ترکی کے گرفتار باغی فوجیوں کے دوران تفتیش کئی اہم انکشافات

ترک صدر کو حراست میں لینے کے لیے ایک فضائی اڈے سے 40 تربیت یافتہ فوجی بھی روانہ ہوئے تھے،اہلکاروں کا انکشاف

ترک صدر کو حراست میں لینے کے لیے ایک فضائی اڈے سے 40 تربیت یافتہ فوجی بھی روانہ ہوئے تھے،اہلکاروں کا انکشاف۔ فوٹو: اے ایف پی

ترکی میں بغاوت کی کوشش میں ملوث گرفتار فوجی اہل کاروں نے تفتیش کے دوران صدر رجب طیب اردوان کی گرفتاری کے منصوبے کا انکشاف کیا ہے۔

ترک اخبار "حُريت" کے مطابق فوجی بغاوت کی ناکام کوشش کے دوران گرفتار کئے گئے فوجیوں سے صوبہ ازمیر میں تحقیقات جاری ہے جس کے دوران فوجیوں نے انکشاف کیا کہ انہیں یہ احکامات ملے تھے کہ صدر رجب طیب اردوان چھٹیاں گزارنے اپنے اہل خانہ کے ساتھ مارماریس کے جنوب مغرب میں جس ہوٹل میں مقیم ہیں وہاں حملے کے دوران ایک اہم دہشت گرد شخصیت کو گرفتارکیا جانا ہے جب کہ ترک صدر کو حراست میں لینے کے لیے ایک فضائی اڈے سے 40 تربیت یافتہ فوجی بھی روانہ ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق باغی فوجیوں نے ہوٹل پر کارروائی کی تو دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں صدر رجب طیب اردوان کے محافظین میں سے 2 محافظ موقع پر ہلاک ہوگئے تاہم مارشل لاء کی ناکامی کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد ترک صدر کے ہوٹل کے گرد جمع ہوگئی جس کے بعد متعدد فوجی اہلکار علاقے میں واقع جنگل کی طرف فرار ہوگئے۔


دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوان کا باغی فوجیوں کی ناکام کارروائی کے حوالے سے امریکی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران کہنا تھا کہ اگر وہ ہوٹل میں 10 سے 15 منٹ مزید رہتے تو انہیں یا تو قتل کردیا جاتا یا گرفتار ہوجاتے تاہم عوام کی حمایت نے فوجی بغاوت کو ناکام بنایا۔

واضح رہے کہ 15 اور 16 جولائی کی درمیانی شب ترک فوج کے ایک دھڑے نے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے صدارتی محل، اہم سرکاری دفاتر اور ہوائی اڈوں پر قبضے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے ناکام بنادیا۔

 
Load Next Story