پی بی ایف نے تعاون نہیں کیا ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں باکسروسیم
آل بلوچستان چیمپئن شپ 1998میں حصہ لیااورگولڈ میڈل جیتا،کوئٹہ کے باکسروں سے ناروارویہ اختیارکیاجاتاہے
باکسنگ میں ورلڈ ٹائٹل جیتنے والے باکسر محمد وسیم نے کہا ہے کہ میری کامیابی پر وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض اور ایف سی نے بڑی پذیرائی کی اور ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا جس پر میں اور میرے اہل خانہ ان کے مشکور ہیں۔ نیشنل لیول پر باکسنگ کیلیے پاکستان باکسنگ فیڈریشن کی جانب سے کسی قسم کی پذیرائی نہیں ملی۔ میں پاکستانی ہوں اپنے ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں مجھے پاکستان میں سپورٹرز چاہئیں۔
ان خیالات کااظہار انھوں نے ایکسپریس فورم میں کیا۔ کوچ عطاء محمد کاکڑ اور چچا محمد آصف بھی ان کے ہمراہ تھے۔ محمد وسیم کا کہنا تھا کہ مجھے بچپن سے ہی باکسنگ سے لگاؤ تھا۔ ایک دن میں نے اپنے چچا محمد آصف کو بتایاکہ مجھے باکسنگ کا بہت شوق ہے جس پر چچا نے مجھے عطا محمد کاکڑ کے یوتھ باکسنگ کلب میں داخلہ دلوایا جہاں سے میں نے ٹریننگ شروع کردی۔محمد وسیم کے مطابق وہ کافی عرصے تک اسی کلب سے وہ باکسنگ سیکھتے رہے ان کے استاد کوچ عطاء محمد کاکڑ نے اس چھوٹے سے ایک کمرے کے کلب میں ان پر کافی محنت کی اور یہ سلسلہ چل پڑا۔ پھر باکسنگ کا دور ختم ہوتا دیکھ کر انھوں نے کوئٹہ لیول سے منی اولمپکس کی تیاریاںکیں اور آل بلوچستان چیمپئن شپ 1998میں حصہ لیا اور33کلو گرام کیٹگری میں گولڈ میڈل جیتا۔
سیکریٹری پاکستان باکسنگ فیڈریشن سے بار بار کہنے کے باوجود کسی قسم کا میرے ساتھ تعاون نہیں کیا میں نے جو بھی کیا اپنی مدد آپ کے تحت کیا ۔میں ایک فائٹر تھا مگر آہستہ آہستہ دلبرداشتہ ہورہا تھا کسی نے ملکی سطح پر مجھے آگے بڑھانے میں مدد نہ کی۔ میں مزید آگے فائٹ لڑنا چاہتا تھا، پاکستان باکسنگ فیڈریشن کا رویہ ہم کوئٹہ والے باکسروں کے ساتھ کبھی بھی بہتر نہ تھا۔ انھی دنوں میں تاجکستان میں ہونے والے مقابلوں میں میں نے سلور میڈل جیتا۔
اگرمجھے رشیا یا کیوبا بھیجتے تو ہم مزید ٹائٹل جیت سکتے تھے، میں خوش قسمت تھا کہ مجھے کوریا میں ایک پروموٹر مل گیاجو مجھے سپورٹ کرنا چاہتاتھا۔ اس نے مجھے بتایا کہ اس نے میری ٹریننگ دیکھی ہے اسے میرا کھیل بہت پسند آیاہے جس نے حالیہ دنوں میں ہونے والے مقابلوں سے قبل مجھے اعلیٰ معیار کی بیرون ملک ٹریننگ دلوائی جس پر 10 سے12کروڑ روپے لگ چکے ہیں۔
