بحیرہ چین تنازع امریکا خطے میں نئی سرد جنگ شروع کرنا چاہتا ہے تجزیہ کار
ثالثی ٹریبونل نے یک طرفہ فیصلہ سنایا،عالمی برادری امریکاکے خفیہ عزائم پرنظررکھے، تنازع امریکی مداخلت کا ثبوت ہے،ماہرین
جنوبی بحیرہ چین کے مسئلے پرمتعدد ممالک اورعالمی ماہرین نے چین کے موقف کودرست قراردیدیا ہے۔
چینی وزیر اعظم لی کی کیانگ نے کہا ہے کہ ثالثی ٹریبونل کے فیصلے سے جنوبی بحیرہ چین کی صورت حال پرکوئی اثرنہیں پڑے گا، اس سے نہ توچین کی خود مختاری متاثرہوگی اورنہ ہی اس کے جہاز رانی کے اصول اورمفادات پرکوئی زدآئے گی۔
مصرکے ایک سیاسی تجزیہ کاردیاالفقہی نے کہاہے کہ عالمی برادری جنوبی بحیرہ چین میں امریکاکے خفیہ عزائم پرنظر رکھے، اگرچہ یہ تنازع چین اورفلپائن کے درمیان ہے اورفلپائن ہی اسے اقوام متحدہ میں لے کرگیاتھالیکن اسے امریکاکی پشت پناہی حاصل ہے، امریکانے جہاز رانی کی آزادی کوجنوبی بحیرہ چین میں مداخلت کابہانہ بنایاہے، اس لیے عالمی برادری اس معاملے میں امریکاپرگہری نظر رکھے۔
مصرکی نیشنل پروگریسو یونینسٹ پارٹی کے تجزیہ کار نبیل ذکی نے کہاکہ امریکانے ثالثی ٹریبونل کے ذریعے چین پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے، امریکااس علاقے میںنئی سردجنگ شروع کرنا چاہتاہے، وہ چین کی بڑھتی ہوئی سیاسی اورمعاشی طاقت سے خوف زدہ ہے، اس نے جس طرح مشرق وسطیٰ کے قدرتی وسائل پر نظر رکھی ہوئی ہے، اسی طرح وہ جنوبی بحیرہ چین کے علاقے میں اپنی ناک گھسیڑنے کی کوشش کررہا ہے۔
ایک سوڈانی دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر محمد حسن سعید کا کہناہے کہ جنوبی بحیرہ چین کا تنازع اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ امریکا دوسرے ممالک کے استحکام اور نقصان پہنچانے کے لیے مداخلت کرتا ہے، یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں تھا لیکن امریکانے فلپائن کی حوصلہ افزائی کر کے اس کوہوادی ہے، اس کا واحد حل یہ ہے کہ فریقین مل بیٹھ کر مسئلے کاحل تلاش کریں۔ گھانا کی ایک یونیورسٹی کے پروفیسر کین اورسو نے ثالثی عدالت کے فیصلے کو غیر منصفانہ قراردیاہے۔
دریں اثنا فیڈرل پارلیمنٹ ہاؤس بارٹن کے رکن لنڈا برنی نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت جنوبی بحیرہ چین کی کشیدگی کم کرنے کیلیے ہر ممکن اقدام کرے گی، اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کشیدگی کو سفارتی سطح پر پر امن انداز میں حل کرنے کی کوشش کی جائے۔ آسٹریلیاکے بین الاقوامی قانون کے ماہر پروفیسرگرڈ کامنکسی نے کہاکہ ثالثی ٹریبونل کے فیصلے سے مسئلہ حل نہیںہوگا بلکہ اس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
شنہواسے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ثالثی ٹریبونل نے یک طرفہ طور پر یہ فیصلہ سنایاہے۔ انھوں نے17اور18ویں صدی میں چین میں مقیم مغربی پادریوں کے کئی خطوط پڑھے ہیں، انھوںنے ان خطوط میںجنوبی بحیرہ چین کے جزائرکوچینی ملکیت قرار دیاگیاہے۔ یولان باتر میں گیارہویں ایشیا یورپ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے وزیراعظم لی کی کیانگ نے عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلیے مشترکہ کارروائی کرے۔ انھوں نے کہا کہ فرانس میں دہشتگردی کا واقعہ افسوس ناک ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ عالمی قوتیں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلیے منظم کوششیں کریں۔
