ناکام بغاوت کے بعد یونان میں داخل ہونے والے 8 ترک فوجیوں کو سزا
غیرقانونی طریقے سے یونان میں داخل ہونے والے 3 میجر، 3 کیپٹن اور2 سرجنٹ میجرز کو 2 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
یونان کی عدالت نے بغاوت کی کوشش ناکام ہونے کے بعد پڑوسی ملک میں غیرقانونی طریقے سے داخل ہونے پر 8 ترک فوجیوں کو سزا سنا دی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یونان کی ایک عدالت نے 8 ترک فوجیوں کو 2 ماہ کی سزا سنائی جو غیر قانونی طریقے سے ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر یونان میں داخل ہوئے تھے، سزا پانے والوں میں 3 میجر، 3 کیپٹن اور 2 سرجنٹ میجر شامل ہیں۔ سماعت کے دوران فوجیوں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فوجیوں کو بغاوت سے متعلق کوئی علم نہیں تھا جب کہ حکام کی جانب سے انہیں تین ہیلی کاپٹر دیئے گئے اور حکم دیا گیا کہ انہیں زخمی فوجیوں اور عام شہریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا ہے تاہم ان کے 2 ہیلی کاپٹروں میں اچانک آگ لگ گئی جس کے بعد تمام 8 فوجی ایک ہیلی کاپٹر میں سوار ہوئے اور ایک مقام پر قیام کیا جہاں انہیں موبائل فون انٹرنیٹ کے ذریعے معلوم ہوا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام ہوگئی جس کے بعد انہوں نے یونان آنے کا فیصلہ کیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: طیب اردگان نے ترکی میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی
یونان کے قانون کے مطابق غیرقانونی طور پر یونان میں داخل ہونے والوں کو 3 سال کی سزا سنائی جاتی ہے تاہم یونان میں داخلے کے فوری بعد ملزمان نے سیاسی پناہ کی درخواست کردی تھی جس کے پیش نظرعدالت نے انہیں 2 ماہ قید کی سزا سنائی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی: محکمہ تعلیم کے 15 ہزار ملازم معطل، 24ٹی وی اور ریڈیو اسٹیشنز کے لائسنس معطل
دوسری جانب ترک حکومت نے یونان سے فوجیوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے تاہم فوجیوں کے وکیل کا کہنا ہے کہ 8 فوجیوں کا ترکی کی فوجی بغاوت میں کوئی کردار نہیں اس لئے اگر انہیں ترک حکومت کے حوالے کیا گیا تو ان کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ 15 اور 16 جولائی کی درمیانی شب ترک فوج کے ایک دھڑے نے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے سڑکوں پر آکر ناکام بنا دیاتھا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یونان کی ایک عدالت نے 8 ترک فوجیوں کو 2 ماہ کی سزا سنائی جو غیر قانونی طریقے سے ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر یونان میں داخل ہوئے تھے، سزا پانے والوں میں 3 میجر، 3 کیپٹن اور 2 سرجنٹ میجر شامل ہیں۔ سماعت کے دوران فوجیوں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ فوجیوں کو بغاوت سے متعلق کوئی علم نہیں تھا جب کہ حکام کی جانب سے انہیں تین ہیلی کاپٹر دیئے گئے اور حکم دیا گیا کہ انہیں زخمی فوجیوں اور عام شہریوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا ہے تاہم ان کے 2 ہیلی کاپٹروں میں اچانک آگ لگ گئی جس کے بعد تمام 8 فوجی ایک ہیلی کاپٹر میں سوار ہوئے اور ایک مقام پر قیام کیا جہاں انہیں موبائل فون انٹرنیٹ کے ذریعے معلوم ہوا کہ حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش ناکام ہوگئی جس کے بعد انہوں نے یونان آنے کا فیصلہ کیا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: طیب اردگان نے ترکی میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی
یونان کے قانون کے مطابق غیرقانونی طور پر یونان میں داخل ہونے والوں کو 3 سال کی سزا سنائی جاتی ہے تاہم یونان میں داخلے کے فوری بعد ملزمان نے سیاسی پناہ کی درخواست کردی تھی جس کے پیش نظرعدالت نے انہیں 2 ماہ قید کی سزا سنائی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی: محکمہ تعلیم کے 15 ہزار ملازم معطل، 24ٹی وی اور ریڈیو اسٹیشنز کے لائسنس معطل
دوسری جانب ترک حکومت نے یونان سے فوجیوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے تاہم فوجیوں کے وکیل کا کہنا ہے کہ 8 فوجیوں کا ترکی کی فوجی بغاوت میں کوئی کردار نہیں اس لئے اگر انہیں ترک حکومت کے حوالے کیا گیا تو ان کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ 15 اور 16 جولائی کی درمیانی شب ترک فوج کے ایک دھڑے نے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی تھی جسے عوام نے سڑکوں پر آکر ناکام بنا دیاتھا۔