سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو نے بی جے پی کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا
بی جے پی کی جانب سے پنجاب کی جانب دیکھنے سے بھی منع کیا گیا جو ممکن نہیں، نوجوت سنگھ سدھو
سابق بھارتی کرکٹر اور رکن پارلیمنٹ نوجوت سنگھ سدھو نے پارٹی سے شدید اختلافات کے باعث حکمران جماعت بی جے پی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو نے پارٹی سے شدید اختلافات کے باعث بی جے پی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سدھو کا کہنا تھا کہ مجھے بی جے پی کی جانب سے کہا گیا کہ پنجاب کی جانب دیکھنا بھی مت لیکن یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں اپنی شناخت کو ہی بھول جاؤں، چوتھی مرتبہ مجھے پنجاب سے دور رہنے کا کہا گیا لیکن میرے لئے اب یہ سب برداشت کرنا نا ممکن ہو گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ جب ایک پرندہ بھی اپنا درخت نہیں چھوڑتا تو پھر میں امرتسر کیوں چھوڑوں، میں نے ایسا کیا غلط کیا ہے، میرے لئے کوئی بھی جماعت پنجاب سے بڑھ کر نہیں ہے، پنجاب کے لئے ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سدھو کا امرتسرکے ترقیاتی فنڈز روکے جانے پر بھوک ہڑتال کا اعلان
سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی درخواست پر 2004 میں صرف 14 روز کے نوٹس پر امرتسر سے الیکشن لڑنے اور جیتنے کے سوال پر سدھو کا کہنا تھا کہ ایک وہ وقت تھا کہ جب پورے شمالی بھارت میں بی جے پی کی جانب سے صرف میں اکیلا انتخاب جیتنے والا شخص تھا اور پھر مودی لہر آئی جس نے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ مجھے بھی ڈبو دبا۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ نوجوت سنگھ سدھو نے بی جے پی کو چھوڑ کر اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے اور وہ پنجاب میں آئندہ برس ہونے والے انتخابات میں اے اے پی کی طرف سے الیکشن میں حصہ لیں گے تاہم سابق بھارتی کرکٹر کی جانب سے اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سدھو کا کامیڈی شو چھوڑ کر عملی سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ
واضح رہے کہ بی جے پی کی جانب سے نوجوت سنگھ سدھو کو پنجاب کے شہر امرتسر میں پارٹی کے سینئر رہنما ارون جیٹلے سے دور رہنے کا کہا گیا اور اس کے کفارے کے طور پر سابق بھارتی کرکٹر کو رواں برس کے آغاز میں بھارت کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں منتخب کیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نوجوت سنگھ سدھو نے پارٹی سے شدید اختلافات کے باعث بی جے پی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے سدھو کا کہنا تھا کہ مجھے بی جے پی کی جانب سے کہا گیا کہ پنجاب کی جانب دیکھنا بھی مت لیکن یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں اپنی شناخت کو ہی بھول جاؤں، چوتھی مرتبہ مجھے پنجاب سے دور رہنے کا کہا گیا لیکن میرے لئے اب یہ سب برداشت کرنا نا ممکن ہو گیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ جب ایک پرندہ بھی اپنا درخت نہیں چھوڑتا تو پھر میں امرتسر کیوں چھوڑوں، میں نے ایسا کیا غلط کیا ہے، میرے لئے کوئی بھی جماعت پنجاب سے بڑھ کر نہیں ہے، پنجاب کے لئے ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سدھو کا امرتسرکے ترقیاتی فنڈز روکے جانے پر بھوک ہڑتال کا اعلان
سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی درخواست پر 2004 میں صرف 14 روز کے نوٹس پر امرتسر سے الیکشن لڑنے اور جیتنے کے سوال پر سدھو کا کہنا تھا کہ ایک وہ وقت تھا کہ جب پورے شمالی بھارت میں بی جے پی کی جانب سے صرف میں اکیلا انتخاب جیتنے والا شخص تھا اور پھر مودی لہر آئی جس نے اپوزیشن کے ساتھ ساتھ مجھے بھی ڈبو دبا۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ نوجوت سنگھ سدھو نے بی جے پی کو چھوڑ کر اروند کیجریوال کی عام آدمی پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے اور وہ پنجاب میں آئندہ برس ہونے والے انتخابات میں اے اے پی کی طرف سے الیکشن میں حصہ لیں گے تاہم سابق بھارتی کرکٹر کی جانب سے اس حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: سدھو کا کامیڈی شو چھوڑ کر عملی سیاست میں حصہ لینے کا فیصلہ
واضح رہے کہ بی جے پی کی جانب سے نوجوت سنگھ سدھو کو پنجاب کے شہر امرتسر میں پارٹی کے سینئر رہنما ارون جیٹلے سے دور رہنے کا کہا گیا اور اس کے کفارے کے طور پر سابق بھارتی کرکٹر کو رواں برس کے آغاز میں بھارت کے ایوان بالا راجیہ سبھا میں منتخب کیا گیا۔