چینی وزیر اعظم لی کی کیانگ نے کہا ہے کہ ثالثی ٹریبونل کے فیصلے سے جنوبی بحیرہ چین کی صورت حال پرکوئی اثرنہیں پڑے گا، اس سے نہ توچین کی خود مختاری متاثرہوگی اورنہ ہی اس کے جہاز رانی کے اصول اورمفادات پرکوئی زدآئے گی۔
مصرکے ایک سیاسی تجزیہ کاردیاالفقہی نے کہاہے کہ عالمی برادری جنوبی بحیرہ چین میں امریکاکے خفیہ عزائم پرنظر رکھے، اگرچہ یہ تنازع چین اورفلپائن کے درمیان ہے اورفلپائن ہی اسے اقوام متحدہ میں لے کرگیاتھالیکن اسے امریکاکی پشت پناہی حاصل ہے، امریکانے جہاز رانی کی آزادی کوجنوبی بحیرہ چین میں مداخلت کابہانہ بنایاہے، اس لیے عالمی برادری اس معاملے میں امریکاپرگہری نظر رکھے۔
مصرکی نیشنل پروگریسو یونینسٹ پارٹی کے تجزیہ کار نبیل ذکی نے کہاکہ امریکانے ثالثی ٹریبونل کے ذریعے چین پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے، امریکااس علاقے میںنئی سردجنگ شروع کرنا چاہتاہے، وہ چین کی بڑھتی ہوئی سیاسی اورمعاشی طاقت سے خوف زدہ ہے، اس نے جس طرح مشرق وسطیٰ کے قدرتی وسائل پر نظر رکھی ہوئی ہے، اسی طرح وہ جنوبی بحیرہ چین کے علاقے میں اپنی ناک گھسیڑنے کی کوشش کررہا ہے۔
ایک سوڈانی دفاعی تجزیہ کار ڈاکٹر محمد حسن سعید کا کہناہے کہ جنوبی بحیرہ چین کا تنازع اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ امریکا دوسرے ممالک کے استحکام اور نقصان پہنچانے کے لیے مداخلت کرتا ہے، یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں تھا لیکن امریکانے فلپائن کی حوصلہ افزائی کر کے اس کوہوادی ہے، اس کا واحد حل یہ ہے کہ فریقین مل بیٹھ کر مسئلے کاحل تلاش کریں۔ گھانا کی ایک یونیورسٹی کے پروفیسر کین اورسو نے ثالثی عدالت کے فیصلے کو غیر منصفانہ قراردیاہے۔
دریں اثنا فیڈرل پارلیمنٹ ہاؤس بارٹن کے رکن لنڈا برنی نے کہا کہ آسٹریلوی حکومت جنوبی بحیرہ چین کی کشیدگی کم کرنے کیلیے ہر ممکن اقدام کرے گی، اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کشیدگی کو سفارتی سطح پر پر امن انداز میں حل کرنے کی کوشش کی جائے۔ آسٹریلیاکے بین الاقوامی قانون کے ماہر پروفیسرگرڈ کامنکسی نے کہاکہ ثالثی ٹریبونل کے فیصلے سے مسئلہ حل نہیںہوگا بلکہ اس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
شنہواسے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ثالثی ٹریبونل نے یک طرفہ طور پر یہ فیصلہ سنایاہے۔ انھوں نے17اور18ویں صدی میں چین میں مقیم مغربی پادریوں کے کئی خطوط پڑھے ہیں، انھوںنے ان خطوط میںجنوبی بحیرہ چین کے جزائرکوچینی ملکیت قرار دیاگیاہے۔ یولان باتر میں گیارہویں ایشیا یورپ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے وزیراعظم لی کی کیانگ نے عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلیے مشترکہ کارروائی کرے۔ انھوں نے کہا کہ فرانس میں دہشتگردی کا واقعہ افسوس ناک ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے تاہم یہ ضروری ہے کہ عالمی قوتیں دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلیے منظم کوششیں کریں۔