فلموں کے ذریعے ہمیں اپنی ثقافت کو فروغ دینا چاہیے عائشہ خان
ہمارے فلم میکر بھی فلم اور سینما انڈسٹری کو بین الاقوامی مارکیٹ سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کوشاں ہیں، عائشہ خان
فلموں کے ذریعے ثقافت کو بھی فروغ دیا جانا چاہیے ،نئے ٹیلنٹ نے ناممکن کو ممکن کردکھایا۔ فلم ہو یا ٹی وی ڈرامہ انتخاب سوچ سمجھ کرکرتی ہوں۔
ان خیالات کا اظہار ماڈل واداکارہ عائشہ خان نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم مقبول اور فاسٹ میڈیم ہے جس کا ہالی ووڈ اور بالی ووڈ بھرپور انداز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے روایتی کلچر کو پروموٹ کررہے ہیں ۔وہ کمرشل سینما کے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف موضوعات پر کامیاب فلمیں بنا رہے ہیں۔ ہمارے فلم میکر بھی فلم اور سینما انڈسٹری کو بین الاقوامی مارکیٹ سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ بالی ووڈ کے مقابلے میں اچھی فلمیں بنا کرثابت کردیا کہ انھیں اگر وسائل دیے جائیں تو مایوس نہیں کریں گے۔قیام پاکستان کے بعد پاکستان فلم انڈسٹری کا ایک سنہری دور تھا جس میں ہمارے پاس پڑھے لکھے اور باصلاحیت ڈائریکٹر ، تکنیکار ، رائٹر ، نغمہ نگار ، فنکار، موسیقار اور گلوکار تھے جنہوں نے کم وسائل کے باوجود بالی ووڈ کو ٹف ٹائم دیا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فلم بینوں کے مثبت رسپانس نے پاکستانی فلم اور سینما انڈسٹری کو نئی زندگی دی ہے۔
اگر یہ اپنی فلموں کو پسند نہ کرتے تو شاید فلم انڈسٹری کی بحالی خواب ہی رہ جاتی ۔ پاکستانی فلم میکرز کو اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے بالی ووڈ فلموں کے ساتھ سینما انڈسٹری کے کرتادھرتاؤں سے بھی نبردآزما ہونا پڑ رہا ہے۔جس کے لیے انھیں ثابت قدمی اور حوصلہ کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا، اس کے لیے انھیں فلم بینوں کی بھی سپورٹ چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک تعداد سے زیادہ کوالٹی اہمیت رکھتی ہے۔عائشہ خان نے مزید کہا کہ ہمیشہ اپنے کام سے کام رکھا ہے، اسی لیے تقریبات میں بھی کم ہی جاتی ہوں۔
ان خیالات کا اظہار ماڈل واداکارہ عائشہ خان نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم مقبول اور فاسٹ میڈیم ہے جس کا ہالی ووڈ اور بالی ووڈ بھرپور انداز سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے روایتی کلچر کو پروموٹ کررہے ہیں ۔وہ کمرشل سینما کے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف موضوعات پر کامیاب فلمیں بنا رہے ہیں۔ ہمارے فلم میکر بھی فلم اور سینما انڈسٹری کو بین الاقوامی مارکیٹ سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ بالی ووڈ کے مقابلے میں اچھی فلمیں بنا کرثابت کردیا کہ انھیں اگر وسائل دیے جائیں تو مایوس نہیں کریں گے۔قیام پاکستان کے بعد پاکستان فلم انڈسٹری کا ایک سنہری دور تھا جس میں ہمارے پاس پڑھے لکھے اور باصلاحیت ڈائریکٹر ، تکنیکار ، رائٹر ، نغمہ نگار ، فنکار، موسیقار اور گلوکار تھے جنہوں نے کم وسائل کے باوجود بالی ووڈ کو ٹف ٹائم دیا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فلم بینوں کے مثبت رسپانس نے پاکستانی فلم اور سینما انڈسٹری کو نئی زندگی دی ہے۔
اگر یہ اپنی فلموں کو پسند نہ کرتے تو شاید فلم انڈسٹری کی بحالی خواب ہی رہ جاتی ۔ پاکستانی فلم میکرز کو اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے بالی ووڈ فلموں کے ساتھ سینما انڈسٹری کے کرتادھرتاؤں سے بھی نبردآزما ہونا پڑ رہا ہے۔جس کے لیے انھیں ثابت قدمی اور حوصلہ کے ساتھ مقابلہ کرنا ہوگا، اس کے لیے انھیں فلم بینوں کی بھی سپورٹ چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک تعداد سے زیادہ کوالٹی اہمیت رکھتی ہے۔عائشہ خان نے مزید کہا کہ ہمیشہ اپنے کام سے کام رکھا ہے، اسی لیے تقریبات میں بھی کم ہی جاتی ہوں۔