ترکی کا صدارتی محافظوں کے دستے ختم کرنے کا اعلان

ملک میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد صدارتی محافظوں کی رجمنٹ کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی،ترک وزیراعظم

صدارتی محافظو کی اب کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی مقصد ہے، ترک وزیراعظم ۔ فوٹو: فائل

ترکی کے وزیر اعظم بن علی یلدرم نے کہا ہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے بعد اعلیٰ صدراتی محافظوں کی کوئی ضرورت نہیں رہی۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا اپنے انٹر ویو میں کہنا تھا کہ ملک میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد صدارتی محافظوں کی رجمنٹ کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ صدارتی محافظو کی اب کوئی ضرورت نہیں اور نہ ہی ان کا کوئی مقصد ہے

اس خبر کو بھی پڑھیں: ترکی کے گرفتار باغی فوجیوں کے دوران تفتیش کئی اہم انکشافات


ترکی کے نائب وزیراعظم نورتن کانیکلی کا کہنا ہے کہ ملک میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد کی جانے والی گرفتاریاں جلا وطن رہنما گولن کے حمایتیوں کی ملکی اداروں میں موجودگی کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 40 سالوں سے جاری گولن تحریک ملک کے بڑے حصے میں سرایت کر چکی ہے جس میں وزارتوں سمیت تمام ادارے اور نجی سیکٹرز بھی شامل ہیں، بغاوت میں ملوث مزید افراد کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

دوسری جانب ترکی میں گزشتہ ایک ہفتے سے کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے اور سیکیورٹی اداروں نے امریکا میں مقیم فتح اللہ گولن کے بھتیجے اور ایک قریبی ساتھی کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: طیب اردگان نے ترکی میں 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی

واضح رہے کہ ترکی میں صدراتی محافظوں کی تعداد ڈھائی ہزار کے قریب ہے لیکن ان میں سے کم از کم 283 کو ناکام فوجی بغاوت کے بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ترکی میں گزشتہ ہفتے ناکام فوجی بغاوت کے بعد شروع کئے جانے والے کریک ڈاؤن میں اب تک 60 ہزار سے زائد سرکاری ملازمین، ججز، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے سربراہان کو معطل کیا جا چکا ہے، ترک صدر رجب طیب اردگان نے بغاوت کے مزید خدشات کے باعث ملک میں 3 ماہ کے لئے ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے۔
Load Next Story