’’پوکی مون گو‘‘ نے برطانوی نوجوان کو خودکشی کرنے سے بچالیا

ڈپریشن میں مبتلا نے نوجوان گیم کھیلنے کے لیے بھاگ دوڑ کی جس سے اس کی زندگی نارمل ہوگئی۔

ڈپریشن میں مبتلا نے نوجوان گیم کھیلنے کے لیے بھاگ دوڑ کی جس سے اس کی زندگی نارمل ہوگئی۔

22 سالہ برطانوی نوجوان جیک کلبورن کا کہنا ہے کہ ''پوکی مون گو'' نے اسے خودکشی کرنے سے بچالیا کیونکہ وہ چند ماہ پہلے بھی خودکشی کی کوشش کرچکا تھا اور اب دوبارہ سے اپنی جان لینے کے بارے میں سوچ رہا تھا۔

شدید ڈپریشن میں مبتلا یہ نوجوان اس بیماری کی وجہ سے اپنے دوستوں کے علاوہ ملازمت سے بھی محروم ہوچکا تھا، ایک انجانا سا خوف ہر وقت اس کے ذہن پر مسلط رہنے لگا جس کے باعث اس نے گھر سے باہر نکلنا بھی چھوڑ دیا تھا، نوجوان میں ڈپریشن کی شدت اتنی بڑھی کہ رواں سال وہ جان دینے کے ارادے سے ایک کثیرالمنزلہ عمارت کی چھت پر جا پہنچا لیکن چھلانگ لگا کر خودکشی کرنے کی ہمت نہ کرسکا۔


نوجوان کے مطابق اسے یوں لگنے لگا جیسے وہ ساری زندگی اسی گھر کی چاردیواری کے اندر بند رہے گا، اپنی زندگی سے تنگ آکر وہ خودکشی کی دوسری کوشش کرنے کا ارادہ کررہا تھا مگر اس نے یونہی اپنی توجہ بٹانے کے لیے اسمارٹ فون پر ''پوکی مون گو'' ڈاؤن لوڈ کرکے کھیلنا شروع کیا تو اس گیم کی وجہ سے اسے گھر میں ادھر ادھر بھاگنے دوڑنے کے علاوہ گھر سے باہر بھی نکلنا پڑا۔

نوجوان نے بتایا کہ پوکی مون کے تعاقب نے اسے خوب ڈرایا، اب تک وہ پوکی مون پکڑنے کے لیے تقریباً 75 میل تک دوڑ بھی چکا ہے اور اسی دوڑ دھوپ سے اس کے ڈپریشن میں بہت کمی واقع ہوئی ہے جس سے وہ بڑی حد تک اپنی نارمل زندگی میں واپس آچکا ہے۔ کلبورن کا کہنا ہے کہ پوکی مون نے اسے اپنی زندگی کے جمود سے باہر نکالا اور خودکشی سے بچایا ہے۔
Load Next Story