محمد وسیم نے کہا کہ میں بھی ایک پاکستانی ہوں میںاور ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں مگر ہمارے ملک میں کسی نے مجھے سپورٹ نہیں کیا۔ اس موق عپر وسیم کے چچا محمد آصف نے کہا کہ وسیم نے نہ صرف ہمارا بلکہ ملک و صوبے کا نام روشن کیا ہے ۔ اس نے جو تاریخ رقم کی ہے وہ ہم سب کیلیے مثال ہے۔ بلوچستان میں باکسروں کی حوصلہ افزائی کیلیے حکومت توجہ دے، وزیراعلیٰ اورکمانڈر سدرن کمانڈ نے جو تعاون کیا وہ قابل ستائش ہے۔
ان خیالات کااظہار انھوں نے ایکسپریس فورم میں کیا۔ کوچ عطاء محمد کاکڑ اور چچا محمد آصف بھی ان کے ہمراہ تھے۔ محمد وسیم کا کہنا تھا کہ مجھے بچپن سے ہی باکسنگ سے لگاؤ تھا۔ ایک دن میں نے اپنے چچا محمد آصف کو بتایاکہ مجھے باکسنگ کا بہت شوق ہے جس پر چچا نے مجھے عطا محمد کاکڑ کے یوتھ باکسنگ کلب میں داخلہ دلوایا جہاں سے میں نے ٹریننگ شروع کردی۔محمد وسیم کے مطابق وہ کافی عرصے تک اسی کلب سے وہ باکسنگ سیکھتے رہے ان کے استاد کوچ عطاء محمد کاکڑ نے اس چھوٹے سے ایک کمرے کے کلب میں ان پر کافی محنت کی اور یہ سلسلہ چل پڑا۔ پھر باکسنگ کا دور ختم ہوتا دیکھ کر انھوں نے کوئٹہ لیول سے منی اولمپکس کی تیاریاںکیں اور آل بلوچستان چیمپئن شپ 1998میں حصہ لیا اور33کلو گرام کیٹگری میں گولڈ میڈل جیتا۔
سیکریٹری پاکستان باکسنگ فیڈریشن سے بار بار کہنے کے باوجود کسی قسم کا میرے ساتھ تعاون نہیں کیا میں نے جو بھی کیا اپنی مدد آپ کے تحت کیا ۔میں ایک فائٹر تھا مگر آہستہ آہستہ دلبرداشتہ ہورہا تھا کسی نے ملکی سطح پر مجھے آگے بڑھانے میں مدد نہ کی۔ میں مزید آگے فائٹ لڑنا چاہتا تھا، پاکستان باکسنگ فیڈریشن کا رویہ ہم کوئٹہ والے باکسروں کے ساتھ کبھی بھی بہتر نہ تھا۔ انھی دنوں میں تاجکستان میں ہونے والے مقابلوں میں میں نے سلور میڈل جیتا۔
اگرمجھے رشیا یا کیوبا بھیجتے تو ہم مزید ٹائٹل جیت سکتے تھے، میں خوش قسمت تھا کہ مجھے کوریا میں ایک پروموٹر مل گیاجو مجھے سپورٹ کرنا چاہتاتھا۔ اس نے مجھے بتایا کہ اس نے میری ٹریننگ دیکھی ہے اسے میرا کھیل بہت پسند آیاہے جس نے حالیہ دنوں میں ہونے والے مقابلوں سے قبل مجھے اعلیٰ معیار کی بیرون ملک ٹریننگ دلوائی جس پر 10 سے12کروڑ روپے لگ چکے ہیں۔
محمد وسیم نے کہا کہ میں بھی ایک پاکستانی ہوں میںاور ملک کا نام روشن کرنا چاہتا ہوں مگر ہمارے ملک میں کسی نے مجھے سپورٹ نہیں کیا۔ اس موق عپر وسیم کے چچا محمد آصف نے کہا کہ وسیم نے نہ صرف ہمارا بلکہ ملک و صوبے کا نام روشن کیا ہے ۔ اس نے جو تاریخ رقم کی ہے وہ ہم سب کیلیے مثال ہے۔ بلوچستان میں باکسروں کی حوصلہ افزائی کیلیے حکومت توجہ دے، وزیراعلیٰ اورکمانڈر سدرن کمانڈ نے جو تعاون کیا وہ قابل ستائش ہے۔