کئی وفاقی وزرا اردو کو نافذ کرنے کے خلاف ہیں وزیر اعظم کے مشیر عرفان صدیقی کا اعتراف
ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ ہم مسخ شدہ نظام تعلیم کو درست کرنے میں ناکام رہے، عرفان صدیقی
وزیر اعظم نواز شریف کے مشیر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ سرکاری زبان کی حیثیت سے اردو نافذ نہ ہونے کی بڑی وجہ بیورو کریسی ہے جبکہ اس سلسلے میں عدالتی فیصلے کے خلاف کئی وزرا نے بھی آوازیں بلند کیں ہیں۔
اسلام آباد میں پاکستان قومی زبان تحریک کے زیر اہتمام قومی نفاذ اردو کانفرنس منعقد کی گئی۔ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر نےشرکاء سے خطاب کے دوران اردو زبان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہر صوبے میں اردو اور علاقائی زبان پڑھائی جانی چاہیے جب کہ اردو زبان کو ہرجماعت میں لازمی قرار دے دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو بڑی شیریں زبان ہے، اردو خوب پڑھیں لیکن تکنیکی چیزوں میں محدود نہ ہوں جب کہ میٹرک کے بعد تکنیکی نصاب پر زیادہ توجہ دی جانی چاہئیے، عالمی رینکنگ میں ٹاپ 500 یونیورسٹیز میں پاکستان کی کسی یونیورسٹی کا نام شامل نہیں۔
ڈاکٹرعبدالقدیر نے کہا کہ روس میں دنیا بھر کے رسالوں کو روسی زبان میں منتقل کردیا جاتا ہے اوراب چین میں بھی انگریزی سکھائی جارہی ہے جب کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم عربی زبان اپنا لیں تو مشرق وسطی سے تعلق جڑجائے گا اور اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگریزی زبان بھی ضروری ہے۔
سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے مشیروزیراعظم عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ ہم مسخ شدہ نظام تعلیم کو درست کرنے میں ناکام رہے اگر ہمارا نظام تعلیم اردو کے سانچے میں ڈھل جاتا توآج ہم بہت آگے ہوتے۔ پاکستان کے آئین میں اردو زبان کے نفاذ کا واضح طور پر لکھا ہوا ہے لیکن آج تک اس کا نفاذ نہیں ہوسکا جس کی بڑی وجہ بیورو کریسی کا تعاون نہ ملنا ہے جبکہ نفاذ اردو کے عدالتی فیصلے کے خلاف کابینہ اجلاس میں کئی وزرا نے بھی آوازیں بلند کیں۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ اردو ہماری یکجہتی کی علامت ہے اور اس کی ترویج کے لئے حکومت اقدامات بھی کررہی ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی دس نکاتی ایجنڈا دیتے ہوئے کہا ہے کہ اردوزبان کو ملک میں جلد ازجلد نافذ کیا جائےاور تمام وزارتیں دس نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کرتے ہوئے رپورٹ پیش کریں۔ تمام وزارتوں کی ویب سائٹس اردو زبان میں منتقل کی جارہی ہیں اور اس پر 80 فیصد عملدرآمد بھی ہوچکا ہے۔ عدالتوں میں بھی ہونے والی تمام کارروائی انگریزی میں ہوتی ہے لیکن اب عدالتوں میں کیسز اور سمریاں بھی اردو زبان میں ہوں گی۔
اسلام آباد میں پاکستان قومی زبان تحریک کے زیر اہتمام قومی نفاذ اردو کانفرنس منعقد کی گئی۔ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیر نےشرکاء سے خطاب کے دوران اردو زبان کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہر صوبے میں اردو اور علاقائی زبان پڑھائی جانی چاہیے جب کہ اردو زبان کو ہرجماعت میں لازمی قرار دے دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اردو بڑی شیریں زبان ہے، اردو خوب پڑھیں لیکن تکنیکی چیزوں میں محدود نہ ہوں جب کہ میٹرک کے بعد تکنیکی نصاب پر زیادہ توجہ دی جانی چاہئیے، عالمی رینکنگ میں ٹاپ 500 یونیورسٹیز میں پاکستان کی کسی یونیورسٹی کا نام شامل نہیں۔
ڈاکٹرعبدالقدیر نے کہا کہ روس میں دنیا بھر کے رسالوں کو روسی زبان میں منتقل کردیا جاتا ہے اوراب چین میں بھی انگریزی سکھائی جارہی ہے جب کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ہم عربی زبان اپنا لیں تو مشرق وسطی سے تعلق جڑجائے گا اور اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگریزی زبان بھی ضروری ہے۔
سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے مشیروزیراعظم عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا ہوگا کہ ہم مسخ شدہ نظام تعلیم کو درست کرنے میں ناکام رہے اگر ہمارا نظام تعلیم اردو کے سانچے میں ڈھل جاتا توآج ہم بہت آگے ہوتے۔ پاکستان کے آئین میں اردو زبان کے نفاذ کا واضح طور پر لکھا ہوا ہے لیکن آج تک اس کا نفاذ نہیں ہوسکا جس کی بڑی وجہ بیورو کریسی کا تعاون نہ ملنا ہے جبکہ نفاذ اردو کے عدالتی فیصلے کے خلاف کابینہ اجلاس میں کئی وزرا نے بھی آوازیں بلند کیں۔
عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ اردو ہماری یکجہتی کی علامت ہے اور اس کی ترویج کے لئے حکومت اقدامات بھی کررہی ہے ۔ وزیر اعظم نواز شریف نے بھی دس نکاتی ایجنڈا دیتے ہوئے کہا ہے کہ اردوزبان کو ملک میں جلد ازجلد نافذ کیا جائےاور تمام وزارتیں دس نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کرتے ہوئے رپورٹ پیش کریں۔ تمام وزارتوں کی ویب سائٹس اردو زبان میں منتقل کی جارہی ہیں اور اس پر 80 فیصد عملدرآمد بھی ہوچکا ہے۔ عدالتوں میں بھی ہونے والی تمام کارروائی انگریزی میں ہوتی ہے لیکن اب عدالتوں میں کیسز اور سمریاں بھی اردو زبان میں ہوں گی۔