بلدیاتی اداروں کی غفلت جگہ جگہ گندگی کے ڈھیرسیوریج نظام تباہ ہوگیا

شہر کی شاہراہوں اور سڑکوں پر گندگی کے ڈھیر لگ گئے،بارشوں کے بعد ٹوٹی ہوئی سڑکیں مزید تباہ ہوگئیں۔

سڑکوں پراسٹریٹ لائٹس بند،کنڈیوں میں جمع کچرے سے تعفن پھیلنے لگا،بارشوں کے باوجود برساتی نالے صاف نہ ہوسکے،شہرمیں جراثیم کش اسپرے مہم بند۔ فوٹو: فائل

بلدیہ عظمیٰ، ادارہ فراہمی و نکاسی آب کراچی، ضلعی بلدیاتی اداروں کی سنگین غفلت اور لاپروائی سے شہر مسائلستان بن گیا ہے شہر کی متعدد شاہراہوں اور سڑکوں پر گندگی کے ڈھیر لگے ہیں۔

بارشوں کے بعد ٹوٹی ہوئی سڑکیں مزید تباہی کا شکار ہوگئی ہیں فراہمی ونکاسی آب کا نظام تباہ ہوگیا ہے بیشتر سڑکوں پر اسٹریٹ لائٹس بند ہیں سڑکوں اور کچرا کنڈیوں میں پڑے کچرے میں بدبو اور تعفن پھیل رہا ہے مون سون بارشوں کے آغاز کے باوجود برساتی نالوں کی صفائی نہیں کی گئی شہر بھر میں جراثیم کش اسپرے مہم بھی نہیں چلائی گئی افسران کے درمیان زیادہ سے زیادہ کرپشن کرنے کی دوڑ جاری ہے شہریوں کی شکایات کا ازالہ اور شنوائی کسی کی ذمے داری نہیں ضلعی بلدیاتی اداروں کے ایڈمنسٹریٹرز و میونسپل کمشنرز دفاتر میں بیٹھنے کے بجائے ذاتی کام نبٹانے میں مصروف ہیں۔

تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ اور ضلعی بلدیاتی اداروں کی غفلت سے شہر کے بیشتر علاقوں میں شاہراہوں سڑکوں اور کچرا کنڈیوں پر کچرے کے ڈھیر لگ گئے ہیں بلدیہ عظمیٰ نے اہم شاہراہوں اور ضلعی بلدیاتی اداروں نے سڑکوں گلیوں اور محلوں کی صفائی روک دی ہے صدر، اردو بازار کھارادر، رنچھوڑ لائن، گولیمار گلشن اقبال، صفورا گوٹھ، جہانگیر روڈ، پیر کالونی، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، کیماڑی، لانڈھی، کورنگی، لیاقت آباد، نیو کراچی اور نارتھ کراچی میں شاہراہوں اور سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر پہاڑ بن گئے ہیں، اس سے قبل بلدیاتی ادارے سڑکوں سے کچرا روز اٹھاتے تھے اور اگر کسی وجہ سے کچرے کے ڈھیر لگ جاتے تو اس کے لیے صفائی مہم چلائی جاتی تھی تاہم اب صفائی مہم صرف فوٹو سیشن کے لیے شروع کی جاتی ہے اور اس کے بعد صورتحال کو جوں کا توں چھوڑ دیا جاتا ہے اس وقت شہر بھر میں ڈیڑھ ماہ سے کچرا اٹھانے اور صفائی کا کام شدید متاثر ہے رمضان میں صفائی کا کام نہ ہونے کے برابر تھا عید کی چھٹیوں کے بعد چند علاقوں سے جزوی طور پر کچرا اٹھایا گیا لینڈ فل سائٹ پر کچرا پہنچانے والی بیشتر گاڑیاں خراب ہیں بیشتر سینیٹری ورکرز ڈیوٹیوں سے غائب ہیں بلدیاتی اداروں میں چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے کے باعث بلدیاتی سرگرمیاں شدید متاثر ہیں۔


ذرائع کے مطابق ضلعی ایڈمنسٹریٹرز اور میونسپل کمشنرز کی اپنی ذاتی ترجیحات ہیں اور وہ محکمہ بلدیات کے اعلیٰ حکام کو خوش کرنے میں لگے رہتے ہیں افسران دفاتر کے بجائے مختلف مقامات پر ٹھیکیداروں سے ملاقاتیں کررہے ہیں جس کے باعث نچلے عملے کو من مانیاں کرنے کا موقع مل گیا ہے۔



بلدیہ عظمیٰ کراچی اور ضلعی بلدیاتی اداروں نے اب تک چھوٹے بڑے برساتی نالوں کی صفائی مکمل نہیں کی ہے اگر کراچی میں موسلادھار بارش ہوگئی تو شہر کے بیشتر علاقے زیرآب آجائیں گے عید سے قبل ہونے والی2 انچ بارش نے بلدیاتی اداروں کی کارکردگی کی پول کھول دی تھی بلدیاتی اداروں کی غفلت کے باعث شہید ملت روڈ، ایکسپریس وے، سرشاہ سلیمان روڈ، شیر شاہ سوری روڈ، یونیورسٹی روڈ، ابن سینا روڈ، جہانگیر روڈ، شاہراہ پاکستان، جمشید روڈ اور شہر کی بیشتر شاہراہیں اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں بارشوں کے بعد سڑکوں پر گڑھے پڑگئے ہیں جنھیں بھرنے اور سڑکوں کی استرکاری کا کوئی انتظام نہیں کیا جارہا ہے۔

سڑکوں پر پڑنے والے گڑھوں اور کھڈوں سے گاڑیاں چلانے والے شہری اور موٹر سائیکل سوار شدید اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں، شہر کی بیشتر شاہراہوں اور سڑکوں پر اسٹریٹ لائٹس بند ہونے کے باعث ان سڑکوں پر اندھیرے کا راج ہے، بلدیاتی اداروں نے شاہراہوں اور سڑکوں پر لگی اسٹریٹ لائٹس کی مرمت کا کام کئی سال سے التوا کا شکار رکھا ہے جس سے اندھیرے کے باعث سڑکوں پر حادثات بڑھ گئے ہیں۔
Load Next Story