دہشت گردوں کی معاونت وسیم اختر رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی گرفتار
عدالت سے گرفتاری قانون کی خلاف ورزی ہے، نامزد میئر کراچی وسیم اختر
انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے دہشت گردوں کی معاونت سے متعلق مقدمے میں درخواست ضمانت مسترد کئے جانے کے بعد وسیم اختر اور انیس قائم خانی کو حراست میں لے لیا گیا جب کہ عبدالقادر پٹیل عدالت کے احاطے سے ہی فرار ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف دہشت گردوں کی معاونت اور ان کے علاج معالجے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل ایم کیوایم کے وسیم اختر ، رؤف صدیقی اور پاک سرزمین پارٹی کے انیس قائم خانی موجود تھے۔
عدالت نے تینوں ملزمان کی درخواست ضمانت کی توثیق کے لئے دائر درخواستوں پر پہلے سے محفوظ فیصلہ سنایا۔ جس کے بعد عبدالقادر پٹیل عدالت کے احاطے سے ہی فرار ہوگئے تاہم بعد میں انہوں نے بوٹ بیسن تھانے میں جا کر گرفتاری دے دی جب کہ وسیم اختر، رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کو حراست میں لے لیا گیا۔
عدالتی فیصلہ سن کر کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر نے کہا عدالت سے گرفتاری قانون کی خلاف ورزی ہے، جعلی جے آئی ٹی کو قبول کرکے ہماری درخواست مسترد ہوئی جس سے آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔
رؤف صدیقی کا عدالتی فیصلے پر کہنا تھا کہ ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، عدالت کا تمام فیصلہ طے شدہ اور متنازعہ ہے کیونکہ میں رابطہ کمیٹی کا رکن کبھی نہیں رہا اور مقدمے میں مجھے رابطہ کمیٹی کا رکن ظاہر کیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: عدالت سے فرار ہونے کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے گرفتاری دیدی
دوسری جانب عبدالقادر پٹیل نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں جب کہ ڈاکٹر عاصم حسین کئی بار کہہ چکے کہ انہوں نے جے آئی ٹی میں کسی کا نام نہیں لیا، وہ اپنے وکلا کے مشورے سے عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین سے تفتیش کی روشنی میں وسیم اختر ، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور عثمان معظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم کے اسپتال میں دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کا علاج کرایا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف دہشت گردوں کی معاونت اور ان کے علاج معالجے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے عبدالقادر پٹیل ایم کیوایم کے وسیم اختر ، رؤف صدیقی اور پاک سرزمین پارٹی کے انیس قائم خانی موجود تھے۔
عدالت نے تینوں ملزمان کی درخواست ضمانت کی توثیق کے لئے دائر درخواستوں پر پہلے سے محفوظ فیصلہ سنایا۔ جس کے بعد عبدالقادر پٹیل عدالت کے احاطے سے ہی فرار ہوگئے تاہم بعد میں انہوں نے بوٹ بیسن تھانے میں جا کر گرفتاری دے دی جب کہ وسیم اختر، رؤف صدیقی اور انیس قائم خانی کو حراست میں لے لیا گیا۔
عدالتی فیصلہ سن کر کراچی کے نامزد میئر وسیم اختر نے کہا عدالت سے گرفتاری قانون کی خلاف ورزی ہے، جعلی جے آئی ٹی کو قبول کرکے ہماری درخواست مسترد ہوئی جس سے آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔
رؤف صدیقی کا عدالتی فیصلے پر کہنا تھا کہ ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے، عدالت کا تمام فیصلہ طے شدہ اور متنازعہ ہے کیونکہ میں رابطہ کمیٹی کا رکن کبھی نہیں رہا اور مقدمے میں مجھے رابطہ کمیٹی کا رکن ظاہر کیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: عدالت سے فرار ہونے کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل نے گرفتاری دیدی
دوسری جانب عبدالقادر پٹیل نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں جب کہ ڈاکٹر عاصم حسین کئی بار کہہ چکے کہ انہوں نے جے آئی ٹی میں کسی کا نام نہیں لیا، وہ اپنے وکلا کے مشورے سے عدالت کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ جائیں گے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین سے تفتیش کی روشنی میں وسیم اختر ، رؤف صدیقی، انیس قائم خانی اور عثمان معظم پر الزام ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عاصم کے اسپتال میں دہشت گردوں اور ٹارگٹ کلرز کا علاج کرایا۔