زینب مارکیٹ کے قریب عمارت میں آگ جان بچانے کیلئے کھڑکی سے لٹکنے والا نوجوان جاں بحق
آتشزدگی کا واقعہ صدر عبداللہ ہارون روڈ پر واقع اسٹیٹ لائف بلڈنگ میں پیش آیا، قریبی علاقوں میں بھگدڑ،بدترین ٹریفک جام
HYDERABAD/KARACHI:
صدر عبد اﷲ ہارون روڈ زینب مارکیٹ کے قریب عمارت کی پہلی منزل پر آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
عمارت میں موجود نوجوان آگ سے خوفزدہ ہو کر آٹھویں منزل کے روشن دان سے باہر نکل کر لٹک گیا اور ہاتھ پھسل جانے کے باعث بلندی سے گر کر جاں بحق ہو گیا۔ سیکڑوں لوگوں نے نوجوان کی اندوہناک موت کا منظر اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا۔ آتشزدگی کے باعث عبد اﷲ ہارون روڈ اور اس سے متصل سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا ۔ تفصیلات کے مطابق آرٹلری میدان تھانے کی حدود صدر عبداﷲ ہارون روڈ زینب مارکیٹ کے قریب اسٹیٹ لائف کی عمارت میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرلی جبکہ پوری عمارت میں دھواں ہی دھواں بھر گیا۔
اسی دوران آگ سے خوفزدہ ہو کر اپنی جان بچانے کے لیے عمارت کی آٹھویں منزل کی کھڑکی کے اوپر لگے ہوئے روشن دان سے 27 سالہ اویس بیگ ولد عبد الرشید بیگ باہر کی جانب لٹک گیا اور کچھ دیر تک لٹکے رہنے کے بعد ہاتھ پھسل جانے کے باعث بلندی سے نیچے گر کر شدید زخمی ہوگیا۔ اسے انتہائی تشویشناک حالت میں طبی امداد کے لیے چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔
فائر بریگیڈ ذرائع کے مطابق اسٹیٹ لائف کی عمارت میں آگ لگنے کی اطلاع 11 بجکر 22 منٹ پر دی گئی جس پر فائر بریگیڈ کے ہیڈ آفس سے2 فائر ٹینڈر ، ایک اسنارکل اور ایک ریسکیو یونٹ ، بولٹن مارکیٹ فائر اسٹیشن سے ایک فائر ٹینڈر، صدر فائر اسٹیشن سے 2 فائر ٹینڈر اور ناظم آباد سے ایک فائر ٹینڈر کو موقع پر روانہ کیا گیا عملے نے مستقل 4 گھنٹے کی سخت جدو جہد کے بعد دوپہر 3 بجکر 20 منٹ پر آگ پر مکمل طور پر قابو پالیا ، فائر بریگیڈ کے مطابق عمارت کی پہلی منزل پر لگنے والی آگ کا دھواں پوری عمارت میں بھرا گیا تھا تاہم ایک نوجوان آگ سے خوفزدہ ہو کر جان بچانے کے لیے بلندی کا اندازہ کیے بغیر روشن دان سے باہر نکل گیا اور ہاتھ چھوٹ جانے کے باعث گر کر جاں بحق ہوگیا ۔
اسٹیٹ لائف کی بلڈنگ میں لگنے والی آگ کے باعث عمارت میں موجود دیگر افراد میں بھگدڑ مچ گئی اور وہ جان بچانے کے لیے ایمرجنسی راستوں کے ذریعے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ کچھ افراد اپنی جان بچانے کیلیے عمارت کی چھت پر بھی پہنچ کر مدد کے لیے پکارتے رہے۔ متوفی اویس بیگ گلستان جوہر فلیٹ نمبر F/6 ارم ہائٹس بلاک 13 گلستان جوہر کا رہائشی اور غیر شادی شدہ تھا ، عبد اﷲ ہارون روڈ پر اسٹیٹ لائف کی عمارت میں آگ لگنے کے باعث درجنوں فائر ٹینڈر ، پولیس موبائلوں اور ریسکیو کی ایمبولینسوں کے باعث صدر کی بیشتر سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ۔
دریں اثناء عبداﷲ ہارون روڈ پر واقع اسٹیٹ لائف بلڈنگ میں آتشزدگی کی ابتدا دوسری منزل پر واقع کے ای ایس سی کے دفتر سے ہوئی۔ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ لائف بلڈنگ نمبر 11 کی دوسری منزل کرایہ کی بنیاد پر کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے زیر استعمال ہے۔ بدھ کو آتشزدگی کی ابتدا صبح 11 بجے اسی منزل پر بجلی کے تقسیم کے پینل سے ہوئی۔ کارپوریشن کے فائر ورکرز نے فائر فائٹنگ کے آلات اور فائر بریگیڈ ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے تقریبا ایک گھنٹے بعد آگ پر قابو پالیا تھا، اس دوران عمارت میں دفاتر کی حامل مختلف کمپنیوں کے ملازمین کو ہنگامی اخراج کے راستوں کی مدد سے باحفاظت باہر نکال لیا گیا تھا، اسٹیٹ لائف کا ایمرجنسی کنٹرول سسٹم مکمل طور پر فعال تھا اور بلڈنگ کے ریذیڈنٹ انجینئر نے بروقت موقع پر پہنچ کر ریسکیو کے کام کی نگرانی کی۔
