افراد کے خلاف تحقیقات کے لیے قائم ٹریبونل کی کارکردگی افغان حکومت کا ایک بڑا امتحان ہوگا۔ بتایا جاتا ہے کہ کابل بینک سے غیرقانونی طور پر لاکھوں ڈالر دبئی میں جائیدادیں خریدنے کے علاوہ مختلف ممالک میں منتقل کی گئی، ان میں امریکا، چین، سوئٹزرلینڈ، برطانیہ اور دیگر شامل ہیں۔