ترک حکومت کا باغیوں کو سزائے موت دینے پر غور

بغاوت کے پیچھے کارفرما عناصر کو سزائے موت دلوانے کیلئے دیگر سیاسی جماعتوں سے بات کروں گا، ترک صدر

ترک صدر کی عوام سے جمعہ تک بغاوت کے خلاف احتجاج جاری رکھنے کی اپیل. فوٹو: فائل

ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے ملک بھر میں جاری کریک ڈاؤن میں اب تک 6 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جب کہ ترک حکومت نے ملک میں سزائے موت کے قانون کو ایک بار پھر بحال کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا ہے کہ ناکام بغاوت میں ملوث افراد کو بلا تاخیر قرار واقعی سزا دی جائے گی جب کہ بغاوت میں ملوث عناصر کو سزائے موت دلوانے کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں سے بھی بات کی جائے گی۔ دوسری جانب ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ حکومت نے استنبول میں اسپیشل فورسز کے 1800 اہلکاروں کو تعینات کرتے ہوئے فضا میں پرواز کرنے والے کسی بھی ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: ترکی میں بغاوت کے سرغنہ سمیت 6 ہزار افراد گرفتار


ترک صدر رجب طیب اردگان نے عوام سے اپیل کی وہ فوجی بغاوت کی سازش کے خلاف آئندہ جمعہ تک سڑکوں اور میدانوں میں احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں کیونکہ ملک میں بغاوت کا خطرہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بغاوت کے پیچھے جو 'وائرس' ہے اسے ہمیشہ کے لئے ختم کر دیا جائے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں:ترک عوام نے فوجی بغاوت ناکام بنادی، 265 افراد ہلاک اور 1500 سے زائد زخمی

واضح رہے کہ ترکی نے یورپی یونین میں شمولیت کے لئے 2004 میں سزائے موت کا قانون منسوخ کر دیا تھا جب کہ 1984 کے بعد سے ترکی میں کسی مجرم کو سزائے موت دینے کا ایک بھی واقعہ ریکارڈ نہیں ہوا۔ کسی بھی ملک کی یورپی یونین میں شمولیت کے لئے لازم ہے کہ وہاں سزائے موت کا قانون نہ ہو۔

یہ خبر بھی پڑھئے: فوجی بغاوت کے بعد امریکا اور ترکی کے تعلقات میں کشیدگی
Load Next Story