صدر عبد اﷲ ہارون روڈ زینب مارکیٹ کے قریب عمارت کی پہلی منزل پر آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
عمارت میں موجود نوجوان آگ سے خوفزدہ ہو کر آٹھویں منزل کے روشن دان سے باہر نکل کر لٹک گیا اور ہاتھ پھسل جانے کے باعث بلندی سے گر کر جاں بحق ہو گیا۔ سیکڑوں لوگوں نے نوجوان کی اندوہناک موت کا منظر اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھا۔ آتشزدگی کے باعث عبد اﷲ ہارون روڈ اور اس سے متصل سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا ۔ تفصیلات کے مطابق آرٹلری میدان تھانے کی حدود صدر عبداﷲ ہارون روڈ زینب مارکیٹ کے قریب اسٹیٹ لائف کی عمارت میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرلی جبکہ پوری عمارت میں دھواں ہی دھواں بھر گیا۔
اسی دوران آگ سے خوفزدہ ہو کر اپنی جان بچانے کے لیے عمارت کی آٹھویں منزل کی کھڑکی کے اوپر لگے ہوئے روشن دان سے 27 سالہ اویس بیگ ولد عبد الرشید بیگ باہر کی جانب لٹک گیا اور کچھ دیر تک لٹکے رہنے کے بعد ہاتھ پھسل جانے کے باعث بلندی سے نیچے گر کر شدید زخمی ہوگیا۔ اسے انتہائی تشویشناک حالت میں طبی امداد کے لیے چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔
فائر بریگیڈ ذرائع کے مطابق اسٹیٹ لائف کی عمارت میں آگ لگنے کی اطلاع 11 بجکر 22 منٹ پر دی گئی جس پر فائر بریگیڈ کے ہیڈ آفس سے2 فائر ٹینڈر ، ایک اسنارکل اور ایک ریسکیو یونٹ ، بولٹن مارکیٹ فائر اسٹیشن سے ایک فائر ٹینڈر، صدر فائر اسٹیشن سے 2 فائر ٹینڈر اور ناظم آباد سے ایک فائر ٹینڈر کو موقع پر روانہ کیا گیا عملے نے مستقل 4 گھنٹے کی سخت جدو جہد کے بعد دوپہر 3 بجکر 20 منٹ پر آگ پر مکمل طور پر قابو پالیا ، فائر بریگیڈ کے مطابق عمارت کی پہلی منزل پر لگنے والی آگ کا دھواں پوری عمارت میں بھرا گیا تھا تاہم ایک نوجوان آگ سے خوفزدہ ہو کر جان بچانے کے لیے بلندی کا اندازہ کیے بغیر روشن دان سے باہر نکل گیا اور ہاتھ چھوٹ جانے کے باعث گر کر جاں بحق ہوگیا ۔
اسٹیٹ لائف کی بلڈنگ میں لگنے والی آگ کے باعث عمارت میں موجود دیگر افراد میں بھگدڑ مچ گئی اور وہ جان بچانے کے لیے ایمرجنسی راستوں کے ذریعے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ کچھ افراد اپنی جان بچانے کیلیے عمارت کی چھت پر بھی پہنچ کر مدد کے لیے پکارتے رہے۔ متوفی اویس بیگ گلستان جوہر فلیٹ نمبر F/6 ارم ہائٹس بلاک 13 گلستان جوہر کا رہائشی اور غیر شادی شدہ تھا ، عبد اﷲ ہارون روڈ پر اسٹیٹ لائف کی عمارت میں آگ لگنے کے باعث درجنوں فائر ٹینڈر ، پولیس موبائلوں اور ریسکیو کی ایمبولینسوں کے باعث صدر کی بیشتر سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہو گیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں ۔
دریں اثناء عبداﷲ ہارون روڈ پر واقع اسٹیٹ لائف بلڈنگ میں آتشزدگی کی ابتدا دوسری منزل پر واقع کے ای ایس سی کے دفتر سے ہوئی۔ اسٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ لائف بلڈنگ نمبر 11 کی دوسری منزل کرایہ کی بنیاد پر کراچی الیکٹرک سپلائی کمپنی کے زیر استعمال ہے۔ بدھ کو آتشزدگی کی ابتدا صبح 11 بجے اسی منزل پر بجلی کے تقسیم کے پینل سے ہوئی۔ کارپوریشن کے فائر ورکرز نے فائر فائٹنگ کے آلات اور فائر بریگیڈ ڈیپارٹمنٹ کی مدد سے تقریبا ایک گھنٹے بعد آگ پر قابو پالیا تھا، اس دوران عمارت میں دفاتر کی حامل مختلف کمپنیوں کے ملازمین کو ہنگامی اخراج کے راستوں کی مدد سے باحفاظت باہر نکال لیا گیا تھا، اسٹیٹ لائف کا ایمرجنسی کنٹرول سسٹم مکمل طور پر فعال تھا اور بلڈنگ کے ریذیڈنٹ انجینئر نے بروقت موقع پر پہنچ کر ریسکیو کے کام کی نگرانی کی۔