افغانستان تنازعہ میں بچوں کی ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ رپورٹ اقوام متحدہ
2016 میں جنوری سے جون تک کی اموات میں ایک تہائی بچے شامل تھے، رپورٹ
KARACHI:
افغانستان میں عام شہریوں اور بچوں کی اموات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جس کے باعث سال 2016 کے پہلے نصف دور میں 388 بچے ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے معاون مشن برائے افغانستان (یو این اے ایم اے) نے 2009 سے شہری اموات کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا اور افغان عوام کے لیے یہ سال سب سے مہلک ثابت ہوا ہے جس کے تحت رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں اموات کی شرح تشویشناک ہے۔ یواین اے ایم اے کے مطابق سال کے پہلے 6 ماہ میں 5 ہزار 166 عام شہری لقمہ اجل بنے جو گزشتہ برس کے پہلے 6 ماہ کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: افغانستان میں فضائی حملوں میں 68 شدت پسند ہلاک، قندھار میں ایک ہی خاندان کے7افراد قتل
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016 میں جنوری سے جون تک کی اموات میں ایک تہائی بچے شامل تھے جن میں ایک ہزار 121 بچے زخمی ہوئے جو گزشتہ برس اسی دور کے درمیان 14 فیصد زائد ہے اور اسے ''شرمناک اور خطرناک'' قراردیا جاسکتا ہے۔
افغانستان کے خصوصی نمائندے تاڈامیچی یاماموٹو کے مطابق یہ رپورٹ تنازعے میں شامل تمام فریق کے لیے انتباہ ہے کہ وہ جنگ کی ہولناکیوں سے عام شہریوں کو بچانے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں۔ نمائندہ خصوصی نے کہا کہ دستاویز کے مطابق لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے، کام کی جگہوں، اسپتالوں اور پانی بھرتے ہوئے قتل کیا گیا۔
افغانستان میں عام شہریوں اور بچوں کی اموات میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے جس کے باعث سال 2016 کے پہلے نصف دور میں 388 بچے ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔
اقوام متحدہ کے معاون مشن برائے افغانستان (یو این اے ایم اے) نے 2009 سے شہری اموات کا ریکارڈ رکھنا شروع کیا اور افغان عوام کے لیے یہ سال سب سے مہلک ثابت ہوا ہے جس کے تحت رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں اموات کی شرح تشویشناک ہے۔ یواین اے ایم اے کے مطابق سال کے پہلے 6 ماہ میں 5 ہزار 166 عام شہری لقمہ اجل بنے جو گزشتہ برس کے پہلے 6 ماہ کے مقابلے میں 4 فیصد زیادہ ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں: افغانستان میں فضائی حملوں میں 68 شدت پسند ہلاک، قندھار میں ایک ہی خاندان کے7افراد قتل
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2016 میں جنوری سے جون تک کی اموات میں ایک تہائی بچے شامل تھے جن میں ایک ہزار 121 بچے زخمی ہوئے جو گزشتہ برس اسی دور کے درمیان 14 فیصد زائد ہے اور اسے ''شرمناک اور خطرناک'' قراردیا جاسکتا ہے۔
افغانستان کے خصوصی نمائندے تاڈامیچی یاماموٹو کے مطابق یہ رپورٹ تنازعے میں شامل تمام فریق کے لیے انتباہ ہے کہ وہ جنگ کی ہولناکیوں سے عام شہریوں کو بچانے کے لیے ہرممکن اقدامات کریں۔ نمائندہ خصوصی نے کہا کہ دستاویز کے مطابق لوگوں کو نماز پڑھتے ہوئے، کام کی جگہوں، اسپتالوں اور پانی بھرتے ہوئے قتل کیا گیا۔