الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی کرے گی اسحاق ڈار
سپریم کورٹ نے حکومت کو 27 جولائی تک چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز تعینات کرنے کا حکم دیا ہے
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن ارکان کے لئے حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے نام اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کریں گے اور حتمی ناموں کا فیصلہ پارلیمانی کمیٹی پیر کو کرے گی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری ایک آئینی ذمہ داری ہے اور آئین کے مطابق کسی بھی خالی آسامی کو 45 روز میں پر کرنا ہوتا ہے جس کے مطابق الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری 25 جولائی تک ہونی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن نے ہر صوبے سے 3، 3 نام چن لئے ہیں، دونوں جماعتیں اپنے اپنے نام کل اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کریں گی اور پھر پیر کو پارلیمانی کمیٹی 24 میں سے 4 ممبران کا چناؤ کرے گی، جو نام سامنے آئے ہیں ان میں ٹیکنو کریٹس اور ریٹائرڈ ججز بھی شامل ہیں لیکن جو معیار پر پورا اترے گا اسے ہی منتخب کیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا حکومت کو 27 جولائی تک چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز تعینات کرنے کا حکم
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کا چناؤ ایک اہم قومی امانت ہے اس لئے ہم نے کوشش کی ہے کہ ماضی کی طرح کوئی غلط فیصلہ نہ ہو جائے، ماضی میں الیکشن کمیشن سب سے زیادہ متنازع ادارہ رہا ہے، کوئی کسی جماعت سے تعلق میں آگیا اور کوئی کسی جماعت کے ساتھ تعلق میں لیکن اس بار ہم نے کوشش کی ہے کہ ایسے غیر متنازع اور شفاف لوگوں کو لایا جائے جس پر سب کو اعتماد ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو بھی اس معاملے پر احتیاط سے کام لینا چاہیئے کیونکہ ہمیشہ میڈیا ایسا تنازع پیدا کر دیتا ہے کہ شریف لوگ بھاگ جاتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے اس معاملے پر بات کی ہے، بہت دباؤ کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن کوشش کی کہ صاف شفاف لوگوں کے نام پیش کئے جائیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: متحدہ اپوزیشن الیکشن کمیشن کے ممبران کے ناموں پر حتمی فیصلہ نہ کرسکی
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے 4 ممبران 10 جون کو اپنی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہو گئے تھے جس کے بعد سے اب تک ارکان کا تقرر نہیں ہو سکا جب کہ سپریم کورٹ نے ممبران الیکشن کمیشن کے تقرر کے لئے 27 جولائی کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری ایک آئینی ذمہ داری ہے اور آئین کے مطابق کسی بھی خالی آسامی کو 45 روز میں پر کرنا ہوتا ہے جس کے مطابق الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری 25 جولائی تک ہونی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن نے ہر صوبے سے 3، 3 نام چن لئے ہیں، دونوں جماعتیں اپنے اپنے نام کل اسپیکر قومی اسمبلی کو ارسال کریں گی اور پھر پیر کو پارلیمانی کمیٹی 24 میں سے 4 ممبران کا چناؤ کرے گی، جو نام سامنے آئے ہیں ان میں ٹیکنو کریٹس اور ریٹائرڈ ججز بھی شامل ہیں لیکن جو معیار پر پورا اترے گا اسے ہی منتخب کیا جائے گا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا حکومت کو 27 جولائی تک چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز تعینات کرنے کا حکم
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کا چناؤ ایک اہم قومی امانت ہے اس لئے ہم نے کوشش کی ہے کہ ماضی کی طرح کوئی غلط فیصلہ نہ ہو جائے، ماضی میں الیکشن کمیشن سب سے زیادہ متنازع ادارہ رہا ہے، کوئی کسی جماعت سے تعلق میں آگیا اور کوئی کسی جماعت کے ساتھ تعلق میں لیکن اس بار ہم نے کوشش کی ہے کہ ایسے غیر متنازع اور شفاف لوگوں کو لایا جائے جس پر سب کو اعتماد ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ میڈیا کو بھی اس معاملے پر احتیاط سے کام لینا چاہیئے کیونکہ ہمیشہ میڈیا ایسا تنازع پیدا کر دیتا ہے کہ شریف لوگ بھاگ جاتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے اس معاملے پر بات کی ہے، بہت دباؤ کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن کوشش کی کہ صاف شفاف لوگوں کے نام پیش کئے جائیں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: متحدہ اپوزیشن الیکشن کمیشن کے ممبران کے ناموں پر حتمی فیصلہ نہ کرسکی
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے 4 ممبران 10 جون کو اپنی آئینی مدت پوری ہونے کے بعد ریٹائر ہو گئے تھے جس کے بعد سے اب تک ارکان کا تقرر نہیں ہو سکا جب کہ سپریم کورٹ نے ممبران الیکشن کمیشن کے تقرر کے لئے 27 جولائی کی ڈیڈ لائن دی تھی۔