ججز کا تقررصدارتی ریفرنس اگلے ہفتے دائرہو گا

کیانامزدگی چیف جسٹس کااختیارہے،صدرتقرری روک دیں توکیاہو گا،آئین میں اسکا حل نہیں

کیانامزدگی چیف جسٹس کااختیارہے،صدرتقرری روک دیں توکیاہو گا،آئین میں اسکا حل نہیں فوٹو: فائل

اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کے عمل میں وزیر اعظم اورصدرمملکت کے اختیارات کے بارے میں صدارتی ریفرنس کاابتدائی مسودہ تیار کرلیا گیا ہے۔


وکلاکے پینل کا فیصلہ ہونیکے بعد حتمی شکل دیکر اگلے ہفتے دائر کیے جانیکا امکان ہے۔مستند ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کیلیے نامزدگی کے طریقۂ کاراور اس عملمیں صدر مملکت کے کردارکے بارے آئین کے آرٹیکل 186کے تحت سپریم کورٹ کی رائے حاصل کرنے کیلیے ریفرنس کا ابتدائی مسودہ تیارکر لیا گیا ہے اور اس بارے میں متعدد وکلا سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔ مسودہ وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک نے تیارکیاتاہم اٹارنی جنرل سے بھی مشاورت کی گئی ہے،حکومت کے وکیل کا حتمی فیصلہ اب تک نہیں ہو سکا۔اس کیلیے جسٹس(ر)شکور پراچہ، عبدالحفیظ پیرزادہ،خالد رانجھااوراعتزاز احسن سے رابطہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایوان صدر میں اعلیٰ سطح کے ایک اجلاس میںریفرنس کے بارے میں تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔اس میں وفاقی وزیر قانون اورسابق اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق کے علاوہ اعتزاز احسن بھی موجود تھے۔ ذرائع کے مطابق ریفرنس میںجوڈیشل کمیشن میں ججوں کی نامزدگی کا طریقۂ کار سرفہرست ہے،متوقع ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ جج کی نامزدگی کا اختیار صرف چیف جسٹس کو حاصل رہے گایا کمیشن کا کوئی اور رکن بھی کسی کو نامزدکر سکتا ہے۔اگر چیف جسٹس کے نامزدکردہ شخص پر اتفاق نہ ہو توکیا اکثریت کا فیصلہ قابل قبول ہو سکتاہے؟ریفرنس میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کی منظوری کے بارے میں پارلیمانی کمیٹی کا دائرۂ اختیارکس حد تک ہے۔اگر پارلیمانی کمیٹی کے فیصلے عدالت کے فیصلوں سے مشروط ہوں توکمیٹی کا کیا کردار رہ جاتاہے؟ایک اور سوال اٹھایا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن اور پارلیمانی کمیٹی سے ججوںکی منظوری ہونے کے بعد وزیر اعظم کا کردارکیاصرف پوسٹ آفس کاہو گایا وہ اپنی دانش استعمال کرنے کے مجاز ہیں۔
Load Next Story